”صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کیلئے”

0
246
عامر بیگ

مجھے جب ڈومینکن رپبلک کی شہریت ملی تو معلوم ہوا کہ وہاں کے اکثر لوگ سردیوں کے چھ مہینے اپنے ملک اور باقی کے چھ باہر گزارتے ہیں، دُہری شہریت کے مزے ایسے کہ دیار غیر میں رہتے ہوئے ووٹ بھی ڈال لیتے ہیں وہیں پر بیٹھے بیٹھے مادر وطن میں حق رائے دہی کا استعمال اور اپنے عزیز رشتہ داروں کو پیسے بھجوا کر ملکی ترقی میں اپنا حصہ بھی ڈالتے رہتے ہیں نشر و اشاعت کے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بقول انتخابی عمل کو صاف و شفاف بنانے کے لیے مجوزہ انچاس انتخابی اصلاحات میں سے چالیس پر حزب مخالف کی جماعتوں بشمول مسلم لیگ ن کے ساتھ مکمل اتفاق پایا جاتا ہے جن اصلاحات میں حکومت اور حزب مخالف میں اختلاف ہے ان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ اور اس کے طریقہ کار اور انکا انتخابی عمل میں شمولیت کے متعلق ہے چونکہ ان پاکستانیوں کی زیادہ تر تعداد پاکستان تحریک انصاف کو پسند کرتی ہے اور موجودہ حکومت بھی انکو کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ ریکارڈ ترسیلات کی وجہ سے ممنون بھی ہے لحازہ حزب اختلاف کی اکثر جماعتیں اس حق میں نہیں ہیں کہ نوے لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو یہ سہولیات بہم پہنچائی جائیں جن مخصوص انتخابی اصلاحات پر حزب مخالف کو اعتراضات ہیں تو انہیں مزید وضاحت سے بتایا جانا چاہئے کہ یہ سب کرنا کیوں ضروری ہے خاص طور پر عوامی نیشنل پارٹی اورپاکستان پیپلز پارٹی کو اس اہم مسئلہ پر اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے کہ وہ حکومت کی بات سننے کو تیار بیٹھے ہیں باقی جماعتوں کو بھی اپنے خدشات سے حکومت کو آگاہ کرنے کی پالیسی اختیار کرنی چاہئے مسلم لیگ ن کو بھی کسی معتدل بندے کو آگے لانا ہوگابے شک ساتھ میں ہلڑ بازی بھی جاری رکھیں جو کہ اکثر حزب مخالف کا وتیرہ ہوتا ہے کہ اس کے بغیر ان کے وجود کو ہی خطرات لاحق ہو جانے اندیشہ رہتا ہے مگر وسیع تر قومی مفاد میں ایسے اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں موجودہ حکومت چونکہ خود بھی دھاندلی کی شکار رہی ہے اس لیے انتخابی اصلاحات کی اہمیت کو بہت اچھی طرح سے سمجھتی ہے انیس سو اکہتر کے بعد کوئی بھی الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے نہیں ہوا اور کسی بھی جماعت نے آجتک جیتنے والے کی جیت کو تسلیم نہیں کیا اب جبکہ عید و شبرات کا چاند بھی سائینسی طریقے سے دیکھا جاتا ہے تو ووٹ الیکٹرانک مشین سے کیوں نہیں ڈالے جا سکتے ٹیکنالوجی کا سہارا کیوں نہیں لیا جاسکتا کسی بھی حکومت نے آجتک انتخابی عمل کو صاف اور شفاف بنانے میں دلچسپی بھی نہیں لی کیوں کہ دھاندلی کے زریعے دوسری بار آنے کی امید برقرار رہتی ہے یہ اعزاز بھی خان حکومت کو ہی حاصل ہے اب جبکہ حکومت بھی چاہتی ہے سب جماعتوں کو اس میں اپنی رائے ضرور شامل کر لینی چاہئیے عددی برتری کی بنا پر قانون تو پاس ہو جائے گا بلکہ صدارتی حکمنامہ کے زریعے اب تک اکثر مجوزہ انتخابی اصلاحات لاگو بھی ہو چکیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین انٹر نیٹ سے بھی نتھی نہیں ہے لحازہ معلومات چرائے جانے کا بھی کوئی خطرہ نہیں جونہی ووٹر مشین کے زریعے اپنا ووٹ ڈالے گا وہاں موجود پرنٹر سے نشان زدہ ووٹ کی پرچی فورا” چھپ کر ووٹر کے ہاتھ میں آجائے گی جسے وہ خود ڈبے میں ڈال سکے گا پرچی کی موجودگی میں دھاندلی کا گماں تک نہیں رہے گا اور انتخابی نتائج بھی بیس منٹ میں مرتب ہو جائیں گے اس طرح صاف اور شفاف الیکشن کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکے گا حکومت نے الیکشن کمیشن کو ہر طرح سے تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔ووٹنگ مشینوں کی خریداری کا بھی کہہ دیا ہے آٹھ لاکھ مشینیں خریدی جائیں گی اس کے علاوہ اگر کسی کو مزید مجوزہ انتخابی عمل پر اعتراض ہے تو اسمبلیوں میں قانون پاس ہونے تک اپنا موقف واضع کرایا جا سکتا ہے۔ الیکشن ہونے میں ابھی دو سال سے زائد کا عرصہ باقی ہے اس دوران کسی بھی ضمنی الیکشن میں اسکا عملی تجربہ بھی کیا جاسکتا ہے سابقہ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اور موجودہ وزیر نشر و اشاعت جناب فواد چوہدری صاحب جو کہ جدید الیکٹرانک ووٹنگ مشین بننے کے عمل میں پیش پیش رہے ہیں ان انجنیئرز کی کاوشوں کو جنہوں نے اس ٹیکنالوجی کو بنایا ہے انہیں سراہتے ہوئے اسے ہر فورم پر پیش کرنے کا کہا ہے کہ
ادائے خاص سے غالب ہوا ہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here