محترم قارئین! بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر قرآن پاک میں فرمایا ہے باقی ایمان کے بعد سب عبادات اور اعمال سے بہترین عبادت اور عمل نماز ہے کیونکہ نماز کا ہر قول وفعل اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء ہے اور تسبیح وتعظیم پر مشتمل ہے اور اس لئے بھی نماز تمام عبادات سے افضل ہے کہ باقی عبادات زمین پر فرض کی گئیں اور نماز عرش والا مکان پر فرض کی گئی۔ باقی عبادات کے حکام جبریل امین السلام لے کر آئے اور نماز خود خداوند قدوس نے شب معراج حضور علیہ الصلواة والسلام کو بطور تحفہ عطا فرمائی، باقی عبادات ہر ایک پر فرض نہیں۔ مثلاً زکواة امیروں پر، جج امیروں پر، روزہ تندرست اور مقیم پر فرض ہے۔ بیمار اور مسافر کو رخصت ہے۔ مگر نماز ہر مسافر اور مقیم پر، امیر اور غریب پر فرض ہے۔ نماز باجماعت پڑھنا زیادہ اجروثواب کا باعث ہے کیونکہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمعہ: رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ نماز خداوند قدوس کو تمام اعمال سے زیادہ محبوب ہے جیسے کہ بخاری ومسلم میں حدیث پاک مذکور ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ پسند ہے۔ فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ یہ پسند ہے کہ انسان نماز کے وقت میں نماز پڑھے۔ اور ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضورۖ نے فرمایا: ہر شے کی علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے اس میں کوئی شک نہیں ،قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کے متعلق پرستی ہوگی کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے، بے شک قیامت کے روز سب سے پہلے بندے کا حساب نماز سے لیا جائے گا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں جب خداوند کریم کا ارشاد ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے تو پھر لوگ نماز پڑھنے کے باوجود گناہ کرتے ہیں یہ کیوں ہے؟ علماء نے اس کے دو جواب دیئے ہیں ایک یہ کہ جب تک انسان نماز میں ہے تو نماز ہر برائی اور بے حیائی سے روک دیتی ہے۔ جب تک نمازی نماز میں ہے جھوٹ نہیں بولتا، گناہ نہیں کرسکتا، اور دنیاوی کوئی عمل بھی نہیں کرسکتا۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ نماز کی برکات مسلم ہیں۔ اس سے انکار نہیں ہوسکتا اگر انسان نماز پابندی سے پڑھتا رہے تو ایک ایسا وقت آئے گا کہ وہ تمام برائیاں چھوڑ دے گا اور خداوند قدوس کا فرمان ضرور پورا ہوگا۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ ایک شخص پانچویں نماز حضور علیہ الصلواة و السلام کے ساتھ پڑھتا تھا پھر کوئی ایسا برا کام نہیں چھوڑتا مگر اس کا ارتکاب ضرور کرتا لوگوں اس کی خبر آپ ۖ کو دی تو آپ نے فرمایا بے شک ایک دن اس کی نماز اس کو ان کاموں سے روک دے گی۔ تھوڑا وقت گزرا کر اس نے سچے دل سے توبہ کرلی۔ اور اپنا حال درست کرلیا، تو حضور اکرمۖ نے فرمایا: کیا میں نے تم کو نہیں کہا تھا کہ اس کی نماز اس کو ایک دن برائی سے روک دے گی۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے واقعات ملتے ہیں کہ بہت سے بدکار نماز سے برکت حاصل کرکے پرہیز گار ہوجاتا ہے۔چنانچہ صاحب نزہتہ المجالس علامہ عبدالرحمان صفوری رحمتہ اللہ علیہ نے اور صاحب مجالس سنیے نے ایک حکامت نقل فرمائی ہے۔ ایک شخص ایک عورت سے دل لگا بیٹھا کچھ مدت کے بعد اس سے طالب وصال ہوا۔ مگر صورت انتہائی سمجھدار اور متقی وپرہیز گار تھی اس نے یہ تمام واقعہ اپنے خاوند کو بتا دیا خاوند بھی خدا رسیدہ بزرگ اور صاحب تقویٰ تھا۔ اس نے اپنی بیوی کو کہا کہ اگر اب تجھے وہ ملے اوراپنی طلب کا اظہار کرے تو تو نے اس کو صرف اتنا کہہ دینا اگر تو میرے خاوند کے پیچھے صرف چالیس دن بلاناغہ نمازیں پڑھ لے تو میں تیری اطاعت کروں گی۔پھر جو تو چاہیے گا میں وہ تیرا حکم ماننے کی پابند ہوں گی اور تیری اطاعت کروں گی۔ اس عاشق نے اپنی اپنی معشوقہ کی بات مان لی اور اس کے خاوند کے پیچھے نمازیں پڑھنی شروع کردی تھیں جب وہ پورے چالیس دن نمازیں پڑھ چکا تو پھر معشوقہ نے خود اس کو اپنے نفس کی طرف دعوت دی۔ اس عاشق نے کہا کہ اب مجھے تیری حاجت نہیں رہی۔ اور نہ ہی تیری ضرورت ہے کیونکہ اب میں اپنے تمام گناہوں سے تائب ہوگیا ہوں۔ جب عورت نے یہ واقعہ اپنے خاوند کو سنایا تو شوہر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔
نماز کی برکت سے گناہ بھی بخشش ہوجاتی ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سے یہ گناہ سرزد ہوگیا کہ ایک اجنبی عورت کا بوسہ لے لیا۔ اس کے بعد اسے گناہ کا شدت سے احساس ہوا اور دیار نبویۖ میں حاضری دی اور اقبال جرم کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ترجعہ: نماز قائم کرو دن کے کناورں اور رات کے کچھ حصہ میں بے شک نیکیاں گناہوں کو دور کرتی ہیں یہ نصحیت ہے نصحیت ماننے والوں کے لئے جب اس شخص نے گناہ معاف ہوتے دیکھا تو حضور سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا یہ مغفرت میرے لئے خاص ہے؟ نہیں، بلکہ میری ساری امت کے لئے ہے۔ حضور علیہ الصلواة نے گناہوں کے گرنے کو مثال دے کر سمجھایا: حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصلواة والسلام موسم سرما میں باہر نکلے جبکہ پتے درختوں سے جھر رہے تھے آپ نے درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں پھر آپ نے فرمایا ابوذرا مسلمان البتہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے تو اس سے اس کے گناہ جھڑتے ہیں جیسا کہ اس درخت سے یہ پتے جھڑتے ہیں بس اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور نماز کا فیض ہم سب کو عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے