ڈیبیٹ کے بجائے مشاعرہ ہونا چاہئے تھا!!!

0
726
حیدر علی
حیدر علی

گذشتہ ہفتے ایک اہم ڈیبیٹ نیویارک میئر کے انتخاب کیلئے تھی جس میں آٹھ امیدواروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، یہ اور بات ہے کہ ہماری پاکستانی کمیونٹی کے بے شمار حضرات اپنے شہر کے میئر کے نام سے بھی ناواقف ہیں، یہ ویسا ہی ہے جیسے کوئی اپنے بیٹے کے نام سے بھی نابلد ہو، جب بھی اُسے پکارنا ہوتا ہے تو وہ منّا یا شیرا کہہ کر آواز دیتے ہیں جب اصل نام کی ضرورت پڑتی ہے تو صاف صاف کہہ دیتے ہیں کہ برتھ سرٹیفکٹ دیکھنی پڑے گی، میئر کے نام جاننے کی ضرورت اِس لئے ضروری ہے کہ ہمیں دِن میں دس مرتبہ اُسکا نام لے کر گالی نکالنی پڑتی ہے جب بھی کوئی آپ کی گاڑی کا ونڈ شیلڈ ڈھوں شوں کردیتا ہے یا کوئی آپ کے بیٹے یا بیٹی کی بائیسکل بیک یارڈ سے اُڑادیتا ہے یا آپ سردی میں ٹھٹھر کر کھلے سب وے کے اسٹیشن پر گھنٹوں ٹرین کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں یا آپ کے گھر کا گاربیج ایک ہفتے سے کوئی نہیں اٹھا رہا ہوتا ہے تو یک زبان گالی نکالتے ہوئے یہی کہتے ہیں کہ شہر کا میئر نااہل اور ناکارہ ہے، آئندہ انتخابات میں اِس کا پتہ کاٹنا ہی پڑیگا۔بہرکیف یہ نیویارک شہر کے میئر کے انتخاب کیلئے ڈیبیٹ تھا کوئی امریکا کے صدر کیلئے نہیں لہٰذا اِس میں ایسے امیدوار بھی تھے جو شکل سے ہی بھنگی یا بھنگن معلوم ہورہے تھے اور بات بات میں اپنی آستین چڑھانا شروع کردیتے تھے، سب سے پہلے تو تصادم اسکاٹ سٹرینگر اور ایرک ایڈمز سے اُس وقت ہوگیا جب سٹرینگر نے یہ کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شہر میں جرائم کے تدارک کیلئے ہمیں اسٹاپ اینڈ فِرسک کے طریقہ کار کو دوبارہ بحال کرنا پڑیگا، اُنہوں نے کہا کہ اگر وہ میئر منتخب ہوگئے تو وہ ضرور بحال کردینگے جس پر ایرک ایڈمز نے چیختے ہوے جواب دیا کہ” یہ ناممکن ہے ، ہم نے بڑی قربانی دے کر اِسے ختم کروایا ہے. میں خود 15 سال کی عمر میں پولیس کے تشدد کا نشانہ بن چکا ہوں، میں پولیس افسر کی ملازمت کرچکا ہوں اور بروکلین بورو کا صدر ہوں، میں جانتا ہوں کہ اسٹاپ اینڈ فِرسک میں کیا خامیاں ہیں”اِسی موقع کو غنیمت جانتے ہوے ناظم ڈیبیٹ نے سکاٹ سٹرینگر سے یہ پوچھ لیا کہ ایک محترمہ نے آپ پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا ہے، اگرچہ یہ رومانوی واردات 20 سال قبل عمل میں آئی تھی تاہم اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ پہلے بھی اِس کی تروید کرچکے ہیں اور ابھی بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ اِس الزام میں حقیقت کا کوئی شائبہ موجود نہیں، ایک اور دلربا خاتون اِسی طرح کے الزام کے ساتھ گذشتہ کل میڈیا کی زینت بنی ہیں،اُنکا الزام ہے کہ اِسٹرینگر نے اُن کی چھاتی کو 20 سال قبل دبایا تھا۔قطع نظر انتخابی مہم کا محور دو امیدواروں اینڈریو ینگ اور ایرک ایڈمز کے گرد گردش کر رہا ہے، ینگ انتخابی ڈیبیٹ میں جرائم کے اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جرائم میں اِسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو نیو یارک شہر کی بہت ساری انڈسٹری جن میں ٹورازم بھی شامل ہے صفحہ ہستی سے مٹ جائیگی، اُنہوں نے مزید کہا کہ اِس کشیدگی کی فضا میں چائینیز پارک میں دوڑنے کے بجائے اپنے گھر کے پچھواڑے یا باتھ روم میں دوڑلگارہے ہیں، اور اُن کی عورتیں ہمیشہ دیگچیوں میں پانی گرم جس میں چائینیز اِسپائیسیز بھی شامل ہوتے ہیں کرتی رہتی ہیں، تاکہ اگر کوئی زبردستی اُنکے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو اُسکی گرم پانی سے تواضع کی جاسکے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو امیدوار اینڈریو ینگ اور ایرک ایڈمز انتخابی اسٹیج پر نمایاں تھے تاہم کیتھرین گارشیا جو پہلے نیو یارک سٹی کی سینیٹیشن کمشنر رہ چکی ہیں رفتہ با رفتہ اِن دونوں کے درمیان اپنا مقام پیدا کرنا شروع کردیا ہے لیکن اِس کے باوجود اینڈریو ینگ اور ایرک ایڈمزکے درمیان ڈیبیٹ میں سخت گرما گرمی کا منظر دیکھنے میں آیا، ایرک ایڈمز نے ینگ پر یہ الزام عائد کرتے ہوے کہا کہ ” ہم سب لوگ جانتے ہیں کہ آپ جس ادارے میں بھی گئے وہاں آپ پر کرپشن کا الزام عائد کیا گیا ہے” ینگ نے جواب دیا کہ ” آپ پر بھی متعدد کرپشن کی تحقیقات ہورہی ہیں”ایڈمزجو بروکلین بورو کے ایک فعل صدر ہیں ینگ پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ میونسپل الیکشن میں اِس سے قبل کبھی بھی حصہ نہیں لیا ہے، ایرک ایڈمزنے کہا کہ ” ایسے ریکارڈ کے ساتھ میں نہیں جانتا کہ ہم کس طرح آپ کو میئر بنا سکتے ہیں”
ڈیبیٹ میں بحث گن کنٹرول پر بھی ہوئی، ایرک ایڈمزنے کہا کہ وہ چرچ میں بھی اپنی گن کو ساتھ رکھتے ہیں، اُنہوں نے کہا وہ آف ڈیوٹی پولیس افسران کو مشورہ دیا ہے کہ جب وہ چرچ جائیں تو اپنی گن ساتھ رکھا کریں، دوسری امیدوار مایا ویلیز نے اُن سے پوچھا کہ” آیا یہ ایک غلط پیغام ہے جو ہم اپنے بچوں کو دے رہے ہیں؟”
ڈیموکریٹک پارٹی کے آٹھ امیدواروں میں سے دو ایسی ہیں جو اپنے آپ کو سوشلسٹ ہونے کا دعوی کرتیں ہیں، اُن میں سے ایک تو مایا ویلی جنہیں میئر بِل ڈی بلازیو نے میونسپل سیاست سے متعارف کرایا تھااور اُنہیں محکمہ پولیس کے سویلین ریویو بورڈ کا سر براہ مقرر کیا تھا، اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ میئر بلازیو کی ربڑ اسٹیمپ تھیں، دوسری سوشلسٹ میئر کی امیدوار ڈیانامورالیس ہیں، جن کی انتخابی مہم سے اچانک ہوا نکل گئی ہے ، اور گذشتہ ہفتے اُنکی دو کیمپن منیجرز نے استعفی دے کر مخالف سوشلسٹ امیدوار مایا ویلی کے ساتھ شامل ہوگئیں ہیں، کیمپئن مینجرز کے علاوہ بہت سارے ممبران بھی ڈیانا کا ساتھ چھوڑ دیا ہے، ناراض ممبران نے اُن پر تنخواہ نہ دینے یا کم دینے کا الزام عائد کیا ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here