پاکستانی کرکٹ ٹیم کی اوور ہالنگ ضروری !!!

0
67
حیدر علی
حیدر علی

انگلینڈ کی ٹیم کو جو توقع تھی کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں روند دے گی لیکن اُسکا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔پہلے ہی اووور میں جب شاہین آفریدی کے بال پر انگلینڈ کے اوپنرایلکس ہیلز ایک رن پر بولڈ آؤٹ ہوگئے تو انگلش کھلاڑیوں اور شائقین کا منہ لٹک کر رہ گیا اور بعد ازاں جب اُن کی کئی وکٹیں گر گئیں تو گوروں کا نشہ بھی اُترنے لگا۔درحقیقت پاکستان کی کرکٹ ٹیم جیت سے بہت قریب تھی اور وہ ایک ایسے سنہرے موقع سے ہمکنار ہونے والی تھی جو شاذ و نادر ہی کسی ملک کو نصیب ہوتے ہیںلیکن گوناگوں کمزوریوں کی وجہ کر ہم موقع سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔ پاکستان کے عوام کے ذہن کو یہ سوال مضمحل کر رہا ہے کہ آخر پاکستان کی ٹیم نے ہر شعبہ میں ایک مایوس کن کھیل کا مظاہرہ کیوں کیا؟ ٹیم کی مڈل اور لوئیرمڈل آرڈر انتہائی نااہل ثابت ہوئی ۔بیٹنگ کی رفتار انتہائی سست تھی۔سونے پر سہاگا کہ وہ اِس طرح مختصر رنز پر آؤٹ ہورہے تھے جو ناقابل قبول تھے۔محمد حارث 8،افتخار احمد صفر، شان 6، نواز 5 رنز بناسکے۔اِس سے ہزار گنا زیادہ بہتر ہوتا کہ پاکستان سُپر لیگ کے جونیئر کھلاڑیوں کو منتخب کرکے ٹیم میں شامل کر لیا جاتا.پا کستان ٹیم کی فیلڈنگ بھی حیران کن تک افسوسناک تھی.انگلش کھلاڑی چوکے پر چوکے مار رہے تھے اور اُنہیں کوئی پکڑنے والا نہ تھا۔حالانکہ چوکے کا رخ ہر بار ایک ہی جانب کو ہوتا تھا ، لیکن کپتان صاحب نے کسی کھلاڑی کو وہاں تعینات کرنے سے کیوں گریذ کیا یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟
ہارنا اور بُری طرح ہارنا ایک بات نہیں بلکہ دو ہیں،بھارت کی انگلینڈ کی ٹیم کے ہاتھوں ٹی ٹوئنٹی میں شکست جس نے ایک نئی مثال قائم کی ہے بُری طرح ہارنے کی زمرے میں آتی ہے۔ٹھیک ہے ۔ 2021ء آئی سی سی مینز ورلڈ کپ میں پاکستان نے بھارت کو اِسی طرح کی یعنی 10 وکٹوں سے شکست دی تھی لیکن اُس کا اتنا زیادہ پروپگنڈہ نہیں ہوا تھا کیونکہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مود ی خود ٹیلیفون اٹھا کر ہر ملک کے سربراہ کو یہ باور کرارہے تھے کہ بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست نہیں ہوئی ہے بلکہ جیت ہوئی ہے ، کیونکہ بھارت کی ٹیم نے پاکستان سے کرکٹ کھیلنا سیکھ لیا ہے اور اب وہ اُسکا استعمال آئندہ کے میچوں میں کرے گا۔لیکن اِس مرتبہ ٹی ٹوئنٹی میں انگلینڈ سے شکست کے بعد بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور اُن کے حواری برادران جہاں بھی کال کر رہے ہیں وہاں سے یہی جواب آرہا ہے کہ چلوجی! آگے بڑھو۔ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا تم لوگ ہمیشہ یہی کرتے رہے ہو،جاؤ اپنی ٹیم درست کرو اور پھر آکرعذر پیش کرو۔بھارت کی کرکٹ ٹیم کی شکست کا چرچا نہ صرف دنیا بھر میں زبان زد عام ہے بلکہ خود وہاں کے عوام بھی اپنی ٹیم کو معیار از انحطاط کھیل پیش کرنے پر لعن طعن کر رہے ہیں۔دہلی کے ایک دکاندار نے کہا کہ اِس سے بہتر ہوتا کہ فلمی ستارہ عامر خان کو جس نے فلم لگان میں فرنگیوں سے کرکٹ کے مقابلے میں چھکے پر چھکا مارا تھااور بولنگ بھی دھواں دار کرکے شکست دے دی تھی اُسے بھی بھارت کی ٹیم کے ساتھ بھیجنا چاہیے تھا۔لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی کرکٹ ٹیم کی سیلکشن مودی جی کے بوٹ پالش کرنے والے کرتے ہیں.ایک دوسرے بریلوی نے جو طبلے کی تھاپ پر دھنک دھنک ناچتا ہے اور جس کے سر پہ پونی ٹیل ہے گلہ کرتے ہوے کہا کہ ہر سال بھارت کی ٹیم اِسی طرح شکست کھا کر آجاتی ہے اور ساری قوم کو گالی سننی پڑتی ہے۔بچے اور نوجوان کہتے ہیں کہ ہمیں بڑے کا گوشت کھانا چاہیے ، اِسکے کھائے بغیر جسم میں قوت نہیں آتی اور ہم میچ نہیں جیت سکتے۔بڑے کے گوشت سے بننے والے اِسٹو، شامی کباب ، بہاری کباب، بیف اِسٹیک، باربی کیو، بیف بریانی، فرائی گوشت، نہاری، حلیم اور درجنوں دوسرے ڈش کے ذائقے سے ہم محروم ہوجاتے ہیں اور جس کا اثر دماغ و جسم پر پڑتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے بیشتر کھلاڑی مسلمانوں کے علاقے میں گھومتے ہوے نظر آتے ہیں۔وہ کوئی مُصلح کرنے نہیں جاتے بلکہ دائیں بائیں دیکھ کر کسی مسلمان کے ریسٹورنٹ میں داخل ہوکر بیف اِسٹیک کے ذائقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں ساتھ ہی ساتھ اُن میں میچ کھیلنے کی قوت اور تیزی بھی آجاتی ہے۔لہذا تنگ نظر پنڈتوں کو بڑے کے گوشت کھانے کی فورا”اجازت دے دینی چاہئے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کی شکست سے نہ صرف اُسے بین الاقوامی طور پر زبردست دھچکا لگا ہے بلکہ اِس کا اثر اُس کی معیشت پر بھی پڑا ہے۔شارجہ کی حکومت جو بھارت سے ایک درجن ہاتھی اپنے چڑیا خانے کیلئے خریدنے والی تھی معاہدے کو معطل کردیا ہے ۔اُسکا کہنا ہے کہ ایک ایسے ملک سے ہاتھی خریدنا جسے ورلڈ کپ میں بُری طرح شکست ہوئی ہے ، جس سے یہ خطرہ لاحق ہے کہ یہ بھی پورس کی ہاتھی ثابت نہ ہوں ، اور اِن ہاتھیوں کو ائیر کنڈیشن گھر میں رکھنے پر بھی کافی اخراجات آئینگے ۔اِسلئے وہاں کی حکومت ہاتھی کے بجائے پاکستان سے گدھا خریدے گی.مزید برآں کئی ممالک جو کرکٹ او ڈی آئی اور ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے بھارت جانے والے تھے اپنے دورہ کو منسوخ کرنے کے بارے میں سوچنے لگے ہیں۔اُن ممالک کا کہنا ہے کہ بھارت کی ٹیم متعدد کمزوریوں کا شکار ہے ، اِسلئے اُس سے کھیلنے میں اُن کے ملک کی ٹیم کو فائدے کے بجائے نقصان ہونے کا زیادہ احتمال ہے،ورلڈ کپ فائینل میں ایم سی جی
میں 80,460 شائقین کرکٹ حاضر تھے جن میں نوے فیصد ایشائی تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here