کرائسٹ چرچ میں 52مسلم افراد کے قاتل کیخلاف جرم ثابت نہیں ہو سکا

0
92

کرائسٹ چرچ(پاکستان نیوز) نیوزی لینڈ کی تاریخ کی سب سے بھیانک قتل عام کی واردات میں ملوث 28سالہ مجرم کے خلاف شواہد ناکافی ثابت ہو رہے ہیں، آسٹریلین جم ٹرینر کا پہلے کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا جس نے دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ سے 52 افراد کو قتل کیا جبکہ اس کی ویڈیوز فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود ہونے کے باوجود عدالت میں جرم ثابت نہیں ہو رہا ہے ، نیوزی لینڈ کی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن ترتیب دیا تھا، مجرم پر قتل کے 51، اقدام قتل کے 40جبکہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت دفعات عائد کی گئی ہیں لیکن تاحال عدالت میں مجرم کے خلاف جرم ثابت نہیں ہو سکا ہے ، ملزم نے کرائسٹ چرچ کی مسجد میں ہونے والی فائرنگ کے سلسلے میں تمام الزامات سے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی۔ اس طرح، حملے کے فیس بک پر لائیو سٹریم ہونے کے باوجود، درج ذیل تفصیلات کو پریس رپورٹس کی بنیاد پر الزامات سمجھا جاتا ہے، جو جون 2019 میں تحریر کے وقت، عدالت میں ثابت ہونا باقی ہے۔ 2001 کے بعد سے نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسی کی کسی بھی سالانہ رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here