رمضان کا بابرکت مہینہ ختم ہونے کو ہے اور عید کی پرنور ساعتیں قریب ہیں،تمام پڑھنے والوں کو عید مبارک
پچھلے سال عید جب آئی تھی تو کسی مسجد میں عید کی نماز نہیں ہوئی۔کوئی عیدگاہ پر رونق نہیں تھی ہر جگہ خاموشی تھی۔روزہ رکھنے والوں نے گھر پر ہی نماز کی ادائیگی کی، کوئی کسی کے گھر عید ملنے نہیں گیا۔روزہ دار خاموشی سے گھروں میں روزہ رکھتے رہے اور عید کی تیاری بھی خاموشی سے گھر میں ہوئی۔جیسا کے سب ہی جانتے ہیں کے لوگ کتنے منتشر تھے۔پچھلے سال سے اس سال تک کا سفر تکلیف دہ تھا۔بہت لوگ بیمار پڑے۔کئی لوگ بیماری میں چل بسے ،خوف اور تنہائی غربت اور افلاس نے کئی گھروں کو ویران کردیامگر آہستہ آہستہ اس خوف زدہ دور سے جنگ کرتے ہوئے دنیا آگے بڑھتی رہی اور ہم نے دیکھا کے ویکسین بن گئی۔بے شمار لوگوں نے لگوا بھی لی۔خوف کچھ کم ہوا تو اس رمضان میں حالات تھوڑے بہتر ہوئے۔لوگوں نے کم تعداد میں مسجد بھی جانا شروع کیا۔افطاریوں میں بھی ماسک لگا کر احتیاط کرکے پہنچ جاتے ہیں۔یوں زندگی آہستہ آہستہ اپنے معمول پر واپس آتی جارہی ہے۔لوگ باہر بھی نکال رہے ہیں۔عید پر بھی وہ پہلے والا سماں تو نہ ہوگا۔مگر پھر بھی نماز عید مسجدوں میں اور میدانوں میں ادا کی جائے گی۔شکر کا مقام ہے کہ خطرناک وباء کا زور ختم ہورہا ہے۔انڈیا میں یہ وباء انتہائی درد ناک صورت اختیار کرچکی ہے۔اللہ سے دعا ہے کے وہاں بھی یہ وباء ختم ہو بلکہ پوری دنیا میں اس طرح ختم ہو کہ ہم سب باقاعدہ ایک دوسرے سے دل کھول کر ملیںاور عید کے دن ایک دوسرے کو گلے لگا سکیںاور اس شعر کو صحیح معنوں میں اپنے اوپر استعمال کرسکیں۔
عید کا دن ہے گلے مجھ کو لگا کر مل لے
رسم دنیا بھی ہے دستور بھی ہے
اس شعر کو عید کے دن بہت ہنستے ہوئے لوگ استعمال کرتے تھے اور ایک دوسرے کے گلے لگتے تھے۔اس سے اپنائیت اور محبت کا اظہار ہوتا ہے اب یہ حال ہے کے صرف دور سے عید کے دن اشارہ ہو گا یا صرف کہنیاں ملائی جائیں گی،بہرحال یہ سب تو دنیا داری کی باتیں ہیں،شیر خورمہ بنانا،رزق برق، کپڑے پہننا اور باقاعدہ عید ملنا۔عید کا اصل مقصد ہے کے روزہ رکھنے کے بعد شکر کے نفل ادا کرنا کہ اللہ نے نہ صرف رمضان کی برکت ہمیں عطا کیں بلکہ ہم کو روزے بھی رکھنے کی توفیق ادا کی۔یہ صرف اس بات کا شکر ہے اسی لیے ہم خوش ہوتے ہیں۔میٹھا کھاتے ہیں۔نماز پڑھتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔اس لیے عید جس طرح بھی آئے اسے ہنسی خوشی منانا چاہئے اور اگر رمضان کے بابرکت مہینے سے فیض حاصل کیا ہے تو پھر اس کے لیے نماز پڑھنا اور اپنے گھر والوں میں بیٹھ کر میٹھا کھا لینا ہی بہت ہے کہ اللہ نے زندگی اور صحت دی ہے۔جیسا کے ابھی حالات پورے طور پر درست نہیں ہوئے ہیں۔اس لیے بہت زیادہ خوشی میں آکر کسی بھی رش والی جگہ سے دور رہیںاور گھر میں بیٹھ کر سب کو عیدمبارک کے فون کریں۔اللہ آپ سب کے روزے قبول کرے اور عید کی خوشیاں دکھائے۔
عید مبارک
٭٭٭٭