برف باری کا ایک دن !!!

0
5
رعنا کوثر
رعنا کوثر

برف باری
کا ایک دن !!!

نیویارک میں موسم سرما تقریباً آدھا گزر چکا ہے آج موسم کی دوسری برف باری ہے۔ اس سے پہلے صرف ایک دفعہ ہی برف باری ہوئی۔ وقت اور موسم کتنا بدل چکا ہے ہم اب سے کئی سال پہلے امریکہ بلکہ نیویارک میں جنوری کا مہینہ مسلسل برف باری کا مہینہ ہوتا تھا۔ سڑک سفید ہی نظر آتی تھیں بہت ہی کم برف پگھلتی تھی۔ اب تو برف اگر گر بھی رہی ہو تو بہت جلد صاف خود ہی ہوجاتی ہے نیویارک میں جو لوگ اب سے چند سال پہلے آکر آباد ہوئے ہیں ان کو موسم کی ان سختیوں کا علم نہیں ہے جو پرانے رہنے والوں سے ہی ہیں۔
میں نے جب نیویارک میں قدم رکھا تو جنوری کا مہینہ تھا اور تقریباً تیس سال پہلے کی بات ہے میں6جنوری کو نیویارک کے علاقے بروکلین میں اپنے بھائیوں کو فلیٹ میں پہنچی میرے دو بھائی اپنے فلیٹ میں تھے تیزی میں پہنچ گئی۔ اس وقت کسی کی شادی بھی نہیں ہوئی تھی ایک بھائی نوکری کرتے تھے اور ایک پڑھ رہے تھے۔ قسمت کی دھنی میں کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں جاب مل گئی۔26جنوری کو جاب پہ جانا تھا چونکہ انٹرویو وغیرہ دینے گئی تھی اس لئے راستے کا تو پتہ معلوم ہوگیا مگر نئے ہونے کی وجہ سے نہ تو ایسے ایونیو کا خیال نہ سٹریٹ کا پتہ جاب کا پہلا دن اور بے انتہا برف باری میں نکلی تو بوٹ بھی اتنے شاندار نہ تھے کے موسم کی سختی کا پیروں کو پتہ ہی نہ چلنے دیں۔ اس لئے برف میں چلنے سے پیر پتھر کی طرح جم چکے تھے۔ اس کے بعد نیا گھر تھا محلہ لہذا ٹرین سٹیشن کی دوری کا بھی اندازہ تھا۔ بڑی مشکل سے ٹرین سٹیشن پہنچے وہاں پہنچنے کے بعد اندازہ ہوا کے پیرمن سن بھر کے ہوچکے ہیں۔ برفباری میں ٹرین بھی ہولے ہولے چلتے ہوئے آتی ہے ٹرین جب آکر سٹیشن پر رکی تو جان میں جان آئی ٹرین کے اندر گھستے ہی سیٹ پر بیٹھنے کے بعد اندازہ ہوا کے ٹرین کتنی گرم ہے۔ پیروں کے پاسheatبھی آرہی تھی اس لئے پیروں کی سختی کم ہوتی گئی۔ ایک ٹرین دوسری ٹرین اور پھر تیسری ٹرین بدل کر جب مین ہیٹن پہنچے اور باہر نکلے تو پتہ چلا کے یہLexingten Aveہے۔ اب جانا تھا فرسٹ ایونیو تک جو پانچ بلاک تھا برف کے طوفان میں گرتے پڑتے پہنچ گئے فرسٹ ایونیو، اب کدھر جانا ہے دائیں یا بائیں وہاں کھڑے سوچ رہے تھے۔ کئی لوگوں سے پوچھا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کدھر ہے لوگ خود برف سے بچتے ہوئے سڑکوں پر بھاگ رہے تھے۔ اور پھر اصول تو یہ ہے کے بلڈنگ نمبر بتایا جائے اور پورا ایڈریس معلوم ہوتا کے لوگ کچھ بتا بھی سکیں اب تو ٹرین سٹیشن پر اترتے ہیںGoogleکریں کسی سے پوچھنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ ہم ادھر اُدھر بھٹکتے رہے۔ سردی جسم کو کاٹتی رہی اب تو موسم دیکھ کر جیکٹ اور بوٹ پہنے جاتے ہیں اس وقت یہ بھی نہیں معلوم تھا بہرحال کسی نہ کسی طرح اپنے آفس پہنچ گئے۔ خدا کا شکر ادا کیا گرم اور انتہائی خوبصورت نئی بلڈنگ چھٹے فلور پہ اپنے آفس پہنچے۔ پہلا دن تھا صبح آٹھ بجے پہنچنا تھا ہم ساڑھے دس بجے پہنچے۔ بہت ہی کم لوگ آفس آئے ہوئے تھے بہرحال ہماری حاضری تو لگ ہی گئی مگر وہ دن ہم آج تک نہیں بھولے اب بھی جب بہت تیز برف باری ہوتی ہے تو ہم سوچتے ہیں کے پردیسیوں پر نہ جانے کیا بات رہی ہو گی۔ نئے آئے ہوئے لوگ پردیسی ہی تو ہوتے ہیں آہستہ آہستہ اپنا دیس ہوجاتا ہے۔ وقت موسم اور ہر بات کے عادی ہوجاتے ہیں مگر اب موسم ہی شدت بھی نہیں رہی ہے فون کی سہولت بہت ساری تکلیفوں سے بچا لیتی ہے رشتہ دار دوست احباب بھی بہت زیادہ ہیں اپنی زبان بولنے والے بھی بہت مل جاتے ہیں۔ شاید اب یہاں زندگی زیادہ آسان ہے مگر اب شکایات زیادہ ہیں شکر گزاری کم ہے بہرحال ہم نے آج برف باری کے اس موسم میں بیٹھ کر اپنا یادگار دن یاد کیا ہے اور خدا کا شکر ہے کہ آج ہم اپنے آرام دہ گھر میں بیٹھ کر اس دن کو یاد کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here