ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ میں اثر و رسوخ کیسے حاصل کیا؟

0
38

نیویارک(پاکستان نیوز) گذشتہ سال جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کرنے اور اس کے بعد ان کے دوبارہ انتخاب کی مہم میں 25 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کے بعد دنیا کے امیرترین شخص ایلون مسک نے بہت زیادہ سیاسی رسوخ حاصل کر لیا ہے اور اپنے آپ کو ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے بااثر ترین اور کلیدی رکن کے طور پر منوایا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک اب نئی انتظامیہ میں صدر ٹرمپ کے بعد سب سے نمایاں فرد ہونے کی حیثیت کو استعمال کرکے ایسے فیصلے کرنا شروع کر دیے ہیں جس کے اثرات کروڑوں افراد کی صحت پر ہوں گے۔ ایلون مسک انتہائی حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر رہے ہیں اور کوئی فرد ان کے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے تو وہ ان پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ ٹرمپ کے اقدامات نے امریکہ کے حکومتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے غیرمنتخب رکن ہونے کے باوجود انہوں نے امریکہ کی مرکزی حکومت میں حیران کن اختیارات حاصل کر لیے ہیں۔ اختتام ہفتہ ٹرمپ کی سربراہی میں قائم ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ افیشینسی (ڈوج) کے اہکار امریکی حکومت کی ایجنسییز کے کمپیوٹرز ڈیٹا تک بلاروک ٹوک رسائی کے لیے سول سرونٹس کے ساتھ لڑتے پائے گئے۔ جب ان جھگڑوں پر اڑتی دھول تھم گئی تو حکومتی اداروں پر کنٹرول کی مخالفت کرنے والے حکام کو باہر کا راستہ دکھایا گیا اور ایلون مسک کے وفادار سول سرونٹس نے ان کی جگہ لے لی۔ ایلون مسک اب صدر ٹرمپ کی حمایت سے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو بند کرنے جارہے ہیں۔ اتوار کو انہوں نے کہا کہ ہم یو ایس ایڈ کے فنڈز ضائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کئی ایک حکومتی ایجنسیز کو بھی نشانہ بنایا۔ وہ کئی حکومتی ایجنسیز اور محکموں کی نظریاتی بنیادوں پر تطہیر یا تنظیم نو کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اقدامات کو کانگریس یا عدالتی نگرانی اور نظرثانی سے بچایا ہوا ہے۔ ایلون مسک نے کئی اقدامات بغیر کسی پیشگی اطلاع اور شفافیت کے اٹھائے ہیں جس کے سبب مذکورہ ایجنسیز میں افراتفری اور کنفیوژن کا دور دورہ ہے۔ امریکی امداد پر انحصار کرنے والے کئی انسانی امداد کے اداروں نے اپنے آپریشنز بند اور سٹاف کو فارغ کر دیا ہے۔ ایلون مسک نے یو ایس ایڈ کو بغیر کسی ثبوت کے ایک کریمنل ادارہ قرار دیا ہے۔ ایلون مسک اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی ٹیم کی مخالفت کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔ نیویارک سے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر چک شومر نے لکھا کہ ایک غیرمنتخب شیڈو حکومت مرکزی حکومت کو معاندانہ طور پر کنٹرول کر رہی ہے۔ ڈوج حقیقی طور پر کوئی حکومتی ایجنسی نہیں۔ ڈوج کے پاس امریکی حکومت کے پروگرام کو بند کرنے یا قوانین کو نظرانداز کرنے کے اختیارات نہیں۔ ایلون مسک نے چک شومر کو جواب دیا کہ ان کا ردعمل جنونی انداز (ہسٹریکل) کا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here