نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ 14.7فیصد تک پہنچ چکی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس وقت تین کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہو چکے ہیں ، وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے کہا کہ بحالی کا عمل شروع ہونے سے پہلے معاشی حالات مزید بدتر ہو سکتے ہیں۔ بہتری کا عمل اس سال کے دوسرے نصف سے شروع ہو جائے گا اور اگلے سال تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کی شرح 25 فی صد تک جا سکتی ہے۔ دوسری طرف وائٹ ہاو¿س کے مشیر اقتصادیات کیون ہیسیٹ نے بتایا کہ بے روزگاری کی شرح 20 فیصد ہو جائے گی اور مئی جون تک مزید لاکھوں افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں، جو بے روزگاری الاونس کا تقاضا کریں گے۔اس وقت بے روزگاری کی شرح 1930 کی تاریخی سرد بازاری سے بھی بد تر ہے تاہم وزیر خزانہ منوچن کا کہنا ہے کہ اس میں امریکی کارکنوں یا کاروبار کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ہم نے اپنی معیشت کو خود بند کیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کرونا وبا کے پھیلنے کے بعد فضائی کمپنیوں اور ہوٹلوں سمیت بہت سے کاروبار بند کرنا پڑے جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو گئیں۔منوچن نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ دوسری سہ ماہی بہت زیادہ خراب ہو گی، لیکن معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہو جائے گی۔ اس صورت حال کی وضاحت میں اس طرح کر سکتا ہوں کہ میں آدھا گلاس بھرا اور آدھا خالی دیکھ رہا ہوں۔دوسری طرف امریکہ کے صحت کے ماہرین معیشت کو تیز رفتاری سے کھولنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے کرونا وبا کے پھیلاو¿ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔منوچن اس نظریے سے متفق نہیں ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ اگر احتیاط سے کاروبار کھولے جائیں تو خطرہ کم ہو سکتا ہے اور اس عمل کی پوری طرح سے نگرانی ہو گی۔امریکہ پہلے ہی تین ٹریلین ڈالر ملکی معیشت میں ڈال چکا ہے جس کا مقصد بے روزگار کارکنوں اور بند کاروبار کی مدد کرنا ہے۔کچھ ڈیموکریٹ اراکین مزید امداد کے حق میں ہیں جبکہ وزیر خزانہ “انتظار کرو اور دیکھو” کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس پہلے ہی ایک بہت بڑی رقم منظور کر چکی ہے اور اس سے پیشتر کہ ہم مزید رقم کی دستیابی کی بات کریں، ہمیں احتیاط سے کام لینا ہو گا ، ہم امریکی عوام کی مدد کے لیے سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہیں۔وائٹ ہاو¿س کے مشیر اقتصادیات ہیسیٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں پتا ہے کہ معیشت نیچے کی طرف جا رہی ہے، تاہم ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو سنبھال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے بجٹ دفتر نے سال کے آخری نصف میں معیشت کی بحالی کی پیش گوئی کی ہے اور اگر خدا نے چاہا تو ایسا ہی ہو گا۔وائٹ ہاو¿س بھی اس سے متفق ہے۔ تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ امریکی معیشت غیر یقینی صورت حال سے دو چار ہے۔ کیوں کہ ہمیں ابھی تک صحیح طور پر علم نہیں کہ اس وائرس پر کب اور کیسے قابو پایا جائے گا اور ہم کب اپنے معمولات کی طرف لوٹ سکیں گے۔ بینک کرپسی یا کاروبار کے مکمل خاتمے جیسی بعض چیزوں کے پیدا ہونے سے معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اس لیے بہتر بات یہ ہے کہ کاروبار چلتا رہے اور کارکنوں کے ساتھ تعلق باقی رہے تاکہ جیسے ہی معیشت کھلے، سب کچھ درست سمت میں چلنا شروع ہو جائے۔