کون کہتا ہے کہ نفرت سے چلے گی دنیا !!!

0
42

ماہِ رمضان میں داخلے کے ہمارے مختلف منصوبوں میں ایک یہ بھی ہوتا ہے کہ رمضان کا مہینہ آنے سے پہلے ہی ہم ایک دوسرے سے مل کر اپنے دل صاف کرلیں اور دل کی ساری رنجشیں، ساری کدورتیں، ساری نفرتیں اور ساری عداوتیں مٹادیں۔ رمضان کے شب و روز ایک ایسا ماحول بناتے ہیں جن میں نیکیاں خوب پروان چڑھتی ہیں۔ نیکیوں کے اس موسمِ بہار کا صحیح لطف اسی صورت زیادہ آسکتا ہے جب بنجر زمین سے سارے کانٹے اور جھاڑ جھنکار کو پہلے صاف کر لیا جائے اورمختلف اوزار استعمال کرکے اسے بالکل ہموار کر لیا جائے تاکہ فصلِ تازہ کی نشو نما میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔اس میں کوئی شک نہیں کہ رمضان کی عبادات یعنی روزہ، تراویح، سحر و افطار اور قیام الیل کا تعلق براہِ راست دل کی دنیا سے ہے۔ اسی لئے دلوں کی کدورتوں اور عداوتوں کے مٹانے سے ان ساری عبادات کے اثرات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ نفرتوں کی جگہ محبتوں کا فروغ بھی اسی ماہِ مبارک کی خصوصیات میں شامل ہے۔ انسانیت کی خدمت کے جو مواقع رمضان کریم کے ان مبارک دنوں میں حاصل ہوتے ہیں، عام دنوں میں ان کا ملنا مشکل ہوتا ہے۔رمضان کے مہینے میں بھوک اور پیاس برداشت کر کے روزہ دار، خدمت خلق کیلئے تیار ہوجاتے ہیں اور انہیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ فقر اور تنگ حالی کیا چیز ہوتی ہے۔ اسی طرح انہیں مزدور کی محنت کا اندازہ بھی ہوتا ہے اور جب روزہ دار کا حلق پیاس کی شدت اور گرمی کی تمازت سے خشک ہوجاتا ہے تو اسے ان لوگوں کی مشکلات کا بھی اندازہ ہوتا ہے جن تک پانی کی رسائی نہیں ہوتی۔ محبتوں کے فروغ کے مبارک جذبات، رمضان میں صدقات اور خیرات کی شکل میں حاجت مند اور تنگ دست لوگوں تک زیادہ بڑی تعداد میں پہنچتے ہیں۔ بشیر بدر نے بہت خوب کہا ہے کہ!
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیں
آج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
اس میں کوئی شک نہیں کہ عام دنوں میں انسانی دل میں نفرت کے جذبات بڑی آسانی سے گھر کر لیتے ہیں اور محبت کے جذبوں کو فروغ دینا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے کہ جس میں محبتوں کا ایک ایسا سیلِ رواں آتا ہے جو نفرتوں کے انبار کے انبار بہا کر لے جاتا ہے۔ بس لازم ہے کہ رمضان کی تمام عبادات کے ذریعے، انسانیت سے محبت کے ایسے جذبات کو فروغ دیا جائے جو باقی سارا سال، ہمارے دلوں میں نفرتوں کو گھر نہ کرنے دیں۔ ہمارے پیارے نبی ۖ تمام عالمِ انسانیت کیلئے رحمت بن کر آئے تھے۔ ان کے نقشِ قدم پر چل کر آج ہمیں بھی انسانیت کی خدمت کرنا ہو گی اور رمضان سے بہتر وقت اور کونسا ہوگا کہ جس میں اس فریضے کو انجام دینے کا آغاز کردیا جائے۔
آج کے دور میں پوری دنیا جنگ و جدل کی نفرتوں میں جل رہی ہے۔ عالمِ اسلام تو خاص طور پر اس وقت ہر طرح کے ظالم حکمرانوں کے ظلم و جبر کا شکار ہے۔ کچھ اپنے ہیں اور کچھ پرائے ہیں۔ عالمِ انسانیت کے مختلف حصوں کے درمیان نفرتوں کے ایسے بیج بو دئیے گئے ہیں کہ نسل در نسل دشمنیوں میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ ایک جانب نسلی تفاخر اور دوسروں کے حقوق پر قبضے کی ناجائز خواہشات نے مختلف قوموں کے درمیان خطرناک جنگیں شروع کی ہوئی ہیں، جب کہ دوسری جانب اپنی دیوار کو دوسرے کی دیوار سے اونچا اٹھانے کے شوق میں بغض و حسد کے غلیظ جذبات نے خاندانوں کے خاندان تباہ کر دئیے ہیں۔ حفیظ میرٹھی نے کہا تھا کہ
بس یہی دوڑ ہے اس دور کے انسانوں کی
تیری دیوار سے اونچی مری دیوار بنے
اس دوڑ میں ہی نفرتیں محبتوں کو کھا جاتی ہیں اور بھائی جیسے قریبی رشتے بھی ایسے ٹوٹتے ہیں جیسے کبھی قائم ہی نہیں ہوئے تھے۔ دوسری جانب، رمضان المبارک کی بہاریں ہی ایسا مبارک ماحول پیدا کرتی ہیں کہ محبتیں، نفرتوں کی جگہ لے لیتی ہیں۔ عمران نے فلسطین پر کہی ہوئی اپنی دعائیہ نظم میں کیا خوب کہا ہے کہ
کون کہتا ہے کہ نفرت سے چلے گی دنیا
تو دکھا دے کہ محبت سے چلے گی دنیا
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here