تل ابیب (پاکستان نیوز) وزیراعظم نیتن یاہو نے ”گریٹر اسرائیل ”بنانے کیلئے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے ،گریٹر اسرائیل کا نقشہ لبنان سے شروع ہوتا ہے جس کے بعد شام کا پورا ملک ،عراق کا آدھاحصہ ،اردن کا پورا ملک جبکہ سعودی عرب کا آدھا ملک جس میں مدینہ کی ریاست میں بھی شامل ہے، اس کے ساتھ مصر کا آدھا حصہ گریٹر اسرائیل کی نمائندگی کرتا ہے ۔ فلسطین کے بعد لبنان کا حملے کا نشانہ بنانے کا مقصد صاف واضح ہے کہ منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے جس میں اسرائیل کو امریکہ کی بھرپور حمایت حاصل ہے ، ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے لبنان کیخلاف جنگ کو جاری رکھنے کے لیے اپنے کچھ مزاحمت کار بھی لبنان بھیجے ہیں جوکہ اسرائیلی فورسز کیخلاف فرضی کارروائیاں کرتے رہیں گے تاکہ لبنان کیخلاف جنگ کا جواز پیش کیا جا سکے،اسرائیل کی سب سے بڑی مخالف فورس حزب اللہ غزہ سے اسرائیل پر حملے جیسی غلطی دوبارہ دہرانے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے کیونکہ حزب اللہ کو اسرائیل پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑی ہے، پورا فلسطین کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے اگر دوبارہ اسرائیل پر اس قسم کا حملہ ہوا تو لبنان کیخلاف بڑی پیمانے پر تباہ کن کارروائی کا جواز اسرائیل کو مل جائے گا ۔ لبنان پر پیر کے روز اسرائیلی حملوں میں570 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے، جن میں 90 سے زیادہ خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ لبنانی حکام نے کہا ہے کہ 2006 کی اسرائیلـحزب اللہ جنگ کے بعد یہ مہلک ترین بمباری تھی۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی اور مشرقی لبنان کے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف اس کی وسیع فضائی مہم سے پہلے انخلاکر لیں۔ہزاروں لبنانی جنوب سے نکلنے پر مجبور ہو گئے، اور جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون سے نکلنے والی مرکزی شاہراہ 2006 کے بعد ہونے والے سب سے بڑے انخلا میں بیروت کی طرف جانے والی کاروں سے جام ہو گئی۔لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملوں میں 35 بچوں اور 58 خواتین سمیت 492 افراد ہلاک اور 1,645 زخمی ہوئے ہیں، یہ ایک ایسے ملک میں ایک ہی دن ہونے والی ہلاکتوں کی ایک حیران کن تعداد ہے جو ابھی تک گزشتہ ہفتے مواصلاتی آلات پر ہونے والے مہلک حملے کے اثرا ت سے سنبھلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لبنان کی جنگ امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں اسپانسر کی جانے والی تیسری جنگ ہے ، غزہ اور یوکرین کے بعد لبنان جنگ بھی امریکی وسائل اور ہتھیاروں سے لڑی جارہی ہے، اسرائیلی کی قتل وغارت پر مغربی حکومتوں کی خاموشی تشویشناک ہے، یہ بات دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجو یٹ اسٹڈیز کے بین الاقوامی تنازعات کے حل کے پروفیسر ابراہیم فریحت نے کہی۔ فلسطین میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا لبنان تک پھیلاو متوقع تھا لیکن صرف ایک دن میں تقریباَ 500شہریوں کی بڑے پیمانے پر شہادتوں کی تو قع نہیں تھی۔دوسری طرف دفاعی ماہرین نے موقف اپنایا ہے کہ حزب اللہ کو اسرائیل کیخلاف کسی بھی بڑی کارروائی سے گریز کرنا چاہئے اگر غزہ سے حملے کی طرح اسرائیل پر دوبارہ ایسا حملہ ہوا تو لبنان بھی غزہ جیسا منظر پیش کرنے لگے گا جوکہ سنگین غلطی ہوگی۔