امریکہ بھر میں پولیس گردی کےخلاف پر تشدد مظاہروں میں 16بچے ہلاک

0
165

نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں فائرنگ کے واقعات میں 16سے زائد بچے ہلاک ہو گئے ہیں ، زیادہ تر بچے تعلیمی اداروں سے چھٹیوں کے موقع پر کھیل کود کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے ،4جولائی والے ہفتے کا اختتام اس سلسلے میں بہت خونی ثابت ہوا ، اٹلانٹا میں سیاہ فام کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران فائرنگ سے ایک 8سالہ بچے کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس کے والد سیکیوریا نے میڈیا انٹرویو کے دوران بتایا کہ یہ کیسا احتجاج ہے جس کے دوران ہم اپنے ہی بچوں کو قتل کر رہے ہیں ، رواں برس جون کے وسط میں 358فیصد فائرنگ کے واقعات رونماہوئے ، اسی طرح فائرنگ کے واقعات میں فلاڈیلفیا ، سیٹل ، واشنگٹن ڈی سی سمیت دیگر ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات میں 16بچوں کے قتل کے اطلاعاعت سامنے آئی ہیں ، 8سالہ بچی سیکوریا ٹرنر کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب 4جولائی کو مظاہرے کے دوران دو نوجوانوں نے اچانک فائرنگ شروع کر دی ، سیکیوریا اپنی والدہ کے ساتھ مظاہرے میں ٹک ٹاک پر ڈانس ویڈیو بنا رہی تھی کہ اس دوران گولی لگنے سے اپنی ماں کے بازوﺅں میں دم توڑ گئی ، اسی طرح 25جون کو مظاہرے کے بعد مذاکرات کی ناکامی پر نوجوان نے اچانک فائرنگ شروع کر دی جس سے نامعلوم 7سالہ بچی دم توڑ گئی ، 30جون کو مظاہرے کے دوران فائرنگ سے فلیٹ بش میں اپنے گھر کے باہر کھیلنے والا 11سالہ بچہ اندھی گولی کا نشانہ بن گیا ، اسی طرح کوئینز کے علاقے میں 14سالہ لڑکا مظاہرے کے دوران ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بنا جس کو نازک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ، ہرلم میں 5جون کو 15سالہ بچہ سینے میں گولی لگنے سے موت کی نیند سو گیا ، 28جون کو برانکس میں ہونے والی گریجویشن پارٹی کے دوران 17سالہ طالب علم گولی کا شکار بن کر ابدی نیند سو گیا ، 5جولائی کو 6سالہ بچہ سینے میں اندھی گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گیا جس کی شناخت نہیں ہو سکی ، اسی طرح فلاڈیلفیا میں 11سالہ بچی فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گئی ، 15سالہ بچہ انجیلو والکر ہفتے کو مظاہرے میں ہونے والی فائرنگ کی زد میں آگیا اور ہسپتال میں دم توڑ گیا ۔اسی طرح مسلم لڑکے 15سالہ رحیم اس وقت اندھی گولی کا نشانہ بن گیا جب وہ دوستوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے کے بعد کھانا لینے کے لیے ایک سٹور کے باہر قطار میں کھڑا ہوا ، فلاڈیلفیا میں مظاہرے کے دوران ایک 17سالہ نامعلوم بچہ گولی کا شکار ہو گیا جس کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جس کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے ، اسی طرح 16سالہ انٹونیو جونیئر بھی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زندگی کی بازی ہار گیا ، ایک 14سالہ نامعلوم بچہ بھی واشنگٹن ڈی سی میں فائرنگ کی زد میں آکر شدید زخمی ہوگیا ،4جولائی کو ساﺅتھ ڈی سی میں11سالہ بچہ مک نیل بھی سر میں اندھی گولی لگنے سے موقع پر جان کی بازی ہار گیا۔دریں اثنا امریکہ کی مختلف ریاستوں میں سیاہ فام افراد کو نسلی تعصب کا نشانہ بنانے کی روایت بھی پرانی نہیں ہے ، کیلیفورنیا ، ٹیکساس ، نیوجرسی، نیویارک اور دیگر ریاستوں سے پانچ سیاہ فام افراد کی درختوں سے لٹکی لاشیں برآمد ہو چکی تھیں ، امریکہ میں نسلی تعصب کی روایت جنگی عظیم سے چلی آ رہی ہے ، لاس ویگاس ، پورٹ لینڈ اور بالٹی مور سے بھی سیاہ فام افراد کی درختوں سے لٹکتی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں ۔موجود دور جدید میں نسلی تعصب کا یہ رویہ جارج فلائیڈ کی صورت میں سامنے آیا ہے جب پولیس اہلکار نے جارج فلائیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ کر اس کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور اس کیخلاف ہونے والے مظاہروں میں بھی نسل پرستانہ واقعات رونما ہوتے رہے ہیں جیسا کہ الانائے میں ایک شخص نے اپنی موٹر سائیکل پر امن مظاہرین پر چڑھا دی ، اسی طرح وسکاسن میں ایک سفید فام وکیل نے سیاہ فام عورت کو نفرت آمیز واقعے کے دوران زندہ جلا ڈالا تھا ، اسی طرح کنٹکی میں سیاہ فام افراد کے چرچ میں فائرنگ کے الزام میں پانچ سفید فام افراد کو جیل کی ہوا کھانی پڑی اور ورجینیا میں سیاہ فام پاسٹر کو سفید فام افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا ، مشی گن میں سیاہ فام مسلم خاندان پر کار کی پارکنگ کے دوران سفید فام افراد کی جانب سے بندوق تان کر ہتک عزت کا نشانہ بنایا گیا جس کی پولیس میں رپورٹ بھی درج کرائی گئی ، ایف بی آئی کے اعدادو شمار کے مطابق 2017 سے 2018کے درمیان نفرت آمیز واقعات میں معمولی کمی آئی ہے ، اس سلسلے میں جارجیا کے گورنر برائن کیمپ نے امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نفرت آنگیز واقعات کے خلاف بل متعارف کروایا ہے جس سے جج کو یہ اختیار ملے گا کہ وہ نسل تعصب کے کیس میں زیادہ سے زیادہ سزا تجویز کر سکے گا ۔سیاہ فام خاتون ایمی کوپر کی بھی گزشتہ دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں وہ سیاہ فام شخص کی درست بات کو نظر انداز کرتے ہوئے پولیس کو اس کے خلاف کال کر دیتی ہے اور خوش قسمتی سے یہ سارا واقعہ موبائل کیمرے کی آنکھ میں نظر بند ہو گیا اور عوام کے سامنے حقیقت آ گئی ۔کیئر کے ترجمان ابراہیم ہوپر نے کہا کہ سفید فام لوگوں سمیت تمام کمیونٹیز اب اس بات کی طرف گامزن ہو رہی ہیں کہ نسل پرستی اور تعصب کو معاشرے سے ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے ۔اب ہر کمیونٹی اپنے لوگوں میں آگاہی کے لیے نسل پرستی کے خلاف آگاہی پروگرامز اور تقاریب کا انعقاد کر رہی ہے جو کہ خوش آئند عمل ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here