تاریخیں یاد رہ جاتی ہیں ،کئی ملکوں میں تاریخ پر سڑکوں کے نام تک رکھے جاتے ہیں، سانتو دومنگو میں ڈومینیکن رپبلک میں رہائش کے دوران ایک سڑک کا نام بیاینتی سی ایتے دے فیبریرو ستائیس فروری پہلی دفعہ پڑھا کئی دفعہ اس سڑک پر سے گزرا وہاں کی آزادی کی تحریک میں غالباً اس تاریخ کا حصہ ہے، ترکی میں جنرل الیکشن ہونے جا رہے ہیں، تاریخ ہے 14 مئی ،ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان ترکی میں آزادی جمہور اور ترقی کے استعارے کے طور پر کمال اتاترک کے بعد ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ، آج کی تاریخ میں استنبول میں ہونے والی اردوگان کی ریلی میں سترہ لاکھ لوگوں کی شرکت نے چودہ مئی کو ہونے والے جنرل الیکشن میں انکی جیت پر مہر ثبت کر دی ہے مگر پاکستان کی طرح ترکی کی عوام کو بھی مہنگائی کا سامنا ہے ،پہلے کوویڈ اور اب زلزلہ ترکی میں پچاس فیصد مہنگائی ہے ،حالیہ زلزلہ میں تباہی سے بحالی کے کام میں تاخیر کی شکایات ہیں اوپرسے اپوزیشن کی تمام جماعتیں مل کر اردوگان کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں پر وہاں اسٹیبلشمنٹ کا زور ٹوٹ چکا ہے، پارلیمانی نظام کے فوائد اپنی جگہ پر صدارتی نظام میں صدر ہی سپریم کمانڈر ہوتا ہے ،اسی کے انڈر فوج اور تمام ادارے رہتے ہیں ،اسکے حکم کے بعد کسی کی مجال نہیں کہ چوں چرا بھی کر سکے یہی وجہ ہے کہ وہاں سسٹم کو خطرہ نہیں گو کہ اردوگان کو فوج نے اتارنے کی کوشش کی مگر عوام نے اسکی ایک نہ چلنے دی اب عوام کیساتھ چودہ مئی ترکی اور اردوگان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی ،اسی سے کچھ ملتی جلتی حالت پاکستان کی بھی ہے جہاں عمران خان چودہ مئی کو پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ میں الیکشن ہونے کا منتظر ہیں، نگران حکومت وفاق الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کی جنرل الیکشن سے پہلے کسی بھی طرح سے توڑی گئی پنجاب اسمبلی کے الیکشن کروائے جائیں جبکہ آئین کے مطابق جس دن اسمبلی تحلیل ہوئی ہو، اس کے نوے دن میں الیکشن ہونا ضروری ہوتے ہیں گو کہ حیلے بہانوں سے نوے دن کا وقت نکل چکا مگر سپریم کورٹ آئین پر کھڑی ہے وہ کیسے اس سے رو گردانی کر سکتی ہے۔ وہ آئین کی تشریح کرنے کیساتھ اسکی محافظ بھی ہے ،حلف اٹھا رکھا ہے لہٰذا الیکشن کا ہونا ازحدضروری ہے چاہے پارٹیاں آپس میں ملکر کوئی سیٹلمنٹ اور آئین میں ترمیم کر لیں ،دوسری صورت میں توہین عدالت لگ سکتی ہے پورے سیٹ اپ کی چھٹی بھی ہو سکتی ہے ،حکومت وقت اپنا مال غنیمت چھپانے کا مکمل انتظام و اہتمام کر چکی، ملکی خزانے سے لٹی دولت غبن کی جا چکی ،نیب کی ترامیم مکمل ہو چکیں ،اب اگر الیکشن وقت پر نہ کروانے کی پاداش میں حکومت وقت پر سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی ضرب پڑتی بھی ہے تو راوی چین لکھے گا اگلی نسل کی فصل پک کر تیار ہو چکی ،بابے لندن میں ہائیڈ پارک کی سیر کریں گے اور باقی ماندہ زندگی مشورے دینے میں گزاریں گے چشم تصور میں آگے کی سوچنے والے پلٹ آئیں ،چودہ مئی چند دن دور ہے عمران خان بھی ڈٹا ہوا ہے جلسے جلوس منعقد کرنے کا شیڈول دے دیا گیا ہے مگر دوسری طرف مکمل خاموشی ہے الیکشن کی گہما گہمی بھی دیکھنے میں نہیں آ رہی اگر تو چودہ مئی کو ترکی کیساتھ ساتھ پنجاب میں بھی الیکشن ہو گئے تو تاریخ اپنی یادداشتوں میں چودہ مئی کو عوام کی حقیقی آزادی کی تاریخ کے طور پر اس نوٹ کیساتھ ضرور یاد رکھے کہ عوامی طاقت کے آگے بند باندھنا ممکن نہیں ہوا کرتا ۔
٭٭٭