اسلام آباد(پاکستان نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا سے اب معمر اور بیمار افراد کے بچاﺅ کیلئے سمارٹ لاک ڈاﺅن ہوگا،بیمارافراد کو بچالیاتو زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔لوگ مجھ سے اس لاک ڈاﺅن کی توقع کررہے تھے جو نریندر مودی نے کیا، لیکن اللہ کا شکر میں نے دباﺅ کی مزاحمت کی اور وہ سخت لاک ڈاﺅن نہیں کیا۔گزشتہ روزسماجی تحفظ کے احساس پروگرام اور وزیراعظم کوروناریلیف فنڈ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ احساس راشن پورٹل، احساس لنگر، پناہ گاہ ایپس اور وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ ویب سائٹ اور دیگر (ویب سائٹس اور ایپس) کے احساس اقدامات کا آغاز کر دیا۔ہمارا اگلا مہینہ بہت مشکل ہے جس میں سمارٹ لاک ڈاﺅن ہوگا، اب سب سے بڑا یہ کام کرنا ہے جن لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے جن میں معمر اور بیمار افراد شامل ہیں مثلاً ذیابطیس، بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں والے افراد ان کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے لاک ڈاﺅن کرنا ہے ، انہیں بھی خاص احتیاط کرنی ہے ،یہ ہمارا چیلنج ہے ان لوگوں کو بچالیا تو کورونا سے وہ نقصان نہیں ہوگا جتنا دیگر ممالک میں ہوا۔مودی کی حکومت نے تمام اعداد و شمار کی روشنی میں مکمل لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا لیکن پھر بھی بھارت کی مزید 34 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی۔ ہمارے لئے چیلنج ہے کہ کاروبار بھی کھلا رہے اور لوگوں کو احساس بھی دلائیں کہ ایس او پیز کے مطابق کام کرنا ہے۔ اگر صوبے لاک ڈاﺅن کے آپشن پر غور کا کہیں گے تو میں اسکی حمایت نہیں کرونگا کیونکہ یہاں پر مختلف صورتحال ہے۔ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ احساس کیش پروگرام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوتی، یہ فلاحی خدمت ہمارے وڑن کا آغاز ہے ، ثانیہ نشتر اور انکی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آج اگر ہمارے بھارت جیسے حالات نہیں تو بڑی وجہ احساس کیش پروگرام ہے ، لوگوں کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے شفاف طریقے سے پیسے دیئے گئے ،پیسے تقسیم کرنے کیلئے لاڑکانہ کا دورہ کیا تو افسوس ہوا کہ متاثرہ افراد میں کوئی ترکھان ہے ، کوئی درزی ہے اور کوئی چھابڑی والا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ لاڑکانہ میں چھابڑی والوں کو کیوں بند کردیا گیا۔دیہاڑی دار، غریب اور چھابڑی والے کا روزگار چھن جائیگا تو کیا بنے گا جو روز کماتا ہے تو بچے کھاتے ہیں، جب تک ان لوگوں کا نہ سوچیں پورا لاک ڈاﺅن نہیں کرنا چاہئے تھا، لیکن ملک میں افراتفری سی مچ گئی، چین اور یورپ کو دیکھ کر سب نے کہا وبا پھیل گئی اورگھبراہٹ میں سخت لاک ڈاﺅن کردیا۔اگر مجھ سے صوبے پوچھ لیتے تو کبھی اس طرح کا لاک ڈاﺅن نہ ہونے دیتا ، بڑی تنقید ہوئی لیکن شکر ہے میری بات مان لی گئی۔ لاک ڈاﺅن سے ہوٹلز اور شادی ہالز سمیت سروس سیکٹر تباہ ہوگیا، اس سے نمٹنے اور کورونا سے بے روزگار ہونیوالوں کیلئے ہم نے وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کیا۔پاکستانی عوام میں خیرات دینے کا بہت جذبہ ہے ، لوگوں کوجب اعتمادہوجائے کہ انکادیاہواپیسہ ٹھیک جگہ جارہاہے تو دل کھول کرعطیات دیتے ہیں، شوکت خانم ہسپتال تعمیر کی مہم میں مجھے امیر لوگوں کے بجائے عام لوگوں نے زیادہ پیسے دیئے۔ ڈونرز کو ایک ایک روپیہ بتائیں گے کہ انکا عطیہ کہاں جارہا ہے ، پیسے لینے والوں کی فہرستیں شائع کرینگے ، پوری شفافیت قائم کرینگے۔ کورونا سے پہلے ہی سڑکوں پر سونے والوں کیلئے پناہ گاہ اور لنگر کا اہتمام کیا۔ وزیراعظم کورونا سے متعلق وزرائ کے متضاد بیانات پر برہم ہوئے اور بیان بازی سے روک دیا۔عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹرینز اور وزرا سے کہتاہوں پناہ گاہوں میں جائیں اورلوگوں کیساتھ کھاناکھائیں اورحال پوچھیں۔۔قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے سماجی تحفظ کے حوالے سے شروع کئے گئے 3 اقدامات پر بریفنگ دی جن میں سول سوسائٹی کیلئے سماجی تحفظ کے پروگرام میں شمولیت، ٹائیگر فورس کیلئے ایپ کی لانچ اور پرائم منسٹر کورونا ریلیف فنڈ کی ویب سائٹ کا باضابطہ آغاز شامل تھا۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کی زیر صدارت کورونا پر اجلاس ہوا ، اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں کورونا کی صورتحال اور انسداد کیلئے اختیار حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ہسپتالوں میں آکسیجن بیڈز کی تعداد میں اضافے ،آکسیجن کی طلب اور سپلائی ، متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاﺅن کے نفاذ ،عید الاضحیٰ کیلئے ایس او پیز سے متعلق غور کیا گیا۔وزیر اعظم کو صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں بیڈز کی فراہمی پر بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہرنے آکسیجن کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی۔بڑے شہروں میں ہاٹ سپاٹس میں سمارٹ لاک ڈاﺅن کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم نے بیڈز اور آکسیجن کیلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ انسداد کورونا کیلئے اختیار کی جانیوالی حکمت عملی کے بہتر نتائج موصول ہوئے۔سمارٹ لاک ڈاﺅن پر عملدرآمد کیلئے مقامی رہنماﺅں اور کمیونٹی کو شامل کیا جائے۔ عیدالضحیٰ کے پیش نظر ایس او پیز کو صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے جلد حتمی شکل دی جائے۔ اس دفعہ عید الاضحیٰ غیر معمولی حالات میں منائی جا رہی ہے ، حالات متقاضی ہیں کہ عوام کی حفاظت کیلئے واضح ایس او پیز مرتب کرکے سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔دریں اثنا وزیر اعظم سے ایئر چیف مجاہد انور نے ملاقات کی جس میں پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ و دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔