آن لائن مذہبی مواد پر تجزیہ و تبصرہ!!!

0
165
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام! آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے محترم قارئین کرام آج آپ کی خدمت میں ایک انتہائی بڑھتے ہوئے مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں ،مذہب اور اسلام دشمنی اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،ہر چند کہ دنیا کو اب اس دور میں مل جل کر رہنا چاہئے جو ترقی اور خوشحالی کا سائنسی دور ہے جس سے ہر شخص فیض یاب ہوا ہے ،مسائل اپنی جگہ سہی آج آپ کے گھر میں ڈبوں میں اناج ہے سواری ایسی کہ آپ شہروںشہروں چلے جائیں ،برق رفتار اور سہل بھی گزشتہ زمانوں کی طرح نہیں!
میرے پاس ایک پی ڈی ایف فائل آئی جو ماہ مبارک رجب کے حوالے سے تھی اس میں شک نہیں رجب ایک مبارک مہینہ ہے جس کی اہم تواریخ ہیں اپنی جگہ مسلم ہے لیکن کسی بھی چیز کو اس کی حد میں رکھا جائے تو بہتر ہے ،ساتھ پی ڈی ایف کی پکچر فائل لگی ہے جس میں کچھ بیان ہے اور اس کی صداقت کی تصدیق کا آج بھی انتظار ہے یہ مواد پاکستان سے وائرل ہوا جس میں کچھ تو مستند تھا اس کے ساتھ ملاوٹ کی گء اپنے ان دوست کو بھی بھیجا کہ سورس معلوم کریں۔اب وہ بحث آپ پڑھیں اور خود فیصلہ کریں کہ جو بچے دین آن لائن حاصل کررہے ہیں بنا سرپرستی کس طرح وہ آسانی سے کسی غلط فہمی کا شکار ہوسکتے ہیں ہمارے عالم حضرات اور مذہبی اداروں کو اس معاملے پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔ ملاحظہ ہو! لف بے جیم بھائی آپ کے اس پی ڈی ایف فارمیٹ والے اٹیچمنٹ میں دوسرے یا تیسرے صفحے پہ اللہ تعالیٰ کا فرمان رجب المرجب سے متعلق تحریر ہے، قول رب ذوالجلال کا ہے مگر حوالہ “اقبال الاعمال” کا ہے۔۔۔ طریقہ یہ ہے کہ جب بھی قول خدا کا کوئی حوالہ دیا جاتا ہے تو وہ سورہ اور آیت لکھی جاتی ہے جہاں سے حوالہ دیا جا رہا ہے، ہم تلاش بسیار کے باوجود آیت کو کسی سورہ مبارکہ میں پانے سے قاصر رہے۔حرمت والے مہینے قرآن مجید کے مطابق چار ہیں جن کا ذکر اللہ رب العزت نے سورہ مبارکہ التوبہ میں یوں کیا ہے! پارہ ٠١، سورہ توبہ، آیت ٦٣) ترجمہ :۔”بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو”۔
اور حرمت والے یہ چار مہینے ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب ہیں، ان مہینوں میں جنگ کرنا ابتدائے اسلام میں حرام تھا، اسی سورہ التوبہ کی پانچویں آیت میں اللہ نے فرمایا کہ ان مہینوں کے گزرتے ہی تم مشرکین کو جہاں پاو، قتل کردو، ہاں اگر وہ توبہ کرلیں، اعمال صالح بجا لائیں تو تم ان کی راہ چھوڑ دومفسرین کے نزدیک رمضان المبارک ان چار “اشہر حرم” میں شامل نہیں کہ اس ماہ مبارک کی فضیلت علیحدہ سے بیان ہوا ہے، اسی رمضان المبارک کی طاق رات کا ذکر قرآن مجید میں آیا کہ وہ ایک رات ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔۔۔ رمضان میں بجالائے گئے نیک اعمال پہ کتنا ثواب ہے، اس کی نہ کوئی گنتی ہے نہ قیاس، ختمی مرتبت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کس سوال کرنے والے کے جواب میں فرمایا،یا رسول اللہ ! ثواب رجب ابلغ ام ثواب شھر رمضان ؟ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : لیس علی ثواب رمضان قیاس
ایک اور مقام پہ حدیث رسول مقبول ہے
ایھاالناس قد اقبل الیکم شھر اللہ شھر ھو عند اللہ افضل الشھور و ایامہ افضل الایام و لیالیہ افضل اللیالی و ساعاتہ افضلالساعات
ترجمہ : اے لوگو! خدا کا مہینہ تمھارے پاس آیا ہے .وہ مہینہ جو تمام مہینوں پر فضیلت رکھتا ہے ، جس کے دن بہترین دن ، جس کی راتیں بہترین راتیں اور جس کی گھڑیاں سب سے بہترین گھڑیاں ہیں ،آپ کی اس دستاویز سے تو ہمیں یہ لگنے لگا کہ رجب المرجب کو شاید رمضان المبارک پہ بھی افضلیت حاصل ہے۔
آپ کا اپنا نکتہ نگاہ اس ضمن میں کیا ہے؟اس پی ڈی ایف کو وائرل نہ کرئیے گا اور اگر کسی گروپ میں دیا ہے تو وہاں اس غلطی کا تذکرہ کردیں ۔شکریہ!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here