ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے!!!

0
93
شبیر گُل

اب میں سمجھا سبز پرچم پے چاند تارے کا مطلب۔
میرا ملک آج بھی اندھیرے میں ہے، قارئین کرام! چودہ اگست کی آمد ہے ،بیشک آزادی ایک بڑی نعمت ہے۔آزادی کے نغمے اور قومی پرچموں کی بہار ہر طرف ھوگی۔ مگر اس پرچم کے سائے تلے غریب کی سسکیاں ، مجبور کی آہیں اور لاچار کی بدعائیں بھی ہونگی جن کی سسکیوں کی آواز آزادی کے ترانوں میں دب جائے گی۔آرمی چیف کا کہنا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی سے نہیں روک سکتی۔قوم یہ الفاظ گزشتہ ستر سال سے ان بے شرم لعنتیوں کے منہ سے سن رہے جنہوں نے اجاڑاہے میرے گلشن کا چمن۔جنہوں نے چھینا ہے میرے ملک کاامن۔جنہوں نے بیچ کھایا ہے غریبوں کا کفن، وہ مخافظ ہر ادارے پر بیٹھے ہیں، برباد گلستاں کرنے کو،صرف ایک ہی الو کافی تھا۔ ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے ۔انجام گلستاں کیا ھوگا۔ باجوہ نے ملک برباد کردیا۔ اب عبوری وزیراعظم کے لئے راحیل شریف کا نام لیا جا رہا ہے ۔ہر ادارے پر ریٹار جنرل ،برگیڈئر یا فوجی آفیسر بیٹھا ہے ۔ ہر شاخ پے الو بیٹھا ہے ۔ انجام گلستان کیا ہوگا۔ طویل ٹیک کئیر سیٹ اپ لایا جارہا ہے۔ نگران وزیراعظم ایسا لایا جائے گا جو پی ٹی آئی کو کرش کرنے کی کوشش کرے گا، ادارے پہلے ہی تباہ وبرباد ھوچکے ہیں۔ طاقت کا اصل منبع اسٹبلشمنٹ الیکشن نہیں کروانا چاہتی۔صدر مملکت ، چیف جسٹس ، چئیرمین سینٹ، ڈپٹی چئرمین سینٹ کی مدت ختم ھورہی ہے۔ جو ملک میں آئینی بحران پیدا کرئے گا۔ اس ہیجانی کیفیت کو موجودہ حالات افورڈ نہئں کرسکتے۔ الیکشن کو نومبر سےآگے لیجانا آئینی بحران کو جنم دے گا۔ اگر سپریم کورٹ نے انٹروین نا کیا تو مسائل پیدا ھونگے۔ عمران خان کچھ روز میں رہا تو ہوجائینگے۔ لیکن توشہ خانہ سے لوٹ مار کرنے والے تمام حکمرانوں کے منہ پر تمانچہ رسید کر گیا۔ غیرجانبدار حلقے چاہتے ہیں کہ توشہ خانہ کیا ہو یا پانامہ لیکس۔ احتساب بے لاگ ہونا چاہئیے۔مجرموں کو اقتدار میں لانے والے ملک پر رحم کریں۔ عوام کے مسائل کا ادراک کریں۔ ملک کی اقتصادی صورتحال برباد ہو چکی ہے۔عوام بلوں کی بوجھ تلے دبے سسکیاں لے رہے ہیں۔کوئی عوام کی بات نہئں کررہا۔ ٹی وی شوز پر سیاسی دوکانداری چلائی جارہی ہے۔ کوئی قومی پالیسی نہئں ۔ جو جسٹس ،انصاف اور قانون کو برابرimplement کرئے۔ جس کی لاٹھی اسکی بھینس کے مصداق زور زبردستی ملک اور اداروں کو چلایا جارہا ہے۔ عدالتوں کے فیصلوں کو نا ماننا ملک میں انتشار پیدا کرئے گا۔غریب عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے۔سیاسی لوگوں،سرکاری افسروں کو اور، جرنیلوں کو بھی اِنکم ٹیکس گوشوارے ہر آدمی کیطرح جمع کروانے چاہئیں ۔جو سیاسی شخصیت بھی الیکشن میں حصہ لینا چاہے ۔ غیر جانبدار الیکشن کمئشن ہو جو الیکشنڑ لڑنے والوں کومیرٹ پر دیکھے ۔ قوموں کی تقدیر اور مقدر،ایماندار لیڈرشپ۔ باکردار قیادت سے ھوا کرتی ہے۔ مخلصین اور دیانتدار قیادت ملک و ملت کو عظیم مقام فراہم کرتی ہے۔قربانی کے جذبہ کے تحت سادگی اپناتی ہے۔ تاکہ ملک و قوم ترقی کی صف میں کھڑا ھوسکے۔ترقی یافتہ اقوام میں چین اورجرمنی کبھی ھم سے قرضہ لیتے تھے۔ وہ آج اپنی ایماندار اور مخلص قیادت کیوجہ سے دنیا کی معشیت میں ریڑھ می ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن ھماری بے ایمان،کرپٹ اور بددیانت قیادت نے قوم کو ہر مقام پر ذلیل و رسوا کردیا ہے۔کوریا نے ھمارے ویژن کو امپلیمنٹ کر کے ایشا میں ایک مقام حاصل کیا ۔ لیکن ھم اپنے ویژن کے بوجھ تلے دب گئے۔ ھمارا پڑوسی بھارت کا چندریان -3 مشن کامیابی سے چاند کے مدار میں داخل ہو چکا ہے۔لیکن ھم داتا دربار پر آن لائن دیگ اور چادر چڑھانے کیلئے نئی ایپ متعارف کررہے ہیں ۔ اخلاقی طور پر اتنے ھم گر چکے ہیں کہ کسی چیز خالص ملنا محال ہے۔بڑے بڑے ڈاکو، ذخیرہ اندوز ،کرپٹ لیڈر اور مذہبی راہزن ہر سال عمرہ کی بکنگ کرواتے ہیں۔حرم اور مسجد نبوی کی اگلی صفوں میں نماز کی ادائیگی کرتے ہیں۔ تاکہ اگلے سال کی لوٹ مار کے لئے لوگوں کو پارسائی کا جانسہ دیا جاسکے۔ اخلاقی گراٹ کا عنصر سیاست میں بھی سرایت کر گیاہے۔ معاشرہ کی اخلاقی بنیادیں تشکیل دینے والے ، اسکی بنیادوں کو کھودنا شروع کردیں تو عمارت کھوکھلی رہ جاتی ہے۔ ہر طرف بیغرتی اوردور دورہ ہے۔ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے ۔ جس کا دستور (آئین) اسلامی ہے۔ آجکل جیو ٹی وی پر ڈرامہ چل رہا ہے نام ہے صرف تم ، عبداللہ کادوانی کی پروڈکشن ۔ادکار محسن عباس سہاگ رات کا سین ہے میاں بیوی بیڈ روم میں شراب پی رہے ہیں ۔یہ ایک سوچ ہے جو ہماری نوجوان نسل میں منتقل کی جارہی ہے۔ پیمرا گھوڑے گدھے بیچ کر سو رہا ہے۔ نہ یہ ملک اسلامی رہا نہ جمہوری رہا ۔ نہ کوئی خوف رہا اور نہ کوئی اقدار ۔ بس نام ہے ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان ! جن کے مخافظ جرنیل سیاسی ،جج سیاسی،،بیوروکریٹ سیاسی اور ادارے سیاسی ہوں تو ایسے ملک کا اللہ ہی حافظ ہوتا ہے۔ معاشرتی تباہی کی وجہ ہماری فرعونیت۔اناپرستی ھے۔سیاسی لیڈر ہوں یا بزنس کمئونٹی۔ علما ہوں یا جرنیل ، بیوروکریٹ ہوں یا ججز۔ معاشرے کے بگاڑ میں برابر کے حصے دار ہیں۔ پڑھا لکھا طبقہ اور کریم ملک اے بھاگ رہی ہے۔کیونکہ یہ اپنے بہن بھائیوں، بچوں اور ماں باپ کو بھوکے مرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔
خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی الیکشن میں پی ڈی ایم کی عبرتناک شکست نے حکمران اتحاد کی چولیں ہلادی ہیں۔
عمران خان کی گرفتاری پربغلیں بجانے والے یاد رکھیں کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی ،مولانا ڈیزل اور پی ڈی ایم نے اپنے ہاتھ کاٹ کر اسٹبلشمنٹ کے حوالے کردئیے ہیں۔عمران خان کو نیچا دکھانے والے آئیندہ مکافات عمل کا شکار نظر آئینگے۔مولانا فضل الرحمن، ن لیگ، پیپلز پارٹی کونسا بیانیہ لیکر عوام میں جائینگے۔؟ عمران خان کی گرفتاری سے حکومت کا بیانیہ کمزور ھوا ھے۔ نئی مردم شماری کے اعلان سے پی ڈی ایم کی بدنیتی کھل گئی ہے ۔ الیکشن کا کھٹائی میں پڑنا معاشی تباہی لائے گا۔جب آئین اور قانون کو اپنی منشا اور مرضی کے مطابق چلایا جائے تو سیاسی استحکام کی جگہ عدم استحکام پیدا ھوتا ہے۔
مہنگائی سے عوام کا بھرکس نکالنے والے آئیندہ الیکشن میں عوام کء طرف سے انتہائی سخت اور مزاحمتی ردعمل کا سامنا کرینگے۔عوام خاموش ہئں ۔ یہ خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ھوگی۔
آرمی چیف خضرت مولانا خافظ عاصم منیر کیطرف سے جرگہ میں دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی بات کرتے ہیں۔ کیا وہ آہنی ہاتھ معاشی دہشت گردوں سے بھی نمٹیں گے۔؟ جن کء لوٹ مار سے عوام بدحال ہے۔ حکمران اشرافیہ نے ملک کو لوٹ لوٹ کر کنگال کردیا ہے۔کشکول نے ملک و ملت کا وقار ختم کردیاہے۔
بحیثیت قوم ھماری ترجیحات سیاسی انتقام ۔بے جا اصراف۔اقربا پروری اور لوٹ مار ہے۔ سوائیجماعت اسلامی کے کسی سیاسی جماعت کے پاس ن ویژن ھے ن ایماندار لوگ۔ نا ہی یہ لوگ پارٹی الیکشن کرواتے ہیں ۔ وہی الو، وہی شاخ ، کشکول ہاتھ میں لئے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔ کرپشن کرتے ہیں ۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرونی ممالک جائدادیں خرید کر قوم سے بار بار قربانی مانگتے ہیں۔ *شبر زیدی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ
1۔ ایک زمیندار کو ٹیکس ریٹرن ری کنسائل کرنے کا نوٹس بھیجا تو شاہ محمود قریشی ایم این ایز (تمام پارٹیز کے) لے کر آ گئے کہ زمینداروں پہ ہاتھ نہ ڈالیں۔ ٹیکس نہیں دیں گے۔ سردار دریشک نے کہا کہ تم ابھی بچے ہو یہ نہیں ہو گا۔ ہم ساتھ کے چالیس ایم این ہیں ہمارے بغیر حکومتیں نہیں بنتیں۔
2۔ پراپرٹی کا ٹیکس ریٹ اوپر کرنے کی کوشش کی تو باجوہ صاحب نے بلا لیا کہ ڈی ایچ اے میں کاروبار ٹھپ ہو گئے ہیں۔
3۔ سمگللنگ پہ ہاتھ ڈالا تو کمانڈر سدرن کمانڈ آ گئے کہ وہاں عوام کا یہی کاروبار ہے۔ مسئلہ ہو جائے گا۔
4۔ تمباکو پہ ٹیکس لگایا تو اسد قیصر چالیس ایم این اے لے کے آ گئے کہ نہیں دیں گے۔
5۔ جمرود میں سٹیل کی فیکٹریاں ہیں۔ ٹیکس بھی نہیں دیتے بجلی کا بل بھی نہیں دیتے۔ ان پہ ہاتھ ڈالا تو فاٹا کے سنیٹر آ گئے کہ اگر یہ نہ بند کیا تو وہ پی ٹی ایم کو فنانس کریں گے۔
6۔ تاجروں کو ڈاکیومینٹیشن میں لانے کی کوشش کی تو وزیراعظم اور ڈی جی سی دونوں نے کہا کہ ایک دفعہ روک دیں ۔ یہ لوگ شٹر ڈاون کر کے بحران پیدا کر دیں گے۔ اس لیے ٹیکس صرف تنخواہ دار طبقہ دے گا ۔ تنخواہ دار طبقے نے 264.3 بلین ٹیکس دیا ہے جو کہ ایکسپورٹرز اور رٹیلرز کے ٹیکس سے بھی زیادہ ہے!!اب آپ خود اندازہ لگائیں چوروں کی ماں ہر جگہ موجود ہے جس کے ہاتھ اور زبان کاٹنے کی ضرورت ہے۔ اور یہ کام صرف جماعت اسلامی کی باکردار قیادت ہی کرسکتی ہے ۔اس لئے اسے منتخب کرنا قومی بقا کے لئے ضروری ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here