حکومت، اپوزیشن محاذآرائی، ملک آئینی بحران کا شکار

0
110

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستانی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاز آرائی نے ملک کو سیاسی اور آئینی بحران سے دوچار کر دیا ہے ، اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک ایک ایسے بحران میں داخل ہو سکتا ہے جس پر شاید طاقتور ادارے اپنی ساری عسکری قوت اور ہر جگہ موجودگی کے باوجود بھی قابو نہ پا سکیں۔ پاکستان میں قومی اسمبلی کا تحلیل کیا جانا، تحریک عدم اعتماد کا مسترد ہونا اور انتخابات کی نئی کال نے پاکستان کے آئین کے حوالے سے نئے سوالات پیدا کر دیئے ہیں۔ اس وقت نظریں سپریم کورٹ پر ہیں کہ وہ اس سارے معاملے پر کیسے آئین کی درست تشریح کرے گی۔اب تک اس سارے معاملے پر پاکستان کی فوج نے غیر جانبدار پوزیشن اپنائی ہے لیکن یہ سیاسی بحران ملک میں سکیورٹی صورتحال کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کب تک آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خاموش رہیں گے۔ امریکہ کے حوالے سے عمران خان کی پوزیشن سے دور ہوتے ہوئے انہوں نے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ اسلام آباد میں ‘انٹرنیشنل سکیورٹی ڈائیلاگ’ میں خطاب کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے یوکرین پر روسی حملے پر تنقید کرتے ہوئے اسے بہت بڑا سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے واشنگٹن کے ساتھ بھی اچھے روابط قائم رکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے چین اور امریکہ دونوں بہت اہم ممالک ہیں۔اپوزیشن کی جانب سے حکومت کیخلاف یکطرفہ کارروائی بھی سمجھ سے بالا تر ہے ، آخر حکومت کیخلاف ہارس ٹریڈنگ کا گھنائونا کھیل کیوں کھیلا گیا جبکہ ملک کی معاشی پوزیشن مستحکم ہو رہی تھی ، حکومت نے اقتدار کے پہلے ہی سال مجموعی طور پر 10ارب ڈالر قرض لیا، دوسرے سال اس کو مزید کم کر کے 6ارب ڈالر کر دیا جبکہ تیسرے سال قرضے کو 3.2 ارب ڈالر کی سطح پر لے آئے جوکہ تاریخی کامیابی تھی ، اس وقت ملک میں کوویڈ کے تناسب سے قرض صفر ہے ۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ اور اسمبلی توڑنے کے معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ واضح ہے کہ عدالت پارلیمنٹ کی کارروائی میں تب مداخلت کرسکتی ہے جب آئین کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب اسمبلی کا کیس شروع کرنے سے قبل قومی اسمبلی کا بحران ختم کر نا چاہتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ غدارسیاسی جماعتوں کو نہیں، آرٹیکل 5 کے تحت کیے گئے ایکشن کو کہا گیا ہے، آئین ایسا دستاویز ہے جس کی شقوں کو ملا کر پڑھا جاتا ہے، آرٹیکل 95 کی اپنی تشریح ہے، سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت جاری ہے ،دوسری طرف صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے خط لکھ دیا ہے۔ایوانِ صدر کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی توڑنے کے 90 دن میں الیکشن کرانے کی تاریخ دینے کا کہا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل48 5(A) اور آرٹیکل 224(2) کے تحت صدر عام انتخابات کی تاریخ مقرر کریں گے۔دریں اثنا حکومت مخالفت اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جمعے کو یومِ تحفظِ آئین منانے کا اعلان کردیا۔مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی توقیر نہیں رہتی تو پاکستان کے وجود پر سوالیہ نشان ہوگا ، ہمارے اداروں کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے علامتی اجلاس میں 199 ارکان نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ منتخب کرنے کی قرارداد منظور کرلی،پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کیے جانے کے بعد اپوزیشن نے مقامی ہوٹل میں علامتی اجلاس بلایا۔مقامی ہوٹل میں ہونے والے علامتی اجلاس میں اپوزیشن اتحاد، جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان گروپ کے ارکان نے شرکت کی۔علامتی اجلاس میں حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ منتخب کرنیکی قرارداد پیش کی گئی جس پرارکان نے کھڑے ہو کر قرارداد کی منظوری دی۔یاد رہے کہ 3 اپریل بروز اتوار کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کی قرارداد مسترد کر دی تھی۔اپوزیشن نے اتوار ہی کے روز سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اسی روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ساتھی ججز کے مشورے پر ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here