اسلام آباد (پاکستان نیوز)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کی تاسیسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں۔اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سینئر سیاستدان، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی، سابق وفاقی وزیرصحت ڈاکٹر ظفر مرزا، سابق صوبائی وزیر پنجاب زعیم قادری اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔19 جون کو ہونے والے انٹرپارٹی انتخابات کے نتیجے میں شاہد خاقان عباسی کنوینر اور مفتاح اسماعیل سیکریٹری مقرر ہوئے۔شاہد خاقان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک تکلیف میں ہے لیکن حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں، جو ملک دودھ پر بھی ٹیکس لگادے وہ اگلے سال کیا کرے گا؟ ہم جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پر خرچ کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج ہم سب تماشائی بنے بیٹھے ہیں، ملک میں برآمدات گررہی ہیں،مہنگائی بڑھ رہی ہے، ملک میں مہنگائی بڑھنے سے غریب آدمی پریشان ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک کی ایسی حالت ہوگی، جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں کسی کو دعوت نہیں دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ خود آئے ہیں یہ پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں، تمام اسمبلیوں نیبجٹ پیش کییلیکن کسی کوپرواہ نہیں کہ بچے اسکول سے باہرکیوں ہیں؟ جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پہ خرچ کررہے ہیں، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے لیکن فکر نہیں ہے، ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کے لیے کرسیاں تلاش نہ کریں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں ان میں سے کسی کو دعوت نہیں دی، اسٹیج پر موجود لوگ خود آئے ہیں اور پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکٹبل سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہر الیکٹبل قابل قبول نہیں ہے، ہماری جماعت میں شامل ہونے کے لیے صلاحیت بھی چاہئے ہوگی اورآپ کی شہرت بھی پاکستان کے عوام کے سامنے بہتر ہونی چاہئے، جن کی شہرت ٹھیک نہیں، وہ عوام پاکستان پارٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر قیمت پر اقتدار نہیں ڈھونڈھ رہے، وہ دوسری جماعتوں کو مبارک ہو، کیا ان کے اقتدار نے ملک کو، عوام کو کچھ دیا، ہماری جماعت میں ہو لوگ ہوں گے جو ملک کو کچھ دیں گے، لینے والے نہیں ہوں گے، لینے والے ملک نہیں بناتے، ملک ان لوگوں پر چلتا ہے جو کچھ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں، جو کچھ دینا چاہتے ہوں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو لوگ پیسا چاہتے ہیں، ان کی بڑی تعداد ملک میں موجود ہے، یہ ایک مشکل سفر ہے، ہمارا آسان سفر ہماری اپنی جماعتوں میں تھا جن کا ہم حصہ رہے، ان کے اچھے برے کا حصہ ہے، جب سیاست ہر قیمت پر اقتدار رہ جائے تو اس کا حصہ رہنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی جماعت یقینا اقتدار کے حصول کی کوشش کرتی ہے لیکن آئین کے اندر رہ کر، جمہوری قدروں کے اندر رہ کر، فارم 47 والے ملک نہیں بناتے، یہ بات یاد رکھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج اس ملک میں عام آدمی بھی سمجھتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی، 24 کروڑ کا ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ عوام سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعت بھی اسٹیبلمشنٹ ہی بنائے گی، یہ سوچ اس لیے بنی کہ جو جماعتیں بنیں، وہ انہوں نیہی بنائی، یہ بد نصیبی ہے ملک کی۔انہوں نے کہا کہ ایک بڑے عہدے پر بیٹھے شخص نے 5، 6 ملکوں کی مثالیں دے کر کہا کہ وہاں کوئی جمہوریت نہیں، ان ممالک نے کتنی ترقی کرلی، میں نے کہا کہ اگر جمہوریت نہ ہونا ان کی ترقی کی وجہ ہے تو 70 سال سے ہم نے بھی ملک میں جمہوریت نہیں آنے دی۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام پاکستان ایک جماعت نہیں بلکہ سوچ ہے۔ یہ ایک غیرروایتی جماعت ہے۔ ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور انہیں دعوت دیں گے۔ سنیچر کو اسلام آباد میں نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو آزمایا جا چکا ہے۔ پاکستان میں ریڈی میڈ سیاسی جماعتیں بنتی ہیں، ہم وہ نہیں ہیں۔ ہمارا مقصد ہر قیمت پر اقتدار کا حصول نہیں ہے۔ عوام پاکستان میں وہ لوگ ہوں گے جو لینا نہیں بلکہ ملک کو کچھ دینا چاہتے ہیں۔ عوام پاکستان کی افتتاحی تقریب میں سٹیج پر شاہد خاقان عباسی کے ساتھ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سابق گورنر خیبرپختونخوا سردار مہتاب خان اور دیگر رہنما موجود تھے۔ اس موقعے پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لوگ الیکٹیبلز کی بات کرتے ہیں، وہ ایک حقیقت ہیں لیکن ہر الیکٹیبل کو شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جس کی شہرت اچھی نہیں ہے وہ عوام پاکستان میں شامل نہیں ہو سکتا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب سیاست ہر قیمت پر اقتدار کی سیاست ہو جائے تو اس کا حصہ بننا مشکل ہو جاتا ہے۔ فارم 47 والے کبھی ملک نہیں بناتے۔ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ کا نظریہ کیا ہے تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ آپ کی آئیڈیالوجی ہے؟اسلام ہمارا دین ہے، پاکستان ہماری پہچان ہے اور عوام کی خدمت ہماری آئیڈیالوجی ہے۔ بہت سے لوگ کھلے یا دبے لفظوں میں پوچھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ ہے۔ یہ پاکستان کی ناکامی کی دلیل ہے کہ آپ یہ سوچتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کا مستقبل آئین اور پارلیمانی جمہوریت کے ساتھ جڑا ہے۔ شاہد خاقان نے مزید کہا کہ سب سیاست دان، آرمی چیف، جج اور بیوروکریٹس پاکستان کے آئین کے تابع ہیں۔ ہم نے بہت تجربے کر لیے، ایک موقع اس ملک کے آئین کو دے دیں۔ آج اس ملک کے فیصلوں پر کرپٹ ترین سیاست دان حاوی ہیں۔ ان حالات میں ہم ملک کو کیسے آگے بڑھائیں گے؟ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جس میں یہ سکت نہیں ہے کہ وہ لوگوں سے انکم ٹیکس حاصل کر سکے۔ یہ وہ ملک ہے جس کی سرحدوں کی سکیورٹی کی حالت یہ ہے کہ سمگلنگ کا سامان آ رہا ہے۔ ہم دو تین ہفتوں میں ایک وژن سٹیٹمنٹ سامنے لائیں گے جس میں مسائل کا حل بھی پیش کریں گے تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ ہم صرف باتیں کرتے ہیں۔ اس ملک میں 95 فیصد قوانین صرف حکومت کے لیے بنتے ہیں، عوام کے لیے نہیں بنتے۔ حکمرانوں کو صرف اپنی کرسی کی فکر ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کو آئینی اداروں کے درمیان رشتے آئین کے مطابق رکھنا ہوں گے۔ جب تک نظام کو نہیں بدلیں گے تو ملک آگے نہیں چل سکتا۔ عوام سے ٹیکس لیے بغیر معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ 50 فیصد ٹیکس عوام ہی سے لیا جائے۔