نیویارک (پاکستان نیوز)پاکستان میں گزشتہ دو سے تین ہفتوں میںہر لمحہ بدلتی سیاسی صورتحال کا ڈراپ سین عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہوا ، اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آنے والے عمران خان کو اسٹیبلمشنٹ نے ہی چلتا کیا ہے بالکل اسی طرح جس طرح نواز شریف کو چلتا کیا گیا تھا، سیاسی گرما گرمی کے حوالے سے عسکری حکام کے اہم عہدیدار نے پاکستان نیوز کو بتایا کہ کارکردگی کی بنیاد پر عمران خان کی حکومت کسی بھی طرح آئندہ الیکشن نہیں جیت سکتی تھی جس کی وجہ سے خفیہ ایجنسیوں نے عمران خان کو آئندہ الیکشن میں کامیاب کرانے کے لیے سیاسی ڈرامہ تشکیل دیا، عمران خان کومظلوم ظاہر کرکے عوام کی حمایت حاصل کی گئی ہے۔خفیہ ایجنسیوں نے عمران خان کی حکومت کو آئندہ الیکشن میں دوبارہ منتخب کرنے کیلئے سیاسی چال چلی ہے جس کے تحت بیرونی مداخلت کا بہانہ بنا کر عمران خان کی حکومت کو جان بوجھ کر گرایا گیا ہے ، کیونکہ اپنی کارکردگی کی حوالے سے عمران خان کی حکومت کبھی بھی دوبارہ الیکشن میں کامیاب نہیں ہو سکتی تھی، پاکستان نیوز کے ذرائع کے مطابق خفیہ ایجنسیوں نے پلاننگ کے تحت امریکی سفیر کا خط تیار کیا ہے جس میں عمران خان کی حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور اس کے بعد حکومت گرا دی گئی تاکہ عوامی سطح پر عمران خان کے لیے حمایت حاصل کی جاسکے، پاکستان نیوز کے ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کو خوش کرنے کے لیے ڈیڑھ سالہ اقتدار کا لالی پاپ دیا گیا ہے تاکہ یہ بھی خوش ہو جائیں،اس سازش کے سامنے آنے کے بعد اب امریکی سفیر کے خط کی بھی تحقیقات لازم ہوگئی ہیں ، اتحادی حکومت کو چاہئے کہ وہ امریکی سفیر کے بھیجے گئے خط کی تحقیقات کو لازمی بنائے تاکہ اس حوالے سے جھوٹ اور سچ سامنے آ سکے۔ تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی اپنی نشستوں سے استعفے دینے پر بضد ہیں ، ان کا موقف ہے کہ وہ ایسے اراکین کے ساتھ اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکتے جو غیرملکی سازش کے تحت آئے ہوں لیکن موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ حکومتی اراکین اپنی نشستوں سے استعفے نہ دیں تاکہ جمہوری نظام ڈی ریل نہ ہو، اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سابق صدر آصف زرداری نے پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں استعفوں کے بارے میں میں جیو ٹی وی کو اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ‘ان کو سمجھانا چاہیے کہ واپس آ جائیں نظام کو پٹری سے اتارنے کی کوشش نہ کریں۔انھوں نے کہا کہ پارلیمان اور جمہوریت کے احاطے میں رہ کر جتنی اپوزیشن کرنی ہے کریں۔بدھ کو سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف والوں کے استعفے منظور ہو گئے تو پھر وہ بھی اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے اور وہ بھی مستعفی ہو جائیں گے۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا مگر ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان اراکین کے استعفوں سے متعلق بات کہاں پہنچی ہے،کیا یہ استعفے قبول کر لیے گئے ہیں اور یہ کہ تحریک انصاف کے کل کتنے ارکان قومی اسمبلی نے اب تک اپنے استعفے دیے ہیں؟تحریک انصاف میں استعفوں سے متعلق اختلافات کی خبروں کے بعد عمران خان نے مستعفی ہونے کا حتمی فیصلہ سنایا تو اراکین کی بڑی تعداد نے اپنے استعفے قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر کو جمع کرا دیے جنھوں نے مزید کارروائی کے لیے انھیں پارٹی کے جنرل سیکریرٹری کے حوالے کر دیا۔تحریک انصاف کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی نے بی بی سی کو بتایا کہ ضابطے کے تحت انھیں استعفے جمع کرائے گئے تھے جس کے بعد انھوں نے یہ استعفے ایوان کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو جمع کرا دیے تھے جنھیں ان کے مطابق ڈپٹی سپیکر نے منظور کر لیا ہے۔اس سے پہلے تحریک انصاف کے سینئیر رہنما فواد چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفے ڈپٹی سپیکر منظور کر چکے ہیں۔واضح رہے کہ اسد قیصر سپیکر قومی اسمبلی کی سیٹ سے مستعفی ہو چکے ہیں لیکن ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اب تک اس عہدے سے مستعفی نہیں ہوئے ہیں۔