کروڑوں تارکین کوشہریت دینے کا قانون پاس

0
117

واشنگٹن (پاکستان نیوز) وائٹ ہائوس نے تارکین کا اعتماد حاصل کرنے اور امیگریشن سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا ہے جس کے مطابق تارکین کے اعتماد کو بحال کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی تارکین کے لیگل سٹیٹس میں حائل تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بھی کردار ادا کیا جائے گا ، تفصیلات کے مطابق اس وقت امریکہ بھر میں چار کروڑ سے زائد تارکین آباد ہیں جوکہ ملکی معیشت ، ثقافت کے فروغ ، ٹیکس ادائیگی اور دیگر سروسز میں دیگر امریکیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں تو پھر ضروری ہے کہ ان کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے ، اس سلسلے میں وائٹ ہائوس نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس میں ان باتوں کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ غیر قانونی تارکین اور امریکی شہریت کے خواہاں تارکین کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو اولین بنیادوں پر ختم کیا جائے ۔ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائٹ ہائوس کی ڈومیسٹک پالیسی کونسل کو تارکین کی امریکی شہریت کے حصول میں درپیش مسائل کو اولین بنیادوں پر حل کرنے کی زمہ داری سونپی گئی ہے ، ڈی پی سی تمام حکومتی اداروں سے مشاورت اور رہنمائی کے بعد تارکین کی شہریت کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے گی ، سیکرٹری آف اسٹیٹ ، اٹارنی جنرل اور سیکرٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی تارکین کا حکومت پر اعتماد بحال کرنے کے لیے امریکی شہریت کے حصول کے طریقہ کار کو آسان بنائیں گے اور اس سلسلے میں دستاویزات کی تیاری اور جمع کرانے کے طریقہ کار کا بھی بغور جائزہ لیں گے اور اس میں حال تمام پیچیدگیوں کو دور کریں گے ۔ آئین کی شق 85کے تحت یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کی فیس کو شیڈول کے مطابق کم کیا جائے گا ، ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونے کے بعد 90روز کے اندر اٹارنی جنرل ، سیکرٹری آف اسٹیٹ ، سیکرٹری آف ہوم لینڈ سیکیورٹی صدر بائیڈن کو اپنی تجاویز اور منصوبوں سے آگاہ کریں گے کہ کس طرح تارکین کو امیگریشن سسٹم میں مزید سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں ۔تجاویز جمع کروانے کے 180روز بعد اٹارنی جنرل ، سیکرٹری آف اسٹیٹ ، سیکرٹری آف ہوم لینڈ سیکیورٹی صدر بائیڈن کوامیگریشن سسٹم میں پیشرفت سے آگاہ کریں گے ، ایگزیکٹو آرڈر جاری ہونے کے بعد 60روز کے اندر سیکرٹری آف ہوم لینڈ سیکیورٹی ، اٹارنی جنرل اور سیکرٹری آف اسٹیٹ امیگریشن سسٹم کی بہتری کے حوالے سے متعلقہ ایکشنز پر بریفنگ دیں گے ۔ امریکی شہریت کے حصول کے لیے مقررہ وقت کو بھی کم کرنے پر توجہ دی جائے گی اور کوشش کی جائے گی کہ اہل افراد کی بروقت رسائی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ ملکی افواج اور دفاع کے اداروں سے جڑے اہل امیدواروں کے لیے امیگریشن سسٹم کو آسان بنایا جائے گا۔واضح رہے کہ امریکہ میں گزشتہ دو سالوں کے دوران قانونی اور غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی شرح اس قدر زیادہ ہے جو اکیسویں صدی کے آغاز سے نہیں دیکھی گئی ،ان تارکین وطن کی قابل ذکر تعداد کا تعلق لاطینی امریکہ کی بجائے ایشیا ہے۔سنٹر فار امیگریشن اسٹڈیز کے اعداد و شمار کے مطابق تیس لاکھ سے زائد تارکین وطن 2014ء سے 2015ء کے دوران قانونی طریقے سے امریکہ آئے جو کہ اس سے گزشتہ دو سالوں کی امریکہ آنے والوں کی شرح میں 39 فیصد زیادہ ہے۔تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد میں امریکہ کا رخ کرنے میں یہاں کی صحتمند اقتصادیات، امیگریشن قوانین کے نفاذ میں کمی جیسے عوامل کے علاوہ قانونی طریقے سے امریکی امیگریشن نظام کی نوعیت جس کے تحت طلبا اور روزگار کے لیے آنے والوں کو طویل المدت ویزا کا اجرا کیا جاناشامل ہیں۔گزشتہ سال کرونا وائرس کے باعث سفری پابندیوں کے باوجود اس صدی کے پہلے دو عشروں میں دنیا بھر میں تارکین وطن کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھا گیا اور 10 کروڑ کے لگ بھگ لوگ اپنا آبائی وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں چلے گئے۔ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکہ تارکین وطن کی سب سے بڑی منزل رہا۔ امریکہ میں اس وقت پانچ کروڑ 10 لاکھ تارکین وطن بستے ہیں۔ جب کہ جرمنی ایک کروڑ 60 لاکھ نئے تارکین وطن کے ساتھ دوسرے اور سعودی عرب ایک کروڑ 30 لاکھ تارکین وطن کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔اقوام متحدہ کی ”انٹرنیشنل مائیگریشن”رپورٹ میں شائع ہونے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ روس میں اس وقت ایک کروڑ 20 لاکھ تارکین وطن ہیں جب کہ برطانیہ میں ہجرت کر کے جانے والے لوگوں کی تعداد 90 لاکھ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here