چھج تو چھج چھاننی بھی بول رہی ہے!!!

0
294
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! آجکل کشمیر کا الیکشن اپنے عروج پر ہے اور بے ہنگم شور بھی اْتنی ہی بلندی پر ہے تقریروں کا معیار اتنا پست ہے کہ دنیا کے ہر کونے میں بیٹھا پاکستانی تو شرمندہ ہے ہی لیکن میرے مقبوضہ کشمیر کے لوگ سوچتے ہوں گے کہ اگر بلاول زرداری ، اور مریم صفدر وزیر اعظم بنیں گے تو اِ س سے اچھا ہم ”RSS”کے جبر میں ہی جی لیں ۔ مریم صفدر پتری نواز شریف کی ہر تقریر کشمیر کے ایشو پر نہیں تھی ہر جملہ وزیراعظم پاکستان اور افواج پاکستان کی حزیمت میں اْس کے منہ سے جھڑتا تھا ایسے لگتا تھا کہ RSS کا کوئی چھلاوا مریم صفدر کی شکل میں آگیا ہے اْس کی تقریر مجھے حبیب جالب کے شعر کی یاد دلا رہا تھا !
بن بن کر پھر رہے ہیں ہمارے وہ چارہ گر
جن کا ہم اہلِ درد سے ناطہ نہیں کوئی
اْس کی تقریر زہر میں نہائی ہوئی اور پرچی لکھنے والے بدبو دار پرانے اْس کے باپ کے چاکری کرنے والے کی ہے جو مجھے بتائے کہ اِس بی بی نے بھارت اور اْس کے مودی کے خلاف ایک جملہ بھی نفرت کا اپنے منہ سے نکالا سوائے فوٹو شاپ اور لاکھوں کے ملبوسات اور ہینڈ بیگز کی نمائیش کرنے کے کرائے کے کراؤڈ کے سامنے کچھ نہیں کیا، اْس نے اپنے باپ نواز شریف کا بتاتی رہی جس نے اصل میں کشمیریوں کے منہ پر تماچا مارا جب کشمیریوں کی قیادت سے ملنے سے انکار کر دیا کہ مودی جی اور را اْس سے ناراض نہ ہو جائیں اور محترمہ ڈرامہ کر رہی ہے کہ وہ کشمیر کی بیٹی ہے مجھے تو حیرانگی اِس بات کی ہے کہ قوم کو اصل اور نکل کی کب پہچان ہو گی ؟کب اْن کو رہنما اور لٹیرے میں فرق معلوم ہو گا ۔
قارئین وطن! دوسرے پرچی باز بلاول زرداری کی بھی تھوڑی سی بات کر لیتے ہیں کہ وہ بیچارہ کشمیری بہن بھائیوں کو آدھے راستے میں چھوڑ کر نیو یارک کی سڑکوں پر پھرنے آ گیا ۔ حیرت مجھے عمران خان کے دو لائیل پوریوں فرخ حبیب اور شہباز گِل کی دْہائی کہ بلاول امریکہ میں وہ اپنی سی وی پیش کرنے آیا ہے ۔ اْس بیچارے بلاول ببو کو نہ تو شفقت تنویر ، چوہدری فراست اور تنظیم کے دوسرے لوگ رسیو کرنے آئے اور وہ ستاروں کی طرح فلاک میں خوار و زبوں پھر رہا تھا ایک اْن ہی پارٹی کے سجن نے دو تصویریں ارسال کیں جو پرچی پڑھ پڑھ کر اور رینگ رینگ کر عمران خان کو کشمیر کی وادی میں للکار رہا تھا ،بڑی مایوسی کے عالم میں اپنے پدر آصف زرداری کی جائیداد کے نیچے رونے والی شکل بنائے بیٹھا تھا مجھے اْس کی شکل دیکھ کر ایک بہت پرانا شعر یاد آگیا!
مجھ کو تو گردشِ حالات پہ رونا آیا
رونے والے تجھے کس بات پہ رونا آیا
لیکن ایک بات ہے اْس نے کشمیر میں کھڑے ہو کر مودی اور اْس کے پاکستانی رشتہ داروں کو للکارا جو کہ مریم نے ایک دفعہ بھی نام نہیں لیا سوائے اِدھر اْدھر کی بونگیاں مارتی رہی ۔ خیر بات ہو رہی تھی بلاول کی کہ وہ صرف اپنی کشمیر میں صاف نظر آتی ہار کی حزیمت سے بچنے کے لئے اپنی چھوٹی بہن کے حوالے کر کے بھاگ آیا ہے میری اطلاح کے مطابق پیپلز پارٹی یہاں دو دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے جبکہ شیخ شبیر کے بعد ہم تو شفقت تنویر , چوہدری فراست، ظفر چھٹہ، سرور چوہدری اور چوہدری اعجاز فرخ کو ہی جانتے تھے اعجاز فرخ کو تو یہ اعزاز تھا کہ بے نظیر اْن کے دولت خانے کو اپنے قدموں سے منور کر نے آئی تھی لیکن بلاول میرے خیال میں اپنے پاپا کی ٹیم سے دور اپنی ٹیم سیٹ کرنے کی کوشش میں ہے اور اْس کا نمائیندہ اَب خالد اعوان اور راجہ اسد ہے ۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ بلاول اپنے آپ ہی گھومتا پھرتا نظر آیا کسی اپنے ورکر کو نہیں ملا اَب میں پیپلز پارٹی کے ورکروں سے پوچھتا ہوں کہ ایسے لیڈر کی پذیرائی کا کیا فائیدہ جس کو آپ لوگوں کا احساس نہیں ہے ۔
قارئین وطن! اَب ذرا عمران خان کا کشمیر کے دورے کا بھی جائیزہ لیں اْس نے کشمیر پہنچ کر اِن دونْوں سے بہت بہتر تھے انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبوں اور جرات کو سلام پیش کیا جو مودی کے جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں یہ شکر ہے کہ اْس نے کچھ سنس کی باتیں کی ہیں ورنہ اس کا کشمیر افیئر کے منسٹر نے تو بھٹو کو غدار کہ کر ساری کمپئن کا ستیا ناس کرنے کی کوشش کی بھٹو کے پر اور کان اپنی جگہ لیکن کشمیر کے لیے اْس کی خدمت کو نہیں بھولنا چائیے لیکن آج اِن جماعتوں کی سیاسی شکل نے کشمیر کی روایتی لیڈرشپ کو برباد کر دیا۔ مسلم کانفرنس آج کہیں نظر نہیں آ رہی ہے میری کشمیر کی عوام سے اپیل ہے کہ 25 جولائی کو اپنا قیمتی ووٹ دیتے ہوئے ایک بار اپنے علاقے کہ کینڈیڈیٹ کو ضرور پرکھیں ۔ملک کے بھگوڑے ہمارے رہنما نہیں ہو سکتے آج چھج اور چھاننی بے وجہ چیخ رہے ہیں اور مریم تو فوج کو سلیکٹر اور سلیکٹڈ کو برُا بھلا کہہ کر کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کر رہی بلکہ اپنے انکل مودی کی زبان بول رہی ہے ،ذرا غور کر لیں کہ ہو کیا رہا ہے، قائد اعظم کی شہ رگ کا کیا حال کر رہی ہے یہ لڑکی ان جیسوں کو شکست سے دو چار کرنا ہم سب کا فرض ہے ۔ مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے لوگوں کو سلام کہ وہ حوصلہ نہیں ہار رہے اور آزاد والے اْن کے حوصلے کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ،آخر میں ایک اور جائزہ لیں کہ اربوں روپے کا جو استعمال ہو رہا ہے کہاں سے آ رہا ہے۔ ” را” ہے یا” سی آئی اے ” ہے جو اَن کو فنڈ کر رہی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here