کینیڈا کی جانب سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدوں سے متصل بھارتی شہروں میں بھی کینیڈین شہریوں کو نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے
نئی دہلی،لندن(پاکستان نیوز) نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے جبکہ مظالم پر عالمی میڈیا میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں،کینیڈا نے شہریوں کو بھارت جانے سے روکدیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بلوائیوں نے ایوب شبیر کو ڈنڈوں سے تشدد کر کے مار دیا گیا، بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کباڑیے کا کام کرتے تھے ، صبح باہر نکلے تو مار دیے گئے ، مشتعل ہجوم نے مزید کئی مسلمانوں کے گھر کو آگ لگا دی ،عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہجوم نے پٹرول بموں سے گھر وں پر حملہ کیا۔ادھر بھارتی میڈیا نے 42 میں سے 28 ہلاک شدگان کی فہرست جاری کر دی ہے ، مرنے والوں میں 20 مسلمان اور 8 ہندو ہیں، فسادات میں دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ، بھارتی فوجیوں نے گشت شروع کر دیا ہے ، نئی دہلی میں ایسا لگ رہا ہے جیسے ہو کا عالم ہے اور مقبوضہ کشمیر والا منظر سامنے آ رہا ہے۔ نئی دہلی کے مسلمانوں نے بندوقوں کے سائے میں پہلی نمازجمعہ ادا کی ،تمام مساجد کے باہر بھارتی تعدا د میں اہلکار تعینات کئے گئے تھے ،ایک جگہ ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کو مسجد جا نے سے بھی روکا اور کہا ملزموں کی گرفتاری تک مسلمانوں کو مسجد میں داخل نہیں ہو نے دیا جائیگا اور نعرے بازی بھی کی تاہم اہلکاروں نے معاملہ رفع دفع کرایا۔دریں اثنائ عالمی میڈیا بھی نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو سامنے لے آیا ،برطانوی اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں ہونے والے فسادات گجرات قتل عام کے بعد بد ترین فسادات ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دلی فسادات کے پیچھے صرف ایک شخص کپل مشرا کا ہاتھ ہے ، نئی دہلی کے گلی کوچے کسی جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہے ہیں، واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ 42 افراد کی ہلاکت کے بعد دہلی پولیس کی اہلیت پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں، پولیس فسادیوں کو روکنا نہیں چاہتی یا روک نہیں سکتی۔ برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے نئی دہلی میں بلوائیوں کے ہاتھوں قتل عام پر تشویش کا اظہار کیا اورکہا کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،بھارت میں جاری جان لیوا حملوں ، پرتشدد کارروائیوں پر صدمے کا شکار ہوں۔ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں اس نے اپنے شہریوں کو بھارت جانے سے گریز کرنے کی ہدایات کی ہے ،حکم نامے میں کہا گیا کہ کینیڈین شہری خاص طور پر گجرات، پنجاب، راجستھان، اروناچل پردیش، آسام، منی پور نہ جائیں۔کینیڈا کی جانب سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدوں سے متصل بھارتی شہروں میں بھی کینیڈین شہریوں کو نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈھاکہ کی مرکزی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں مسلمانوں نے نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور مودی مخالف نعرے لگائے گئے جبکہ وزیراعظم سے دورہ بھارت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔