ایک نوجوان ہسپانوی خاتون نے لفظ اللہ کے معنی بیان کیے، یہ نوجوان ہسپانوی خاتون اس وقت اردن کی یرموک یونیورسٹی میں عربی زبان میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ ایک دن، دوسرے سال کی کلاس کے دوران، پروفیسر فخری قطانہ نے اپنے طلبہ سے سوال کیا: تم میں سے کون اللہ کے نام کے بارے میں معجزاتی اور صوتی لسانی نقطہ نظر سے کچھ بتا سکتا ہے؟کسی نے ہاتھ نہیں اُٹھایا، سوائے ایک نوجوان ہسپانوی خاتون کے، جس کا نام ہیلن تھا۔ وہ ہسپانوی اور مسیحی ہونے کے باوجود فصیح عربی بولتی تھی۔ اس نے کہاکہ عربی زبان میں سب سے خوبصورت لفظ جو میں نے پڑھا ہے، وہ اللہ ہے۔ اس نام کا تلفظ انسانی زبان میں ایک منفرد موسیقیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے تمام حروف حلق سے ادا ہوتے ہیں، نہ کہ ہونٹوں سے۔ یہ الٰہی نام ہونٹوں سے ادا نہیں ہوتا، کیونکہ اس میں کوئی نقطہ نہیں ہے۔ اب اللہ کا تلفظ کریں اور سمجھیں کہ آپ اسے کیسے ادا کرتے ہیں! آپ اس کے حروف کو اپنے حلق کے پچھلے حصے سے ادا کرتے ہیں، بغیر ہونٹوں کو حرکت دیے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ کا ذکر کرنا چاہے تو اس کے آس پاس کے لوگ اسے محسوس بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس نام کا ایک اور معجزاتی پہلو یہ ہے کہ اگر اس کے کچھ حروف نکال دیے جائیں، تب بھی اس کا مطلب باقی رہتا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں، یہ الٰہی نام عمومی طور پر اللہ (Allah) کے ساتھ بولا جاتا ہے۔اگر ہم پہلا حرف (الف)ہٹا دیں، تو یہ لِلہِ (Lillah) بن جاتا ہے، جیسا کہ قرآن کی اس آیت میں ہے: ولِلہِ لسمآ لحسن فدعوہ بِہاۖ اور اللہ ہی کے لیے سب اچھے نام ہیں، سو ان سے اسے پکارو۔(سور العراف: 180) اگر ہم الف اور پہلا لام ہٹا دیں، تو یہ لہ (Lahu) رہ جاتا ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: لہ ما فِ لسموتِ وما فِ لرضِ۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، وہ سب اسی کا ہے۔(سور البقرہ255) اگر ہم پہلے الف اور دوسرا لام بھی ہٹا دیں، تو صرف ہو (Hu) بچتا ہے، جو پھر بھی اللہ کی طرف اشارہ کرتا ہے، جیسا کہ یہ ذکر ہے: ہو للہ لذِی لآ ِلہ ِلا ہو وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔(سور الحشر: 22) اگر ہم پہلا لام ہٹا دیں، تو یہ ِلہ (Ilah) بن جاتا ہے، جیسا کہ آیا ہے: للہ لآ ِلہ ِلا ہو لح لقیوم اللہ، جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو زندہ ہے، جو سب کا تھامنے والا ہے۔(سور البقرہ: 255) اللہ کے نام کا علمائے کرام نے گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔ توحید کا جملہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تین حروف پر مشتمل ہے: الف، لام اور ہا۔ یہ ہلکے حروف ہیں، جو ہونٹوں کی حرکت کے بغیر ادا کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کیا آپ جانتے ہیں کیوں؟ تاکہ جب کوئی شخص مرنے کے قریب ہو، تو وہ اسے ہونٹوں یا دانتوں کو حرکت دیے بغیر آسانی سے ادا کر سکے۔آج، ہیلن کو (عبادت گزار)کہا جاتا ہے۔ہم عرب مسلمان ہونے پر فخر کرتے ہیں، لیکن ہم اللہ کے نام کی وضاحت نہیں کر سکے۔ اسے اسلام کی مبارک ہو۔ہم ایسے پیغامات کیوں حذف کر دیتے ہیں جو دین کے بارے میں ہوتے ہیں، لیکن عام پیغامات کو مسلسل آگے بھیجتے ہیں؟ نبی اکرم ۖ نے فرمایا: مجھ سے (دین)پہنچا، چاہے ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔(بخاری: 3461) شاید اس پیغام کو کسی تک پہنچانے سے، آپ وہ آیت منتقل کریں جو قیامت کے دن آپ کے حق میں سفارش کرے۔ آخر میں: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمدۖ اللہ کے رسول ہیں۔) اسے آگے بھیجیں تاکہ قیامت کے دن آپ کی انگلیاں آپ کے حق میں گواہی دیں، ان شا اللہ۔
٭٭٭