اپنے حقوق کی جنگ!!!

0
36

اپنے حقوق کی جنگ!!!

کلاس روم میں نئے استاد کی آمد کا انتظار تھا، استاد آیا اور اس نے ایک نظر تمام شاگردوں پرنظر ڈالی اورگرین جیکٹ پہنے شاگرد لڑکی کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کلاس روم سے نکل جائیں میں آپ کو اس کلاس میں بیٹھا نہیں دیکھنا چاہتا،شاگردہ بہت حیرانی سے استادکو دیکھنے لگی بلکہ پوری کلاس حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، وہ لڑکی بہت حیران تھی، اور اس نے حیرانگی کے انداز میں استاد سے پوچھا ، آخیر میرا قصور کیا ہے ؟استاد نے کہا میں نے جو حکم دیا ہے ، اسے دوبارہ نہیں کہوں گا،تمہیں فوری عمل کرنا ہوگا، وہ لڑکی حیران زدہ انداز میں کلاس سے باہر نکل گئی ، اس دوران تمام سٹوڈنٹس ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھتے رہ گئے لیکن بولا کوئی نہیں، جب لڑکی کلاس سے باہر چلی گئی تو استاد نے کہا کہ آپ میں سے کوئی بتائے گا کہ میں نے اسے کیوں نکالا اور پھر اس پوری کلاس میں بیٹھے تمام شاگردوں میں سے کسی نے بھی اس لڑکی کی حمایت میں کوئی سوال نہیں کیا ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کلاس میں بیٹھے تمام لوگ ایک دوسرے سے بے غرض ہیں،اگر معاشرے میں اس مثال کو سامنے رکھیں ، توا س سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ایک کر کے اگر تمام کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا تو کیا تو تم کسی کے بارے میں بھی نہیں بولو گے اور یہی وجہ ہے کہ معاشرہ ایک دوسرے سے جس طرح بے غرض ہوتا جا رہا ہے ، اس طرح معاشرہ کمزور سے کمزور ہوتا چلا جائے گا، انھوں نے کہا کہ معاشرے میں ہم ایک دوسرے کے حقوق کیلئے آواز بلند نہیں کریں گے تو کل کوئی آپ کے حقوق کیلئے بھی آواز بلند نہیں کرے گا، استاد نے کہا کہ جس معاشرے میں لوگ ایک دوسرے سے بے غرض ہوں ، لاتعلق ہوں ، وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے کیونکہ ظالم حکمران یازیادتی کرنے والوں کو اگر معاشرہ متحد ہو کر ان کیخلاف احتجاج نہیں کرے گا ، آپ اپنے حقوق کی جنگ نہیں جیت سکتے ، آج ملک پاکستان کا بھی یہی مسئلہ ہے ، ہمارے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دے کر اپنے حق کی جنگ لڑ کر جیتی اور پاکستان حاصل کیا لیکن باہر کے ظالم گورے ، ڈکٹیٹر سے تو آپ متحد ہوکر آزادی کی جنگ جیت گئے لیکن اند ر کے ڈکٹیٹر سے جنگ نہ جیت سکے ، پاکستان کو ایک مضبوط فوج ، مضبوط دفاع کی ضرورت ہے لیکن اگر جسے آپ مضبوط کر رہے ہیں وہی آپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے تو آپ کے حقوق آپ کو نہ دے اور 72سالوں میں مسلسل کبھی خاکی وردی اور کبھی شیروانی کے پیچھے بیٹھ کر آپ پر زبردستی حکومت کرے ، آپ کے عوامی حکمران آپ کے ووٹوں سے حکومت میں آئیں اور یہ ڈکٹیٹر ایک رات میں انہیں عوامی ووٹوں سے لائی ، حکومت کو چلتا کریںتو یاد رکھیں ملک کبھی نہ آزاد ہوگااور نہ ہی ترقی کرے گا، جس طرح فوجی جرنیل اربوں ڈالر ملک سے باہر لے گئے ہیں، کبھی ہم نے ان سے حساب لیا؟ کون لے گا؟ جس نے بھی حساب لینے کی بات کی یا تو اسے ملک سے زبردستی باہر نکال دیا گیا اگر وہ ملک میں رہا تو جیل میں ڈال دیا گیا، اس آزادی کو حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی رہنمائوں کو متحد ہونا ہوگا کیونکہ ہم نے دیکھ لیا کہ پاکستان کی تاریخ کا مقبول لیڈر دوسرے عوامی رہنما نواز شریف کو ملک سے باہر زبردستی بھیج دیا اور اب عمران خان کو بھی چلتا کیا ، سب کیلئے تجربے ہو چکے ہیں ، اب صرف سب کو ایک بار متحد ہونے کی ضرورت ہے ، اگر سیاسی رہنما ان ڈکٹیٹروں کے سامنے متحد ہوگئے تب بھی ملک آزاد ہو سکتا ہے ، تب ہی پاکستان ترقی کر سکتا ہے لیکن بات ہے سمجھ کی، ان رہنمائوں کو سمجھائے گا کون؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here