شبیر گُل
میرے پاکستانیو!
بس آپ نے گبھرانا نہیں، مملکت کو ریاست مدینہ کی طرف گامزن ہوتا دیکھیں،تبدیلی کا نظارہ کریں فکر مند نہ ہوں۔ آپ کو تبدیلی اچھی لگے نہ لگے لیکن آپکو تبدیلی کی عینک سے ک±کڑی ،بلی اور خرگوش بھی نظر آئے گی۔ اسی کا نام تو تبدیلی ہے، بالکل فکر مند نہ ہوں۔تحریک بے انصاف نے بلدیہ ٹاو¿ن فیکٹری کے قاتل ،آٹا ، چینی اور بجلی مافیا کے تمام بدمعاشوں کو ایک ہی چھت تلے اکٹھا کر لیاہے۔ تبدیلی سرکار نے کہا ہے کہ میں انکو چھوڑوں گا نہیںاسلئے حوصلہ رکھیں۔تمام قومی مجرم اورسیاسی غلاظت کے ڈھیر بحفاظت ایک ہی چھت تلے اکٹھے کر لئے گئے ہیں اور یو ٹرن پر کبھی پریشان نہ ھوں ، کیونکہ یوٹرن لینے والا بڑا لیڈر ہوتا ہے۔ برائے مہربانی یو ٹرن والے کو جھوٹا مت سمجھنا کیونکہ وہ عوام کے لئے روتا ہے، کیا ہوا اگر عوام کے آنسو نظر نہ آئیں،اپنے کتے شیرو کے آنسو تو نظر آتے ہیں ناں آپ گھبرائیں بالکل نہیں۔قارئین ! بحیثیت قوم ہم جعلی دوائیاں جعلی لیڈر اور جھوٹے وعدوں کو فیس کرتے ہیں ، سیاستدانوں کی ڈگریاں جعلی، ڈاکٹرز کی ڈگریاں جعلی،بیوروکریٹس کی ڈگریاں جعلی، پائلٹس کی ڈگریاں جعلی، لیڈر جھوٹے اور مکار، جھوٹ کو یوٹرن کہہ کر قوم کا تمسخر ا±ڑاتے ہیں ۔ قوم ان جھوٹوں سے جان چھڑا کر اپنا مقدر خود سنوانے کا بندوبست کرے۔ اس قوم کا کیا بنے گا جو قاتلوں درندوں اور جانوروں کو اپنا مسیحا سمجھتی ہوجنہوں نے طبقاتی نظام تعلم اور بے حیائی پروموٹ کو کر رھا ہے۔ سکولوں اور کالجز میں بچیوں کی پورن ویڈیوز بنائی جارھی ہیں ۔ پوری دنیا میں ایسی بے حیائی کہیں نہیں جیسی ہمارے تعلیم اداروں میں دکھائی جارہی ہے۔ پوری دنیا میں ہر قوم اپنے کلچر پر فخر کرتی ہے۔ ایک ہم ہیں جو اپنے کلچر کا تعین نہیں کر سکے۔ کبھی سکولوں کالجوں میں ہولی کا دن مناتے ہیں اور کبھی ویلٹائن ڈے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ قوم کو کونسی ڈائریکشن فراہم کرنی ہے اور قوم کے معماروں کو کونسا کلچر مہیا کرنا ہے۔70سال میں ہم اپنے قبلے کا تعین نہیں کر سکے۔انصاف کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ۔ کوئی عدالت انصاف فراہم نہیں کرپا رہی،عدالتوں کو رنڈیوں کی طرح بے توقیر کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے لبرلز غائب تھے چند روز بلوں سے باہر نکل آئے ہیں مخلوط نظام تعلیم اور مندر کی حمائت میں بیانات داغے جارہے ہیں ۔لبرل طبقہ مندر کی تعمیر پرواویلا کر رہا ہے۔اگر اتنا ہی درد ہے تو اپنا گھر مندر کو دے دیں۔انہیں یاد ھونا چاہئے کہ مندر کی تعمیر بیت المال کے پیسوں سے نہیںہوسکتی اور نہ ھی کسی مسجد کی تعمیر بیت المال کے خزانے سے ہوسکتی ہے۔ انسانیت کے علمبردار یہ لبرلز گزشتہ تین ماہ سے غائب تھے۔ کرونا کی وباءمیں چھپ گئے تھے انہیں انسانیت نظر ہی نہیں آرہی تھی۔ اچانک نمودار ہوئے ہیں ، ان بے حیاو¿ں کو کالجز میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی درندگی پر بولنا چاہئے تھا۔بیرونی سرمائے پر پلنے والی ان این جی اوز کو ان بچیوں سے ہمدردی نہیں۔یہ گماشتے یورپ میں مرنے والے کتے کا ماتم کرتے ہیں ۔ مگر کسی مسلمان پر بربرئیت پر انکی غیرت سوئی رہتی ہے۔بے دین لبرل کو بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے۔ مرزائیوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے اور دعوی ریاست مدینہ۔مادر پدر آزاد وزراء اور ، لبرلز مافیا بار بار ریاست مدینہ کا ذکر کر کے تمسخر ا±ڑا رہے ہیں ۔ کیا ریاست مدینہ میں بے حیائی عام تھی، چیزوں میں ملاوٹ تھی، مہنگائی تھی ، بے انصافی تھی؟ اخراجات اِنکم سے زائدتھے۔؟
کئی لکھاری اور دانشور عمرانیات کی رو میں بہہ کر اپنے قلم کی سیاہی اور دماغی توازن کھو بیٹھے ہیں ۔
قوم کو صبر کی تلقین کرنے والے اپنی نالائقیوں پر بات کرنے سے آپے سے باہر ہو جاتے ہیں ،انکے وزیر ،مشیر اور ٹائیگرز بے لگام ہو جاتے ہیں ۔کیسی ریاست مدینہ ہے جس میں ٹی وی پر بے حیائی سے بھرپور ڈرامے ہیں ۔باپ ،بہو کے ساتھ عشق لڑا رہاہے، بیٹا ساس کے ساتھ سو رہاہے۔ دیور بھابھی کے ساتھ منہ کالا کرتاہے ، بہنوئی سالی کے ساتھ رلیاں مناتے دکھایا جارہا ہے جو لوگ ایسے ڈرامے بناتے ہیں ۔ یہ اپنے گھروں کا کلچر پیش کرتے ہیں جس بے حیائی میں آنکھ کھولتے ہیں یا جس گندے کلچر اور گندی ذہنیت کی پیداوارہوتے ہیں ،وہی کلچر ڈراموں میں پیش کرتے ہیں ،ٹی پی پر اصلاحی اور تربیتی پروگرامز کا فقدان ہے،غربت اور افلاس کے ازالے کا کوئی انتظام نہیں۔ کبھی کسی ادارے نے یہ نہیں پوچھا کہ آئے روز کی مہنگائی میں مزدور اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پالتا ہوگا جہاں بجلی اور گیس کا بل دینے کے بعد مزدور خالی ہاتھ رہ جاتا ہے۔ تحریک انصاف کانام بے انصاف پارٹی ہونا چاہئے تھا۔
جس کا سربراہ کہتا ہو کہ یوٹرن لینے والا بڑا لیڈرہوتا ہے یعنی جتنا بڑا جھوٹا ، اتنا ہی بڑا لیڈر، بات عمران خان ٹھیک کرتا ہے۔ زرداری، نواز ، مشرف اور اب عمران خان یہ سبھی جھوٹے اور مکار ہیں ۔ ہر ایک نے عوام کو دھوکا دیا۔
عمران خان ، بہرا اور اندھا بھی ہے۔ اپنے ساتھ بیٹھے ، چینی، آٹا اور بجلی مافیا کے کرپٹ ترین ڈاکو جیسے نظر نہیں آرہے۔ روزانہ عوام کو بیووقوف بنانا اسکی روٹین ہے۔ خیر اللہ کا وعدہ ہے کہ جاہل لوگوں پر جاہل حکمران ہی مسلط کئے جاتے ہیں جو کانوں سے بہرے ، آنکھوں سے اندھے، اور حیاءسے عاری ہیں ۔ کل بلدیہ ٹاو¿ن فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ آئی جس میں تمام ملزم صاف بچ گئے ہیں ۔
کیونکہ تمام قاتل عمران کے ساتھ بیٹھے ہیں ، قوم یاد رکھے جب ایسے بے حس لوگوں پر اپنے اوپر مسلط کریں گے تو یہی حال ہوگا۔ ڈکٹیڑوں سے جان چھڑائیں تو ڈاکوو¿ں سے واسطہ پڑتا ہے۔ ا±ن سے جان چھڑائیں تو بہرے، اندھے اور بے انصاف تحریک سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس ٹولے نے قوم کو مایوس کیا ہے۔ یہ چوں چوں کامربہ نہ تنقید برداشت کرتا ہے اور نہ ہی انہیں عوام کی مفلوک الحالی نظر آتی ہے۔فوجی جرنیل بھی قوم کے حال پر رحم کریں،گدھے نما جانوروں کو عوام پر مسلط کرنے کا کھیل ختم کریں۔
عوام بھی ہوش کے ناخن لے۔ ابھی بھی وقت ہے آئندہ الیکشن میں ان مجرموں سے جان چھڑائی جائے۔حکمران ایسے چاہئیں جو مجرموں کے خلاف قانون سازی کریں،بدفعلی کے مجرم کو سنگسار کرے،چور کا ہاتھ کاٹیں، قاتل کی گردن اڑائیں، ڈاکوو¿ں اور مجرموں کو زندہ درگور کریں۔
سلیکٹرز اور جمہوریت کے گورکن ، فوجی جرنیل دو دو باریاں لے کر بھی چین نہیں پاتے کسی نہ کسی طرح حکومتی اداروں سے چمٹے رہتے ہیں جن کے بچے جمہوروں کو سلیکٹ کرتے ہیں جو تھوڑے عرصے بعد انہیں کو فارغ کر دیتے ہیں ۔
٭٭٭