!!!یہ مسلمان ہیں

0
237
جاوید رانا

پاکستان نیوز شکاگو اور بالذات ہماری جانب سے اپنے تمام قارئین و ساری اُمت مسلمہ کو عید الفطر کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، اس دعا کیساتھ کہ اللہ رب العزت آپ اور آپ کے پیاروں کو بے بہا مسرتوں اور کامیابیوں سے نوازے۔ آمین۔ عید الفطر فرزندان توحید کیلئے ماہ رمضان المبارک کی رحمتوں، برکتوں کے حصول اور عبادات کی بہ احسن ادائیگی پر رب کعبہ کا شکر ادا کرنے کا دن ہے۔ رمضان المبارک کی حرمت و اہمیت سے ہر کلمہ گو بخوبی آگاہ ہے۔ احادیث قُدسی و نبوی میں اس بارے احکامات و ارشادات کے علاوہ مفسرین و اکابرین نے بھی تفصیلی اشراح بیان فرمائی ہیں۔ مختصراً عرض کیا جائے تو ماہ مبارک و سعادت ہمارے تزکیہ نفس اور اخلاق و اوصاف کو اللہ اور اس کے حبیبۖ کے احکامات پر استوار کر کے دنیا اور آخرت کیلئے رحمتوں، برکتوں، سعادتوں اور مغفرتوں کے حصول کا زینہ ہے۔ سوچنا یہ ہے کہ کیا ہم اس فرض کا احساس اور عمل پیش نظر رکھ کر اپنے روز و شب گزارتے ہیں؟ دین حق کے اصولوں و ضوابط کے مطابق عمل کر رہے ہیں؟ جواب نفی میں ہی نظر آتا ہے۔ یہ امر ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی مذہب، ملت یا معاشرے کی پہچان اس کے مقتدرین و رہنمائوں کے کردار سے ہوتی ہے۔ رہنما، پیشوا اور اکابرین اگر اصولوں اور ضوابط کے مطابق ہوں تو وہ قوم اور معاشرہ منظم، مطہر اور سچائی پر مبنی ہوتا ہے لیکن اگر مقتدرین ہی اصولوں اور ضابطوں سے منحرف ہوں تو یہ زہر قوم میں پھیل جاتا ہے، بے اصولی، خود غرضی، دو رُخی، اور منافقت کا دور دورہ ہوتا ہے۔ ماہ رمضان، عیدین حتیٰ کہ بعض مذہبی یا مسلکی حوالوں سے مختلف معاملات پر نطر ڈالیں تو یہاں شکاگو میں ہی دین مبین کے رہنمائوں، ذمہ داروں اور عہدیداران کے منفی روئیے، اقدامات ہمارے نکتۂ نظر کی تصدیق کرتے نظر آتے ہیںیہاں مذہبی حوالے سے دین و شریعت کی ترویج و آگاہی، تصدیق اور اُمّہ کی سہولت کیلئے شریعہ بورڈ قائم ہے اور دیگر علمی و دینی معاملات میں آگاہی کیساتھ اس کے فرائض میں زبیحہ حلال کی تصدیق ایک اہم فریضہ ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس ادارے کے اس فریضے کی ادائیگی میںذبیحہ کے بنیادی اصولوں و ضوابط سے قطع نظر ذاتی پسند و ناپسند اور ذاتی مفاد کے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے ہیں۔ دیوان ایونیو ریاست الی نائے کی سب سے بڑی دیسی مارکیٹ اور حلال اشیاء و مصنوعات کی خرید و فروخت کا اہم مرکز ہے۔ شریعہ بورڈ نے حال ہی میں محض اس بناء پر بعض لحم فروشوں کو حلال ذبیحہہ کے تصدیق ناموں کے باوجود اپنی حلال فہرست سے خارج (Revoke) کر دیا ہے کہ انہوں نے شریعہ بورڈ کا تصدیق نامہ چسپاں نہیں کیا ہے۔ شریعہ بورڈ کا یہ اقدام نہ صرف کاروباری طبقہ کیلئے پریشانی کا سبب بنا ہے بلکہ مسلم خریداروں کو بھی اُلجھن اور وسوسے کا موجب بنا ہے۔ اس اقدام میں شریعہ بورڈ کا کیا مفاد ہے، یہ تو بورڈ کے ذمہ دار و عہدیداران ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔ رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ بورڈ کے سربراہ تو عازم بھارت ہیں اور دیگر عہدیداران نے کچھ بھی بتانے سے گریز کیا۔ عمومی تاثر یہی ہے کہ صرف اپنی چوہدراہٹ کے زعم میں یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ شریعہ بورڈ کے حوالے سے اس طرح کی شکایات ہمارے پاس کئی دفعہ آچکی ہیں لیکن ہم نے صرف اس لئے درگزر کیا کہ کہ غیروں کے سامنے مذہبی معاملات کا تماشہ نہ بنے تاہم اگر حالات یونہی رہے تو ہم ساری تفصیلات و حقائق سامنے لانے پر مجبور ہونگے۔ مفاداتی و ذاتی چوہدراہٹ کا وہ کھیل بھی ہمیں بھُولا نہیں ہے جب ایک لٹیرے کے پیسہ بٹورنے کے کاروبار کے حق میں فتویٰ دے کر اسے حلال قرار دیا گیا، بعد ازاں وہ لٹیرا سینکڑوں لوگوں کے ملین ڈالر لوٹ کر فرار ہو گیا۔
مذہبی مفاداتی چوہدراہٹ کا رویہ محض حلال و حرام کے جھگڑے تک ہی محدود نہیں بلکہ فقہ، مسلک اور تاویلات کی بنیاد پر بھی دراز ہے۔ مساجد کی تقسیم، دوسروں کی مساجد میں نماز کی ادائیگی سے منع کرنے، اپنی مساجد میں خطبات اور محافل میں دوسروں پر لاف زنی کرنے کے علاوہ چاند کے ہونے نہ ہونے پر تنازعہ خصوصاً رمضان اور شوال کے حوالے سے مسلمان کمیونٹی کیلئے تو اُلجھن اور کوفت کا سبب بنتا ہی ہے، دیگر کمیونٹیز کو ہمارا اشتہزاء کرنے کا موجب بھی بنتا ہے۔ غالباً پاکستان کے بعد امریکہ خصوصاً الی نائے وہ واحد جگہ ہے جہاں چاند کے معاملے کو متنازعہ بنایا جاتا ہے۔ اس بار رمضان کے حوالے سے پاکستان میں آغاز رمضان ایک ہی دن ہوا کہ مولانا عبدلخبیر آزاد نے روئیت ہلال پشاور میں ہی رکھی اور پوپلزئی کو اختلاف کا موقع نہ مل سکا لیکن یہاں ایک مسلک کے سربراہ مولانا قادری نے بحیثیت سربراہ روئیت ہلال کمیٹی نارتھ امریکہ پہلا روزہ 14 اپریل کو ہونے کا اعلان کر دیا جبکہ دیگر مسالک کی قیادتوں نے رمضان کا آغاز 13 اپریل سے ہونا قرار دیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ اگر شوال کا چاند منگل کو واضح نظر آتا ہے تو ان لوگوں کے 28 روزے ہونگے جنہوں نے 14 اپریل کو پہلا روزہ رکھا تھا۔ اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ واضح رہے کہ دو برس قبل بھی اسی طرح کے تنازعے کے باعث بعض مسلمانوں نے عید کے روز بھی روزہ رکھا اور بعد میں انہیں کفارہ دینا پڑا تھا۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے ایسے ہی مذہبی رہنمائوں کیلئے کہا تھا”یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود”۔
جہاں تک وطن عزیز کا تعلق ہے، وہاں کا منظر نامہ تو مکمل طور پر اس طرح کا ہے جہاں ہمارے ایک کالم کی سطر پاکستان میں رمضان میں بھی شیطان آزاد رہتا ہے، سے واضح ہے۔ تازہ ترین صورتحال میں منافقانہ سیاست، فیصلوں اور قومی بے راہ روی کیلئے کرونا کی صورتحال، کراچی کے ضمنی انتخاب میں دوبارہ گنتی اور شہباز شریف کی عید منانے کیلئے روانگی کا عزم اور حکومتی اقدام سے تو آپ آگاہ ہو چکے ہونگے، ہم بر سبیل … آپ کی خدمت میں ایک چٹکلہ پیش کر دیتے ہیں۔
منی لانڈرنگ، فالودہ والے اور ریڑھی والے کی ضرورت نہیں رہی، کسی بھی جج کے بچوں کے نام پر جائز فیس کی ادائیگی کے بعد یہ کام اب قانونی طریقہ سے کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں اس پالیسی کے اجراء پر ہم قاضی فائز عیسیٰ کے مشکور ہیں!
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here