ٹرین کے حادثے سے ہر میدان میں ناکام، یہ ہے پاکستان!!

0
39
کامل احمر

جیسا کہ ہم لکھ چکے ہیں کہ پاکستان میں لمحہ بہ لمحہ حادثے، اغوا، ڈاکے، کورٹ کچہری اور ایک غیر قانونی حکومت کے غیر قانونی وزراء کی لت ترانیاں ہی سننے میں آتی ہیں کہ میڈیا کو اپاہیج بنا دیا ہے جہاں اپنے جسم دکھاتی لڑکیاں یا کھیلوں کی باتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ ایک دن پہلے اسکوائش کے17سالہ لڑکے نے ورلڈ چیمپئن شپ حاصل کی تو پاکستان افواج کا کمانڈر انچیف حافظ عاصم منیر تمام میڈیا کی دن بھر زینت بنا رہا۔ عاصم منیر کو اس گیم سے اتنی دلچسپی یا پھر حمزہ خان انکا بھانجا بھتیجا یا کچھ ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میڈیا کے پاس کوئی خبر نہ ہو تو اس جونیر چیمئپن کو ہی دیکھاتے رہنا مناسب سمجھا جب کہ بہت سے پاکستانی یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ کیا گیم ہے۔
بالکل اسی طرح کہ چند گھنٹہ پہلے نواب شاہ کے قریب سرہاری میں حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی دس بوگیاں(کل اٹھارہ) پٹری سے اتر گئیں پہلے تو ڈرائیور نے کہا تخریب کاری بھی ہوسکتی ہے اور پھر ایک نہایت ہی سینئر وزیر ریلوے نے کہا حادثہ کے ہر پہلو کو دیکھا جارہا ہے۔28افراد جان بحق ہوئے اور ساتھ ہی بریکنگ نیوز میں یہ بھی پڑھا۔20لاشوں کو نواب شاہ کے ہسپتال اور باقی13لاشیں سرہاری ہسپتال میں منتقل کی جائینگی۔ اب کو جوڑا جائے تو یہ33لاشیں بنتی ہیں۔ مزید کیا لکھیں خیال رہے ٹرین کی رفتار45سے50کلومیٹر تھی جب کہ کراچی سے لاہور جانے والی یہ مین لائن ہے اور رفتار 100کلومیٹر ہے قانونی طور پر ساٹھ کی دہائی میں تیزگام اور خیبرمیل100کلو سے بھی زیادہ رفتار سے گھن گرج کے ساتھ بھاگتے تھے۔ یہ ایک ترقی ہے کہ پچھلے50سالوں میں دیکھنے میں آئی ہے مرنے والے مر گئے اب کیا تحقیق کرو گے اور پچھلے حادثات میں کونسے تیر مارے تھے۔ سننے میں یہ ہی آتا رہا ہے کہ برطانیہ کے لگائے گئے ٹریک اکھاڑ کر کھا گئے۔ یہ سب اسی قابل وزیر ریلوے سعد رفیق کے دور میں ہوتا رہا ہے۔ ہندوستان کی طرح پاکستان میں بھی انگریزوں نے بڑے اور چھوٹے ٹریک کی پٹڑیاں بچھائی تھیں جو لمبے سفر اور چھوٹے سفر جہاں کم افراد سفر کرتے ہوں کے لئے لگائی گئی تھیں۔بڑا گیج مین لائن کہتے ہیں کی چوڑائی5فٹ چھ انچ کی ہوتی ہے اور چھوٹی لائن کی پٹریوں کا فیصلہ3فٹ اور 3/8انچ ہوتا ہے۔ مین لائن کراچی سے راولپنڈی اور پشاور تک کی ہے اور چھوٹ لائن جیسے میٹر گیج کہتے ہیں چوڑائی1000ملی میٹر کی ہے مین لائن سے قریبی چھوٹے شہروں کے لئے چلائی گئی تھی۔ پچھلے دنوں(کئی سال ہوئے) ہم پاکستان گئے تو سوچا جھڈو جہاں ہم نے پرائمری اسکول کا سفر طے کیا تھا اور جہاں ایک شاہی بازار(ہر بڑے شہر میں ہے) بھی ہے۔ دیکھا جائے یہ بھی کہ وہ پرائمری اسکول اب کیسا ہے۔ لیکن یہ سن کر تعجب اور تکلیف ہوئی کہ حیدر آباد سے جھڈو جانے والی میٹر گیج(چھوٹی لائن) اکھاڑ پھینکی ہے وجہ یہ تھی کہ اب چھک چھک کرنے والے انجن بھی نہیں بن رہے کیا اس کا کوئی متبادل ہے بھائی نے ہنس کر بتایا ہاں بسیں ہیں۔ جس کا انتظام آرمی کرتی ہے ہم نے جھڈو جانے کا پروگرام منسوخ کردیا۔ اور یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جہاں یورپ اور ایشیائی ملکوں میں اسوائے امریکہ کے) حکومت اور پرائیویٹ اداروں کی طرف سے ریلوے لائن بچھانے اور بڑی اور چھوٹی لائن پر تیز رفتار ٹرین چلانے کا مقابلہ جاری ہے جواس ملک کی سیاحت کے لئے ضائع بخش ہے۔ حال ہی میں ہمارے ایک دوست سنگاپور سے ملائیشیا(کوالالمپور) کا سفر میٹر گیج لائن پر200کلومیٹر فی گھنٹہ رفتارسے چلنے والی کم چوڑی ٹرین کا سفر صرف90منٹ میں طے کیا فاصلہ350کلومیٹر کا تھا۔
انڈیا میں بھی احمد آباد سے دہلی تیز رفتار(HIGH SPEED) ٹرین کی پٹریوں کو مضبوط کیا جارہا ہے ادھر چین نےMAGLEV(بغیر پہیوں کی) ٹرین شنگھائی سے بیچ شہر33میل کا فاصلہ صرف9منٹ میں کردیا ہے اور اب لمبے سفر کے لئے ٹریک2025میں کھل جائیگا جس پر600کلومیٹر کی رفتار سے ٹرین چلے گی۔ جاپان بھی اس کوشش میں ہے یورپ مقابلے سے باہر ہے انکے پاس پیسہ کی کمی ہے وہ اپنا کام ڈھائی سو سے3سو کلومیٹر ٹرین سے چلا رہے ہیں۔
لیکن ہم کہاں کھڑے ہیں اور دن بدن ہر میدان میں پستی کا تیز رفتار سفر جاری ہے جس کے لئے کسی ٹریک کی ضرورت نہیں تیز رفتاری دکھانے والوں کا یہ سفر پچھلے35سال سے اور بھی تیز رفتاری سے جاری ہے اور اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ خزانے میں چھ سات ارب ڈالر پڑے ہیں لیکن کمانڈر انچیف عاصم منیر نے ملک کے وسائل کی کھدائی کے لئے بیرونی ممالک کو دعوت دی ہے حالانکہ یہ ان کا کام نہیں اور نہ ہی انکا کام سبزیاں اور اناج اگانا ہے ہم پوچھیں تو جواب ملے گا”تو کیا کریں؟”
ان کے کرنے کا جو کچھ تھا وہ کر گئے۔ دو دن ہوئے عمران خان کو پکڑ کر بند کردیا۔ توشہ خانہ کیس میں جہاں سے حکومت(چوروں کی) کا کہنا ہے کہ عمران خانے گھڑیاں قبضہ میں لے کر بیچ دیں اور حساب نہیں دیا اور وکیل کا کہنا ہے کہ ایک نہایت ہی ننگا جج جس کا نام ہمایوں دلاور ہے نے31صفحات پر لکھے فیصلہ کو سنایا اور عمران کے وکیل کی ایک نہیں سنی اور نہ ہی گواہوں کو پیش ہونے کا موقعہ دیا اور یہ 31صفحات دو تین دن پہلے لکھے یا لکھوائے گئے تھے معاوضہ کے طور پر اس بدمعاش جج کو ایک خطیر رقم ملی ہے جو لندن کے بنک میں جمع کرا دی گئی ہے یہ بھی کہ یہ رقم اس کی آنے والی سات پشتوں کے کام آئیگی(کافی ہوگی) لکھتے چلیں کہ یہ شخص لندن میں کسی خفیہ مقام پر چھپا بیٹھا ہے اور پاکستان جو لندن میں رہتے ہیں اس کی تلاش میں ہیں ہم عاصم منیر سے کہینگے وہ بھی چلے جائیں لیکن انکا جواب یہ ہی ہوگا کہ باجوہ سے تھوڑا زیادہ تو بنا لینے دو۔
مزے کی بات یہ کہ وزیر اطلاعات پاکھنڈی مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران کی گرفتاری سے الیکشن کا کوئی تعلق نہیں۔ کیا بات ہے اس عورت کی جو عورت کے نام پر دھبہ ہے اتنا جھوٹ بولتی ہے کہ اب پاکستان میں شیطان کو کوئی کام نہیں تو وہGHQمیں مزے اڑا رہا ہے اور حافظ قرآن عاصم منیر کو قرآن کے دوسرے معنی بتا رہا ہے جیسا کہ مڈل ایسٹ والے کہتے ہیں شراب پینا منع ہے ”کہاں لکھا ہے قرآن میں یہ بھی کہ توشہ خانے کے ڈاکو حکومت کے مالک ہوں تو پھر صرف ایک عمران خان ہی رہتا ہے جس پر مقدمہ چلا ہے اس ضمن میں عاصم منیر کا کہنا ہے ”امریکہ کا حکم ہے میں مجبور ہوں” جزیرہ تو اسے بھی چاہئے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here