واشنگٹن (پاکستان نیوز)اوپیک کی جانب سے عالمی سطح پر تیل کی پیداوار میں یومیہ دو ملین بیرل کمی کے اعلان کے بعد امریکہ سمیت یورپی ممالک میں ہلچل مچ گئی ہے، موسم سرما کے آغاز سے قبل عالمی سطح پر تیل کی پیداوار میں کمی سے تمام ممالک متاثر ہوں گے ، خاص طور پر امریکہ سمیت یورپی ممالک میں پہلے سے آسمان سے باتیں کرتیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید اوپر چلی جائیں گی ، امریکہ نے اوپیک کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ، صدر بائیڈن نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے سعودی عرب کو سنگین نتائج بھگتنا پڑ یں گے ، بائیڈن نے تاہم ریاض کے خلاف اپنے ممکنہ اقدامات کی وضاحت نہیں کی۔امریکہ کے اعتراضات کے باوجود تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کی جانب سے گزشتہ ہفتے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے اعلان کے پس منظر میں صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اس فیصلے کے سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات پر سنگین مضمرات ہوں گے۔بائیڈن نے سی این این کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنے ممکنہ عزائم کے متعلق تو نہیں بتایا تاہم کہا کہ یہ طے ہے کہ اس کے نتائج ضرور ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں امریکہ کے لیے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات پر ازسرنو نظر ثانی کرنے کا وقت آ گیا ہے۔جو بائیڈن کے اس بیان سے ایک ہی روز قبل سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ڈیموکریٹ رہنما باب میننڈیز نے کہا تھا کہ امریکہ کو سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت سمیت تمام معاہدے فوری طور پر منجمد کر دینے چاہئیں۔تاہم بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے خلاف کسی طرح کا جوابی منصوبہ امریکہ کو درپیش پیچیدہ صورت حال کے مدنظر نومبر میں ہونیوالے وسط مدتی انتخابات سے پہلے ممکن نہیں ہے اور واشنگٹن کو اپنے دیرینہ شراکت دار کے ساتھ رشتوں میں تلخی پیدا کرنے سے قبل سوچنا پڑے گا۔وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین ڑاں پیئر کا کہنا تھا کہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی تاہم انہوں نے اس کے لیے وقت اور طریقہ کار کے بارے میں بتانے سے انکار کردیا کہ یہ نظر ثانی کس طرح کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ “آنے والے ہفتوں اور مہینوں پر باریکی سے نگاہ رکھے گا۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں یومیہ دو ملین بیرل کی کٹوتی کرنے کے فیصلے کو “تنگ نظری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے روس کو فائدہ ہوگا جبکہ اس وقت کوئی بھی شخص نہیں چاہتا کہ ولادیمیر پوٹن کو کسی طرح کا فائدہ پہنچے۔ خیال رہے کہ روس اوپیک پلس کا رہنما ہے، اوپیک اور اس کے اتحادیوں نے دو ملین بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل کی پیداوار میں کٹوتی کرنے کا پچھلے ہفتے اعلان کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق موسم سرما کے آغاز پر اس اقدام سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا خدشہ ہے۔جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اوپیک کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں اور وہ کانگریس کے ساتھ مل کر سعودی عرب سے تعلقات کے حوالے سے غورو فکر کرنے پر تیار ہیں کہ یہ تعلقات کیسے ہونے چاہئیں۔سفارتی ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اوپیک ممالک پر تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کو روکنے کے لیے بہت دباؤ ڈالا تھا۔جان کربی نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ صدر واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے،جان کربی کا مزید کہنا تھا میں نہیں سمجھتا کہ اس بارے میں مزید انتظار کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ مسئلہ صرف یوکرین میں جنگ کے حوالے سے تحفظات کا نہیں بلکہ یہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد کا معاملہ بھی ہے۔دوسری جانب سعودی عرب نے کہا کہ تیل کی پیداوار میں کٹوتی کا اوپیک کا فیصلہ کلی طور پر اقتصادی بنیادوں پر لیا گیا ہے ،خیال رہے کہ صدر جو بائیڈن نے تین ماہ قبل سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے ملک کے عملاً حکمراں ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔ حالانکہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے کے بعد انہوں محمد بن سلمان کی سخت مخالفت کی تھی،سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ تازہ ترین کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کو ملتوی کرنا عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا، یہ فیصلہ عالمی سطح پر معیشت کو توازن فراہم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے شک سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان “اسٹریٹیجک پارٹنرشپ” ہے ،سعودی وزیر خارجہ نے ‘العربیہ’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ “ریاض اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون سے دونوں ملکوں کا مفاد پورا ہو رہا ہے اور اس سے خطے میں استحکام پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔دریں اثنا متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے سینٹ پیٹرز برگ میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی، اس دوران روسی صدر نے شیخ محمد بن زاید کا شکریہ عربی زبان میں ادا کیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں رہنما ملاقات کے دوران دوستانہ ماحول میں گفتگو کر رہے ہیں، اس موقع پر شیخ محمد بن زاید نے کہا کہ آپ سے ملاقات کرکے خوش ہوں اور آپ کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں۔اس پر روس کے صدر پرولادیمیر پیوٹن نیعربی زبان میں کہا ‘شکراً۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان روس کے اہم ترین دورے کے سلسلے میں منگل کے روز روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ پہنچے، اماراتی صدر کا روس پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا، سینٹ پیٹرزبرگ میں اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی، اس اہم ترین ملاقات میں یوکرین جنگ اور دیگر اہم باہمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یوکرین بحران کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں میں اپنی ہر طرح کی مدد فراہم کرنے سے متعلق دیرینہ موقف کا اعادہ کیا ہے، یو اے ای مسئلہ کے حل کیلئے سفارت کاری، مذاکرات اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پاسداری کی حمایت کرتا ہے، متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان کا روس کا دورہ بھی سلامتی کے حصول کیلئے امارات کی مسلسل کوششوں کے فریم ورک کے تحت ہی کیا جا رہا ہے، اس دورے میں وہ خطے اور پوری دنیا میں استحکام کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔