فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
86

فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! آج تو شخصیت پرستی کا دور ہے۔ نظریاتی لوگ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حالانکہ نظر یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ دین کی خدمت کیا ہے روزی کا ایک ذریعہ بنا لیا گیا ہے حالانکہ اللہ اور اس کے پیارے رسولۖ کی رضا کے لئے دین کی خدمت ضروری امر ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے سچے دل سے دین کی خدمت کی فتویٰ، تقریر، تدریس، امامت وخطابت کے سودے نہیں لگوائے ان کا نام آج بھی آسمان عزت پر چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا ہے اور انکی زندگی کا مطالعہ کرنے سے دل کو سکون اور اطمینان کی دولت نصیب ہوتی ہے۔ تو ایسے لوگوں کا دیدار کیسا پرکیف اور پرسکون ہوگا یہ تو خدا ہی جانتا ہے آج بدقسمتی سے دین کے ہر شعبہ میں فراڈیے اور دو نمبر لوگوں کی بہتات ہے۔ القاباتت کا زمانہ ہے۔ کام کچھ بھی نہیں لیکن القابات، تعریفیں اور خوشامد اس قدر ہے کہ خدا کی پناہ پہلے لوگ اپنی سچی بات بتاتے ہوئے شرماتے تھے کہ لوگ کہیں گے کہ اپنی تعریفیں خود ہی کئے جارہا ہے۔ لیکن اب جھوٹ اتنی ڈھٹائی سے بولا جاتا ہے کہ چہرے پر ذرہ برابر بھی شکن نہیں آتا اور جھوٹ کو شرمندگی نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ اب میدان عمل سے خالی ہے۔ نعروں، دعوئوں، تقریروں اور تحریروں سے بھرا ہوا ہے۔ اس لئے ہم بہت پیچھے اور اغیار بہت آگے نظر آتے ہیں۔ ہاں ہمیں قائد بننے کا شرق بھی بہت زیادہ دامن گیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اور لیڈر ہر بندہ ہے کارکن کوئی بھی نہیں نظریہ پر پہرہ بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ بہرحال اسلاف علیھم الرحمة نے تو ہمیں اپنے عمل اور علم سے نظریہ کا درس دیا ہے۔ وہ بزرگ اور عظیم ہستیاں جنہوں نے ساری زندگی نبی پاک ۖ کی غلامی میں گزاری اور ایک نظریے پر رہ کر کام کیا۔ ظاہری طور پر نقصان اور خسارے کی ذرہ پرواہ نہیں کی، جس بات کو حق پایا اور سمجھا اس کے اوپر ڈٹ گئے ان میں سے حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کا شمار بھی ہوتا ہے۔ اور الحمد اللہ! آپ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ولایت جامع معقول ومنقول، رئیس المحدثین، پیرطریقت، رہبر شریعت، منبع سنت اور قاطع بدعت جتنے القابات بھی لگائے جائیں سب سچے ہیں کیونکہ آپ نے اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ان القابات کے شوق میں ضائع نہیں کیا بلکہ اپنے کام میں لگے رہے۔ تو اہل حق نے اپنی نظروں سے آپ رضی اللہ عنہ کا کام دیکھ کر آپ کو ان القابات سے نوازا۔ بلکہ حضور مفتی اعظم ہند، شہزادہ امام اہل سنت شان علم وعلمائ، جان دارالافتا، اور روح تدریس مفتی محمد مصطفیٰ رضا خان رضی اللہ عنہ نے اپنی زبان حق ترجمان اور نظر نظریہ سے حضور محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ کو نائب اعلیٰ حضرت کے شاندار اور جاندار لقب سے نوازا۔ آج لوگوں نے درس وتدریس خصوصاً معقولات ومنقولات کی بڑی علمی کتب کو اپنی غفلت اور سستی کی نظر کردیا ہے۔ نعروں، دھرنوں ، دعوئوں اور الزامات کی بھرمار ہے۔ اچھے بھلے مدرس تدریس چھوڑ کر نظریہ بیچنے پہ لگ گئے۔ اور پھر بدقسمتی یہ ہے کہ اسی کو کام اور بڑا کارنامہ سمجھ بیٹھے۔ حضور محدث اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنی ساری زندگی درس وتدریس، تصنیف تبلیغ، مساجد ومدارس کی تعمیر اور سب سے بڑھ کر علماء کی تربیت، مدرسین، مبلغین، مصنفین، مناظرین، شیوخ الحدیث، شیوخ الفقہ اور شیوخ التفسیر بنانے میں گزاری ہے۔ الحمد اللہ بلامبالغہ آپ بیک وقت بلند پایہ مدرس، بے مثال محدث، خوش بیان مقرر، عظیم محقق، دیانتدار مفتی اور سچے عاشق رسول، غلام صحابہ واہل بیت وعلماء اہل سنت و اولیاء کرام تھے۔ دین متین کا جتنا کام کیا بے لوث کیا اور اپنی جیب خاص سے کیا۔ اور جس میدان میں بھی قدم رکھا اس کو مکمل کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کی زندگی مطھرہ کا ایک ایک لمحہ اہل حق کے لئے مشعل راہ ہے۔
آپ رضی اللہ عنہ نے میدان مناظرہ میں آنے والے علماء کے لئے بہت سی ہدایات جاری فرمائیں جن میں سے چند یہ ہیں(1) مناظرہ میں حوالہ کے لئے اصل کتاب حاصل کرو اور موقع پر اصل کتاب سے حوالہ پیش کرو۔(2) اصل کتاب سے حوالہ پڑھ کر حوالہ حاضرین کو دکھالو۔ کتاب حوالہ مخالف مناظر کے ہاتھ میں ہرگز نہ دو کہ وہ متعلقہ ورق پھاڑ دیتے ہیں۔(3) مخالف مناظر سے شرائط مناظرہ یا دوران مناظرہ بات منوا کر لکھوالو۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہی مناظر اپنی مانی ہوئی بات سے انکار کردیتا ہے۔ اگر اس کی دستخط شدہ تحریر آپ کے پاس ہوگی تو اس کے لئے انکار کرنا مشکل ہوجائے گا۔(4) وقت مقررہ سے پہلے ہی مقام مناظرہ پہ پہنچ جائو۔(5) مناظرہ میں آپ کے ساتھ مضبوط اعصاب والا آدمی ہونا چاہئے۔ بعض اوقات معاملہ تنازع تک پہنچ جاتا ہے۔ اس وقت اکیلا آدمی زیادہ پریشان ہوتا ہے۔ مضبوط ساتھی کی موجودگی میں مخالف حملہ سے ڈرتا ہے۔ اس طرح امن بحال رہتا ہے۔ بہرحال آپ نے علم کے تمام میدانوں میں بڑی محنت اور لگن سے کام کیا اور تحریک پاکستان میں بھی اس طرح تحریک ختم نبوت ودیگر تمام دینی تنظیمات کے ساتھ بھی بھرپور رہنمائی کی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے فیوضات وبرکات سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here