فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
73

محترم قارئین! مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے خلیفہ اول بلافصل اور افضل البشر بعدالانبِیاء حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت کرکے ثابت کردیا کہ نبی پاکۖ کے بعد اسلام کے معاملات کی اگر کوئی صحیح بوجھ رکھتا ہے تو وہ حضرت ابوبکر صدیق مزاج شناس مصطفیٰۖ ہے۔ پھر حضرت عثمان غنی خلیفہ ثالث اور پھر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنھما نے بیعت کی اور پھر تمام صحابہ کرام انصار ومہاجرین رضی اللہ عنہ بھی بیعت کرلی۔ اس طرح مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عنہ کی تقرری ہوگئی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ساری زندگی نبی پاکۖ کی محبت اور والہانہ عشق میں گزاری۔ آپ کی زندگی مبارکہ کا زیادہ تر وقت نبی پاکۖ کی معبوث میں گزارا، بچپن بھی ساتھ، نوجوانی، جوانی اور کہولت کی عمر بھی ساتھ۔ اسلام لانے کے بعد تو آپ نبی کریمۖ کے ساتھ سائے کی طرح جڑے رہے۔ بہرحال آپ کی حیات طیبہ روشنی کا ایک ایسا مینار ہے جو آج بھی زندگی کی ان راہوں کو ضیاء بار کرسکتا ہے جہاں بے یقینی، بے اصولی اور بے اعتمادی کے اندھیرے پھیلے ہوئے ہوں۔ رسول کریم ۖ کی مصاحبت وقربت میں آپ رضی اللہ عنہ کے ذہن اور کردار کی تربیت ہوئی۔ جس وقت آپ رضی اللہ عنہ خلافت کے منصب عالی پر فائز ہوئے تو اپنے والد بزرگوار کی خدمت میں حاضر ہوئے جو اپنی عمر کے آخری ایام میں نابینا ہوچکے تھے۔ باپ کو جب بیٹے کی آمد کا علم ہوا کہ وہ خلیفہ وقت بن کر ملنے آرہا ہے تو ان کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔ لیکن آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے والد محترم سے جو الفاظ کہے وہ تمام مسلمان حکمرانوں، افسروں اور بڑا عہدہ لینے والوں کے لئے انمول تحفہ ہیں۔ اور قابل تقلید نمونہ ہیں۔ عرض کی: ابا حضور! اہل عرب نے مجھے اپنا خلیفہ چن لیا ہے۔ اب مجھ پر ذمہ داریوں کا بڑا بوجھ آن پڑا ہے۔ ممکن ہے میں کبھی کسی لمحہ ان فرائض سے غافل ہوجائوں جو ایک باپ کی طرف سے مجھ پر عائد ہوتے ہیں توآپ مجھے معاف فرما دینا۔ اللہ، اللہ: کتنا عظیم کردار ہے ، آپ کی ساری زندگی بصیرت وہدایت کی مقدس کتاب ہے۔ آپ نے مسلمانوں اور اسلام کے لئے جو کارنامے انجام دیئے ان کا مکمل تذکرہ تو نہیں ہوسکتا۔ برکت کیلئے چند حاضر خدمت ہیں۔ ایک سب سے پہلے اور پھر بغیر کسی ترد دیا جھجک کے اسلام کی دولت سے سرفراز ہوئے اور عشرہ مبشرہ کی اکثریت، جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، اکثر غلام اور کنیزیں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پرجوش اور باہوش تبلیغ سے ایمان لائے۔ آپ رضی اللہ عنہ پہلے شخص ہیں جو رسول اللہۖ کی طرف سے کفار سے لڑے۔ اور حضورۖ کو بچاتے بچاتے خود اتنے شدید زخمی ہوئے کہ سب آپ کی زندگی سے مایوس ہوگئے۔ واقعہ معراج پر صدیق کامل رضی اللہ عنہ کی قوت ایمانی نے بہت سے مسلمانوں کو ٹھوکر کھانے سے بچا لیا۔ رسول مقبولۖ نے آپ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابوبکر! تمہارا ان دوکی نسبت کیا گمان ہے، جن کا تیسرا اللہ ہے، اللہ ابکر یہ قرب الٰہی کا وہ مقام ہے جہاں صرف اللہ، رسول اور صدیق ہیں۔ قرآن پاک خود اس کی تصدیق کرتا ہے ” دو میں کا دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے۔ جس وقت وہ اپنے دوست سے کہتے تھے غمگین نہ ہو یقیناً اللہ ہمارے ساتھ ہے۔” رسول اللہۖ کے حکم سے علالت کے دوران آپ رضی اللہ عنہ سے سترہ نمازیں پڑھائیں۔ بعینہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی علالت کے دنوں میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان کے حکم سے پندرہ روز نمازیں پڑھائیں۔ قرآن مجید کو کتابی صورت میں جمع کرنے کی اتنی بڑی سعادت اور کاوش حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی۔ جس کے اجرو ثواب کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ سرکار دو عالم نے اپنی ظاہری زندگی مبارکہ میں ہی آپ رضی اللہ عنہ کو مصلی امات پر کھڑا کیا جبکہ آپ ۖ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد سب صحابہ کرام علیھم الرضوان نے آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ اول بلافصل مان لیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سفروحضر میں سرکار دو عالم ۖ کی خدمت گزاری کا موقع ملا۔ ہجرت کی رات آپ رضی اللہ عنہ کو سرکارۖ کو اپنے کندھوں پر اُٹھانے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنہ ہجرت کے پورے سفر میں سرکار ۖ کے ساتھ رہے، نماز میں بھی ساتھ رہے اور اب مزار پر انوار میں بھی ساتھ ہیں اور قیامت کے روز بھی سرکار ۖ کے ساتھ اٹھیں گے۔ یاد رہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی روضہ اقدس میں ساتھ آرام فرمائیں، حقیقت بات تو یہ ہے کہ:
کیا مقدر ہے صدیق و فاروق کا
جس کا گھر رحمتوں کے خزینے میں ہے، اللہ تعالیٰ جل جلالہ نے جو عظمت اور شان حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو عطا فرمائی ہے انبیاء اور رسول علیھم الصلواة والسلام کے بعد کسی اور کو نہیں عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں آپ کے فیضان سے وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here