نیویارک (پاکستان نیوز) امریکہ میں مہنگائی 39 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، گھروں کے کرائے، گاڑیوں ، روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، گزشتہ برس اکتوبر کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس میں 6.2 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، سی این این بزنس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں مہنگائی نے ایک مرتبہ زور پکڑا ہے، بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس نے رپورٹ کیا کہ1982 کے بعد پہلی افراط زر 7فیصد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ برس نومبر میں افراط زر کی شرح 6.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، فروری 1991کے بعد پہلی مرتبہ دسمبر 2020اور دسمبر 2021 میں افراط زر 5.5 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، توانائی کی لاگت کا انڈیکس 29.3 فیصد بڑھ گیا۔حالیہ مہینوں میں گروسری کی تمام اشیا کی قیمتوں میںنمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، توانائی کی قیمتوں میں 0.4% کی کمی واقع ہوئی، جو اپریل 2021 کے بعد پہلی ماہانہ کمی ہے لیکن یہ کمی 2022 تک برقرار رہنے کا امکان نہیں ہے۔ایکشن اکنامکس کے چیف ماہر اقتصادیات مائیک اینگلنڈ نے کہا کہ بدقسمتی سے دسمبر میں عارضی طور پر Omicron کی زد میں آنے کے بعد توانائی کی قیمتیں جنوری میں دوبارہ بڑھی ہیں۔