جبری گرفتاریاں، علیحدگیاں، پاکستان میں سول مارشل لانافذ

0
75

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان بھر میں جبری گرفتاریوں، علیحدگیوں نے ملک میں سول مارشل لا کا نظام سرگرم کر دیا ہے، اور ان تمام کارروائیوں کا نشانہ واحد سیاسی جماعت تحریک انصاف بن رہی ہے ، جس کی سینئر قیادت سے رہنمائوں تک کو جبری طور پر پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنمااسد عمر نے پارٹی عہدے چھوڑ دیئے ہیں، سینئر رہنما فواد چودھری نے پی ٹی آئی کے ساتھ سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے ، اسی طرح شیریں مزاری نے بھی سیاست اور پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے ، صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہا ن نے بھی عمران خان سے راہیں جدا کر لی ہیں جبکہ ایم این اے جلیل شرقپوری اور محمود مولوی نے بھی پی ٹی آئی کو خیر آباد کہہ دیا ہے ، عامر محمود کیانی ، ملک امین، آفتاب صدیقی نے بھی تحریک انصاف کو الوداع کہہ دیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی کے ارکان کو پی ٹی آئی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے، خان نے کہا، “لوگ خود پارٹی نہیں چھوڑ رہے، انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، اور وہ بھی بندوق کی نوک،” ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا۔ تاہم، سابق وزیر اعظم نے برقرار رکھا کہ وہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں سے پریشان نہیں ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اسے چھوڑنے کا اعلان کیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ “پارٹی اس طرح کبھی نہیں مرتی ہیں۔ وہ اس طرح ختم ہو رہے ہیں جیسے حکمران اتحاد ”پی ڈی ایم ”ختم ہو رہی ہے، جس طرح سے ان کا ووٹ بینک ختم ہو رہا ہے،میں صرف کارکنوں، خاص طور پر خواتین کے بارے میں فکر مند ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس ٹریبیون نے رپورٹ کیا۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ باتیں کہیں۔ یہ ریمارکس اے ٹی سی میں اپنی سماعت سے پہلے جہاں جج راجہ جواد عباس آٹھ مختلف مقدمات میں ضمانت کی ان کی درخواست کی سماعت کر رہے ہیں۔ خان پر اپریل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے تشدد پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ .کارروائی کے دوران، خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے لاہور اے ٹی سی نے انہیں زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پر عدالتی تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دی تھی۔ “ایسا نہیں ہے کہ ہم ان مقدمات کا سامنا نہیں کرنا چاہتے،” وکیل نے دلیل دی، “ہم ہر سوال کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدالت اجازت دیتی ہے تو وہ آئندہ تمام مقدمات کے لیے اپنے دلائل پیش کریں گے۔دوسری جانب معتبر زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد میں لیتے ہوئے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مذید قرضوں کے اجراء کے لیے اپنے جوہری اثاثوں کو گروی رکھنے کا اْصولی فیصلہ کر لیا ہے امریکہ اور یورپی ممالک کئی دہائیوں سے اس کوشش میں تھے کہ پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر اور وہاں ڈمی حکومت کو لا کر اپنے مقاصد حاصل کیے جائیں ، ایک منصوبے کے تحت آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کو مزید اقساط دینے سے انکار کر دیا تھا بیک ڈور عالمی عسکری رابطوں کے زریعے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر اْن کی بات مان لی جائے تو ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیا جائے گا بلکہ مذید قرضوں اور امداد کے زریعے ملک کی اکنامی کو بہتر بنانے کے لیے مدد کی جائے گی۔ زرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گوربا چوف بننے کا کڑوا گھونٹ پی لیا ہے ملک میں افراتفری پیدا کرنے کے پیچھے یہی سازش کار فرما ہے کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے گرد گھیرا تنگ کر کے انہیں گرفتاریوں میں اْلجھا دیا جائے تاکہ اس خطرناک سازش کو احسن طریقے سے عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ زرائع کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ ندیم انجم امریکی خفیہ اداروں کے سربراہان کے ساتھ رابطوں میں ہیں اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ اْن کے راستہ میں صرف عمران خان رکاوٹ ہیں لہذا وہ تمام وسائل کو بروے کار لاتے ہوئے عمران خان کو راستہ سے ہٹانے اور تحریک انصاف کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرنے کے لیے کوشاں ہیں اس مقصد کے لیے ڈی جی سی فیصل نصیر۔ سندھ کے سینٹرل کمانڈ بریگیڈیئر اعزاز۔ سینٹرل کمانڈ اسلام آبادبریگیڈیئر فہیم رضا اور سینٹرل کمانڈ پنجاب بریگیڈیئر راشد نصیر پاکستان تحریک کو تقسیم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پر نوشہرہ میں کوئی مقدمہ درج نہیں جب کہ ان کے بیٹے ابراہیم خٹک اور عمران خٹک بھی پْرتشدد مظاہروں میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے بچ گئے۔سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بھی ایف آئی آر سے آزاد ہیں، ان پر بھی صوبے کے کسی تھانے میں مقدمے کا اندراج نہیں۔9، 10 مئی کو ملاکنڈ میں درج مقدمات میں ان کا نام شامل نہیں۔صوابی میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتاری سے قبل عدالت سے ضمانت لے لی ہے اور تاحال روپوش ہیں۔ شہرام ترکئی پر صوابی میں مقدمہ درج ہے مگر ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔مردان میں عاطف خان پر تا حال کوئی ایف آئی آر درج نہیں۔حکام کے مطابق عاطف خان حالیہ پْرتشدد مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ میں نظر نہیں آئے۔سوات میں پی ٹی آئی کے سابق وفاقی وزیر مراد سعید پر اداروں کے خلاف شر انگیز تقاریر کرنے کا مقدمہ درج ہے۔ ان کی رہائش گاہوں پر کئی بار چھاپے مارے گئے۔ سوات اور اسلام آباد میں چھاپوں کے باوجود ان کی گرفتاری نہیں ہو سکی۔ ان کی بیرون ملک جانے کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔حکام کے مطابق پشاور میں دہشت گردی کی ایف آئی آر میں نامزد سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کے گھر پر چمکنی اور کینٹ میں 11 مرتبہ چھاپے مارے گئے لیکن ان کی گرفتاری عمل میں لائی نہ جا سکی۔تیمور جھگڑا کی حیات آباد میں واقع رہائش گاہ پر بھی 4 مرتبہ پولیس جاچکی ہے لیکن ان کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ سابق ایم پی اے آصف خان کے پیٹرول پمپ اور گھر پر 7 مرتبہ پولیس جا چکی ہے لیکن انہیں بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا۔پولیس حکام کے مطابق کوہاٹ میں پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت اور سابق صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ چارسدہ میں پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک انور تاج نے بھی گرفتاری سے قبل ضمانت لے رکھی ہے جب کہ وہ بھی روپوش ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here