پاکستان: کرنٹ خسارے میں 79 فیصد کمی

0
78

کراچی (پاکستان نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2024 میں 68 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا ہے جو کہ گزشتہ تیرہ برس کی کم ترین سطح ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023 میں جاری رواں کھاتوں کے خسارہ تین ارب 27 کروڑ تھا اس طرح مالی سال 2024 کے دوران اس خسارے میں 79 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، مرکزی بینک سے جاری رپورٹ پر ماہرین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترسیلات زر بڑھنے اور درآمدات پر کنٹرول سے خسارے میں کمی آئی ہے، خوراک اور ہائی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی برآمدات کے سبب بھی خسارے میں کمی ہوئی ہے۔معاشی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ مقامی زرعی پیداوار میں بہتری کے باعث کم درآمدی ادائیگیوں نے خسارے کو کم کیا اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں بھی 10 اعشاریہ 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ منافع کے بیرون ملک ترسیل اور سود کی ادائیگی 2024 کے دوران ہی دیکھنے میں آئی جس کا حجم 8 ارب 50 کروڑ رہا جبکہ خدمات کے شعبے سے برآمدگیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور مالی سال 2024 کے دوران اس کا حجم 7 ارب 8 کروڑ ڈالر رہا۔ دوسری طرف اگر درآمدات کا جائزہ لیں تو مالی سال 2024 کے دوران اس میں محض ایک فیصد ہی اضافہ ہوسکا اور اس کا حجم 53 ارب 17 کروڑ ڈالر رہا جبکہ مالی سال 2023 میں یہ حجم 52 ارب 69 کروڑ تھا۔اگر ماہانہ بنیاد پر جائزہ لیں تو جون 2024 کے دوران رواں جاری کھاتوں کا خسارہ 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا جبکہ مالی سال 2023 کے اسی ماہ کے دوران جاری کھاتوں کا حجم 49 کروڑ ڈالر سرپلس تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق مئی میں رواں جاری کھاتوں کا خسارہ 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا جبکہ جون 2024 میں یہ خسارہ 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا اس طرح اس میں 33 فیصد کمی رہی۔ٹاپ لائن ریسرچ کا کہنا ہے کہ اس خسارے کا 88 فیصد صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران ریکارڈ کیا گیا ہے یعنی مئی اور جون میں اور اس کی وجوہات میں سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کا حصول بھی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here