6 ملین افراد کے بیروزگار ہونیکا خدشہ

0
80

واشنگٹن (پاکستان نیوز)بائیڈن کے دور حکومت کے آغاز پر ملک کی معاشی صورتحال میں زیادہ بہتری نہیں آ سکی ہے، صرف دو سال سے بھی کم عرصے میں امریکہ کی معیشت کے اعدادو شمار وینزویلا سے مشابہت رکھنے لگے ہیں، ڈوئچے بینک نے پشگوئی کی ہے امریکہ 2023 میں کساد بازاری کا شکار ہو جائے گا جس کی وجہ سے مہنگائی کو کم کرنے کے لیے فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کرنا پڑے گا، اور اس سے بے روزگاری 5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔معاشی گراوٹ کی وجہ سے روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکی ہیں، سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق معاشی گراوٹ کی سرگرمیاں امریکیوں کو دھچکا لگا سکتی ہیں ، امریکی معیشت کو اگلے سال کے آخر اور 2024 کے اوائل تک بڑا نقصان پہنچنے کی توقع ہے، بینک کے ماہرین اقتصادیات نے منگل کو کلائنٹس کو لکھا کہ ہم ترقی کی دو منفی سہ ماہیوں اور امریکی بے روزگاری کی شرح میں 1.5 فیصد سے زیادہ پوائنٹس کا اضافہ دیکھ رہے ہیں، اس سے یقینی طور پر معاشی سرگرمیوں میں گراوٹ آئے گی ، فیڈرل ریزرو کا مقصد 2022 کے آخر تک شرح سود میں 2 فیصد اضافہ کرنا ہے، ڈوئچے نے توقع ظاہر کی ہے کہ فیڈ اس اعداد و شمار سے آگے بڑھے گا اور 2023 کے اوائل میں شرح کو 3.5 فیصد تک بڑھا دے گا۔ مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ مجموعی افراط زر صرف 4.3 فیصد تک بڑھے گا جبکہ اقتصادی ترقی کی شرح 2.8 فیصد پر متوقع ہے، جو کہ دسمبر میں متوقع 4.0 فیصد نمو سے کافی نیچے ہے۔ ڈوئچے نے پیش گوئی کی ہے کہ نمو میں کمی صرف 2023 کے آخر اور 2024 کے اوائل میں جاری رہے گی اور اس سے امریکی ملازمتوں پر اثر پڑے گا۔امریکہ میں اس وقت بے روزگاری کی شرح 3.6 فیصد ہے، جس میں تقریباً 6 ملین امریکی نوکریوں سے محروم ہیں، وبائی مرض کرونا نے 20 ملین افراد کو بے روزگار کر دیا ہے، اگر ڈوئچے کی پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی اور بے روزگاری میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا تو 8 ملین مزید لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here