ٹرمپ کی انتخابی مہم جلسے میں عوام کی مایوس کن شرکت

0
671

نیویارک (پاکستان نیوز) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس نومبرمیں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ کرونا وائرس کے آغاز کے بعد انتخابی مہم میں یہ ا±ن کا پہلا جلسہ تھا۔ریاست اوکلاہاما کے شہر ٹلسا میں صدر ٹرمپ کے ہفتے کی شام کو ہونے والے جلسے کا مقصد اپنے حامیوں کو متحرک کرنا تھا تاہم کرونا وائرس کے باعث اس جلسے میں لوگوں کی خاطر خواہ تعداد شریک نہیں تھی۔صدر ٹرمپ نے خاموش اکثریت کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط قرار دیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں کو ‘جنگجو’ قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے حامیوں سے ایک گھنٹہ اور 40 منٹ طویل خطاب کیا۔ خطاب کے دوران انہوں نے زیادہ تر اپنے حریف اور ڈیموکریٹک پارٹی کے ممکنہ صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر حملے کیے۔ جب کہ انہوں نے شدت پسند بائیں بازو اور جھوٹی خبروں (فیک نیوز) کو بھی خطاب کا حصہ بنایا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کے خلاف اپنی انتظامیہ کے اقدامات کا بھی دفاع کیا۔ جب کہ امریکہ میں وبا سے 22 لاکھ متاثرہ افراد اور ایک لاکھ 20ہزار کے قریب اموات جیسے بڑے نمبرز کی وجہ انہوں نے وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے بہت زیادہ ٹیسٹس کو قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب آپ اس قدر بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کرتے ہیں تو اس طرح متاثرہ افراد کی شناخت زیادہ ہوتی ہے جب کہ آپ کے سامنے زیادہ مصدقہ کیسز آتے ہیں۔ میں نے اپنے لوگوں کو کہا ہے کہ برائے مہربانی ٹیسٹ کم کر دیں۔ان کے مطابق ان کی انتظامیہ نے لاکھوں لوگوں کی زندگی محفوظ بنائی ہے۔ٹیسٹ کم کرنے کے حوالے سے بیان پر جلسے کے بعد وائٹ ہاو¿س کے حکام وضاحت کی کہ ذرائع ابلاغ کی مضحکہ خیز خبروں کی وجہ سے انہوں نے ازراہ مذاق یہ بات کہی تھی۔ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ ٹیسٹ کرنے والا ملک ہے۔ امریکہ میں اب تک دو کروڑ 50 لاکھ سے زائد ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔جلسے سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا وائرس کو متعدد بار ‘چائنہ وائرس’ کا نام دیا۔ جب کہ انہوں نے اِس وائرس کو ‘کنگ فو’ بھی کہا۔ انہوں نے دنیا بھر میں وبا پھیلنے کا ذمہ دار چین کو قرار دیا۔صدر ٹرمپ نے خطاب میں زیادہ تر ملک کے داخلی امور کا ذکر کیا۔ البتہ انہوں نے شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت اور ایران کے پاسداران انقلاب کے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا فخریہ انداز میں ذکر کیا۔خطاب کے دوران امریکی صدر نے کم از کم گیارہ بار چین کا ذکر کیا جس میں کرونا وائرس کے پھیلاو¿ اور تجارتی تنازع کا ذکر شامل تھا۔ انہوں نے ڈیموکریٹک صدارتی امیداوار جوبائیڈن کو بھی چین کا آلہ کار قرار دیا۔ صدر سیاہ فام افراد کی تحریک ‘بلیک لائفز میٹر اور سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد احتجاج کی میڈیا کوریج سے بھی خوش نظر نہیں آئے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ کبھی بھی کرونا وائرس کا ذکر نہیں کرتے۔ آپ 25ہزار لوگوں کو ففتھ ایونیو میں چلتے ہوئے تو دیکھ رہے ہیں لیکن کبھی یہ نہیں سنیں گے کہ وہ کہہ رہے ہوں کہ انہوں نے ماسک نہیں پہنے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے منتظمین نے شرکا کی کم تعداد کی وجہ سے ان کے اور نائب صدر کے جلسہ گاہ کے باہر خطاب منسوخ کر دیے تھے۔ منتظمین کا خیال تھا کہ وہ اس جلسے کی زیادہ پذیرائی کے لیے دونوں مقررین کے دو جگہ خطاب کروائیں گے جس سے شرکا کی بڑی تعداد کی شرکت ظاہر ہو سکے گی۔منتظمین نے شرکا کی کم تعداد کی وجہ مظاہرین اور ذرائع ابلاغ کو قرار دیا۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ہفتے کے آغاز پر کہا تھا کہ 10 لاکھ افراد کی جلسے میں شرکت کے لیے ٹکٹوں کے حصول کے لیے منتظمین کو درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔جلسے کے شرکا کو کروانا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر شخص کے جسم کا درجہ حرارت چیک کیا گیا جب کہ جلسہ گاہ میں فیس ماسک اور سینیٹائزر بھی رکھے گئے تھے تاکہ جس کو ضرورت ہو وہ اس سے استفادہ کر سکے۔خیال رہے کہ اوکلاہاما کی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے خلاف دائر کی جانے والی وہ اپیل مسترد کر دی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ صحت عامہ کے خدشات کے پیش نظر صدر ٹرمپ کو ٹلسا میں ریلی نکالنے سے روکا جائے۔ کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کے باعث مارچ میں انتخابی ریلیاں اور جلسے منسوخ کر دیے گئے تھے۔ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم دوبارہ شروع کرنے کے لیے جلسہ کرنا چاہتے تھے۔یہ سال امریکہ میں صدارتی انتخابات کا سال ہے۔ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں اب بہت کم وقت باقی رہ ہے۔ صدر ٹرمپ اپنی دوسری مدت کے لیے انتخابی اکھاڑے میں اتر رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن سے ہونے کی توقع ہے۔کرونا وائرس کے بڑے پیمانے پر پھیلاو¿، بے روزگار کی شرح میں تاریخی اضافے اور پولیس کی تحویل میں سیاہ فام امریکیوں کی ہلاکتوں کے واقعات کے بعد پھوٹ پڑنے والے مظاہروں نے صدر ٹرمپ کے لیے ایک مشکل صورت حال پیدا کر دی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here