جنرل باجوہ نے عمران خان کی کمزوریوں سے کیسے فائدہ اْٹھایا؟

0
113

اٹاوا( پاکستان نیوز) سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے ایک کینیڈین نیٹ ورک کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک ہیجان اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے، حکمرانوں کی طرز سیاست کی وجہ سے ملک مسائل میں مذید گھرا جا رہا ہے، وقت کے تقاضوں کے مطابق ملک کو کس سمت کی جانب لیکر جانا چاہیئے، اس نازک صورتحال سے حکمران بالکل نابلد ہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ سیاستدانوں کی ایک کرپٹ ایلیٹ ملک پر حاوی ہو گئی جس نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک کے تمام قومی مفادات کو نظرانداز کر کے لْوٹ مار کا بازار گرم کیے رکھا، آئین کے مطابق فوج کا ملک کی سیاست میں کوئی کردار نہیں لیکن گزشتہ چھ سالوں میں جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ رجیم چینج کے بعد اْن لوگوں کو کردار سونپا گیا جو کرپشن میں ملوث رہے یعنی کے ملک کو تماشا بنا دیا گیا ، مجھے اْمید ہے کہ نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد ملک کے حالات ضرور بدلیں گے اور فوج آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرئے گی۔ بیگمات کے نام پر جائیدادیں بنانا قانونی اور اخلاقی لحاظ سے ٹھیک نہیں اس سے اداروں کی ساکھ مجروح ہوتی ہے۔ سیاستدانوں نے پولیس اور بیوروکریسی کو اپنے گھر کی لونڈی بنا رکھا ہے، واحد ادارہ فوج ہے اب اْس کو بھی کرپشن کی لت لگانا چاہتے ہیں ایک منصوبے کے تحت سیاستدان فوج کے ادارے کو بدلنا چاہتے ہیں جس طرح انہوں نے پولیس کا نظام اپنے حق میں بدلا ہے وہ فوج کے چیف کو آئی جی پولیس کی طرح بنا کر لوٹ مار کے بازار کے نظام جاری رکھنا چاہتے ہیں، جنرل کیانی کے دور سے ” لین دین” کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جنرل باجوہ نے عمران خان کی کمزوریوں سے بھرپور فائدہ اْٹھایا۔ جوڈیشنری کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے۔ کرپٹ سیاستدان بْرائی کی جڑ ہیں وہ اپنے مقاصد کے لیے فوج اور جوڈیشنری کو استعمال کرتے ہیں جس ملک میں ایسی صورتحال ہو تو وہ ملک تباہی کی جانب بڑھتا جاتا ہے۔ گزشتہ چھ سالوں کے تجربہ نے ثابت کیا کہ اب وہ فوج اور عدلیہ نہیں رہی جن پر اعتماد کیا جا سکے۔ اس ریاست میں تمام ادارے کرپٹ ہو چکے ہیں کوئی خالص چیز نہیں رہی۔ سب کو سوچنا چاہیئے کہ پاکستان دنیا میں کیوں یونیک ملک ہے جو ہر نیگیٹو لیسٹ میں ٹاپ پر ہے؟ بدقسمتی سے دنیا میں ہم بدنام ترین قوم سمجھے جاتے ہیں۔ ملک میں جاری حالیہ بحرانوں کی ذمہ دار فوج اور عدلیہ بھی ہے جنہوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ رجیم چینج کرانے کے لیے کھلی ہارس ٹریڈنگ کرائی گئی، پارلیمانی ووٹروں کو بیل بکریوں کی طرح فروخت کیا گیا، لوٹا کریسی کو فروغ دینے میں ہمارے ادارے پوری طرح ملوث ہیں۔ بھارت ہماری اندرونی کمزوریوں سے فائدہ اْٹھاتا رہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here