ماسکو (پاکستان نیوز) کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیراہتمام آن لائن یوم استحصال کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی کے فرائض ماسکو سے سینئر صحافی شاہد گھمن اور واشنگٹن ڈی سی سے صحافی خرم شہزاد نے سر انجام دیئے۔ کشمیر کانفرنس میں اظہار خیال کرنے والوں میں ورلڈ کشمیر اویرنس فورم کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی ، انگلینڈ ک ممبر ہائوس آف لارڈز واجد خان، ممتاز صحافی و چیف ایڈیٹر ”پاکستان نیوز” امریکہ مجیب لودھی، چیئرمین فریڈ آف کشمیر غزالہ حبیب، ڈاکٹر زاہد علی خان اور یاسر ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کہ مقبوضہ کشمیر میں مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اس وقت مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکی ہے۔ کشمیر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام نئی فائی نے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کو ختم کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ لارڈ واجد نے کشمیر کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بھر سے ہندوئوں کو کشمیر لا کر بسایا جا رہا ہے اور کشمیری نوجوانوں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔ نسل کشی کی اس بدترین صورتحال پر عالم اسلام کی خاموشی بھی معنی خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو کشمیریوں کے ساتھ پوری دنیا میں ہر پلیٹ فارم پر کھڑا ہے۔ سنیئر صحافی مجیب لودھی نے کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5اگست2019 کے بعد کی قانون سازی بشمول نئے ڈومیسائل قوانین کو نافذ کرکے بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ غزالہ حبیب نے کہا کہ جہاں جہاں بھارت لاکھوں ڈالر لگا کر کشمیر کے خلاف کام کررہا ہے وہاں ہم وہ محدود وسائل میں بھارت کا بھرپور مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہ کہ منے جب بھی کشمیر حاصل کرنا ہے زور بازو پر لینا ہے اور یہ پاکستانی افواج نے ہی لینا ہے۔ ڈاکٹر زاہد علی خان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ معصوم کشمیریوں کے ساتھ گزشتہ سات دہائیوں سے جاری غیر انسانی سلوک بند کرے۔ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسر ملک نے کہا کہ 1947 میں بھارت کی قیادت مانتی تھی کہ کشمیر متنازع ریاست ہے۔ اس مسئلہ کا جو بھی حل ہوا وہ کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے مطابق ہو گا لیکن اس کے بعد بھارت موقف سے منحرف ہوتا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 1989 سے اب تک کشمیر میں ایک لاکھ بچے یتیم ہو چکے ہیں،22ہزار خواتین بیوہ جبکہ 96ہزار کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ مقررین نے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی ریاستی جبر کو ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزدانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے انعقاد کے لئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔