پاکستان بائیڈن سے خوش نہیں، پینٹاگون نرم رویہ چاہتا ہے؟تجزیہ

0
148

واشگٹن(پاکستان نیوز) واشنگٹن حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ وائٹ ہائوس اور پینٹا گون کے درمیان فارن پالیسی کے ایشو پرواضح خلیج اور اختلافات پائے جاتے ہیں۔ پاکستان، افغانستان، چین ، روس اور ایران ایسے ممالک ہیں جن کی وجہ سے سویلین اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ بظاہر ایک پیج پر نظر نہیں آتی، پینٹا گون چین کو اپنی نیشنل سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتا ہے صدر بائیڈن چین کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ بائیڈن کی ناکامیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ انہوں نے امریکی سرحدوں کو غیر قانونی مہاجرین کے لیے کھول دیا ہے، روس کے پائپ لائنوں سے پابندیاں ہٹانے کے بعد اس کی جیو پولیٹیکل طاقت میں اضافہ ہوا، اسرائیل سمجھتا ہے کہ ایران سے پابندیاں ہٹانے سے اس کی سالمیت خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیلی حکومت اور اس کی لابی بائیڈن انتظامیہ سے خوش نہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کئے گے فیصلوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے صدر بائیڈن مشرق وسطیٰ میں امن معاہدے کرنے کے حق میں ہیں۔ اس لیے کچھ بااثر حلقے ان کے فیصلوں کی مخالفت کررہے ہیں۔ پاکستان کے متعلق پینٹا گون نرم رویہ رکھنے کا خواہشمند ہے۔ دوسری طرف صدر بائیڈن عمران خان ک لیڈرشپ سے خوش نہیں، بائیڈن چاہتے ہیں کہ عمران خان لچکدار رویہ اختیار کرتے ہوئے اپنی فارن پالیسیوں کو غیر جانبدارانہ نہ بنائیں۔ وہ افغانستان میں اپنی شکست کو پاکستان پر تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے پینٹا گون قیادت بائیڈن انتظامیہ سے خوش نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ادھورے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے 2024ء کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی پھر لاٹری نکل آئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here