گلوبل ولیج کو موسمیاتی، وبائی، اقتصادی اور کورونا کی مختلف اقسام کی وباؤں کے ابھرنے سے احتیاط برتنے کی ہدایات مبارک ہوں۔ ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ دنیا کے کئی علاقوں میں قحط کا خطرہ ہے، آبی وسائل سکڑتے جا رہے ہیں، لیکن دوسری طرف ہولناک بارشوں نے مغربی یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں غیر معمولی تباہیاں پھیلائی ہیں۔ ایک ملک کے بارے میں میڈیا نے بتایا کہ وہاں ایک ماہ کی بارشیں ایک ہی گھنٹے میں برس گئیں، حقیقت یہ ہے کہ موسمیاتی، غذائی، صحت اور سیاسی و اقتصادی تبدیلیاں بھی نوع انسانی کے لیے خطرات اور تنازعات کا ایک دہشت ناک منظر نامہ ابھارتی ہیں۔
پاکستان کے اطراف سیاسی تناؤ ، جنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پڑوسی ملک مکالمے، مذاکرات، تنازعات، مفاہمانہ کوششوں، اسلحہ کی دوڑ کی تحدید اور خطے میں خانہ جنگی اور دہشتگردی کو روکنے کے لیے کثیر سطحی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، ایک طرف افغانستان کی کثیر جہتی صورتحال نے عالمی امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، امریکا نے انخلا کا جو اچانک فیصلہ کیا ہے ، دنیا اس کے اثرات و ممکنہ نتائج سے بوکھلا گئی ہے۔ ماہرین سیاست نے اسے بین الاقوامی طور پر چین امریکا، روس، پاکستان، بھارت اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے، بعض سیاسی مفکرین نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے یہ استدلال پیش کیا ہے کہ عالمی قیادت انسانیت کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں اپنی سیاسی بصیرت سے کام لینے میں ناکام ہوئی ہے، قیام امن کے مقاصد کے حصول میں کوششیں بروئے کار نہیں لائی جاسکیں۔ادھر عالمی درجہ حرارت میں گزشتہ ایک دو عشرے سے جو اضافہ ہو رہا ہے اس کی وجہ سے بارش کے امکانات بھی کم ہوتے جا رہے تھے اور ماہرین موسمیات بیحد پریشان تھے کہ گرمی میں اضافے کے ساتھ بارش کی کمی دنیا کے لیے نت نئے مسائل پیدا کر سکتی ہے مگر اب ناسا نے اپنی اس تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کر کے لوگوں کو بیحد سہارا دیا ہے کہ دنیا میں جلد ہی بہت زیادہ بارشیں ہونگی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ استوائی علاقوں میں بارشیں یقینی طور پر بہت زیادہ ہونگی اور یہ مقدار اتنی زیادہ ہوگی کہ موسمی تغیرات کے جتنے کلیے اب تک سامنے آئے ہیں ان میں سے کسی میں بھی اس کا تجزیہ شامل نہیں ہوگا۔ ان موسمی تغیرات میں استوائی علاقوں کے اوپر گھنے بادلوں کے منڈلانے کا ذکر ضرور ہے مگر ان کے نتیجے میں زور دار بارشیں بھی ہونگی۔ اس کے امکانات پر بہت کم لوگوں نے توجہ دی ہے۔ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر اس کے اندازے کے مطابق بارشیں ہوئیں تو استوائی علاقوں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا ہوجائے گا اور اس کے نتیجے میں استوائی علاقوں میں بارشیں بھی بڑھ جائیں گی۔
مملکت خدا داد میں صورتحال کا خطے کے تناظر میں جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اطراف تناؤ، کے عجیب وغریب الاؤ اور اقتصادی، جنگی اور تصادم و تشدد اور تباہ کاریوں کے بگولے رقصاں ہیں، ہجرتیں ہونگی، ایسا لگتا ہے کہ دنیا فیصلوں کی متاع ، بصیرت، فکر ، فلسفہ کی نظریاتی سچائیوں اور حق کی تلاش کے سفر میں کہیں بھٹک گئی ہے، ہر ملک ایک دوسرے سے دست وگریباں ہے۔
فکری و سیاسی یکجہتی اور روشن خیالی ، خرد افروزی اور عملیت پسندی کی کوئی آبشار بھی معاشی نظام کے درمیان گرتی نظر نہیں آتی، اسلاموفوبیا، فرقہ وارانہ جتھہ بندیوں، انتہاپسندی اور دہشت و وحشت نے انسانوں کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے، وہ طمانیت، معصومیت، مروت، رحم دلی، انسانی وجمہوری رویوں کی سیاسی نظام میں خون کی طرح گردش کرنے کا جمہوری نظاموں میں کوئی رواج نہیں ملتا، مہنگائی کا موضوع ہماری حکومتوں کے لیے قابل ذکر انسانی واقعہ نہیں۔
٭٭٭