فلم ڈائنا سور میں ایک سائنس دان کو کروڑوں سال پرانا برفانی علاقوں میں ایک بہت بڑا انڈا ملا جس کو انہوں نے ڈائنا سور کا انڈا سمجھ کر اپنی لیبارٹری میں گرم سرد ماحولیات میں رکھ کر ایک دن ڈائنا سور کا بچہ پیدا کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ جو ایک دن اپنے خالق کو کھا گیا اور عمران خان بھی ایک ڈائنا سور ثابت ہوا کہ جو آج اپنے خالق کو کھانے میں لگا ہوا ہے جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں سے ایک انڈے سے پیدا کیا تھا جو آج ایک بہت بڑا اژدھا نما ڈائنا سور بن چکا ہے جس کی زد میں عدلیہ، فوج اور پاکستان آچکا ہے۔ فوج اور عدلیہ کی تقسیم سامنے نظر آرہی ہے۔ پاکستان نہ جانے کب بکھر جائے۔ تاہم1986میں جب عمران خان کرکٹ کی کپتانی سے ریٹائر ہوئے تو جنرل ضیاء الحق نے اپنی حمایت کے لئے عمران خان کو تاحیات کپتان بنا دیا جو1992کے برطانوی نو آبادیات ملکوں کی فرنگی کھیل کرکٹ میں اپنے دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی مدد سے ورلڈکپ جیت گیا جس کو انہوں نے پوری ٹیم کی بجائے اپنے نام کرلیا جس کے نام پر شوکت خانم ہسپتال کھولا گیا۔ جس کی زمین کے ساتھ ساتھ پچاس کروڑ نوازشریف نے دیئے۔ جو آج کے دور میں پانچ ارب بننے میں جس کی احسان فراموش کی حدیں پار کرتے ہوئے عمران خان نے پہلے نوازشریف کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے پھر کہا کہ یہ رقم چوری کی تھی فرض کریں یہ رقم چوری کی تھی تو آج وہ رقم پانچ ارب کی واپس کردہ جس کو آپ چوری کی رقم سمجھ رہے ہیں۔ چنانچہ1992 کے کرکٹ ورلڈکپ کے بعد پاکستان کی ایجنسیوں نے اس انڈے سے ڈائنا سور پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا جس کے لیبارٹری کے سربراہ جنرل گل حمید مقرر ہوئے جنہوں نے لیبارٹری کے اندر تجربہ کاری شروع کردی کہ ایک دن 1995ء میں انڈے سے ڈائنا سور پیدا ہوگیا جنہوں نے سیاست میں قدم رکھ دیا۔ اس ڈائنا سور نے1997کے عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا جس میں ان کی ضمانت ضبط ہوگئی جنرل گل حمید کے بعد لیبارٹری کے دوسرے سائنسدان جنرل مشرف نے اس ڈائنا سور کی پالنے کی ذمہ داری لی جنہوں نے2002میں عام انتخابات میں ایک برُی طرح ہارے ہوئے امیدوار کو بزور طاقت قومی اسمبلی میں ایک نشست دلوائی۔ جب جنرل مشرف کمزور پڑنے لگا تو ڈائنا سور کی ذمہ داری جنرل پاشا نے لی جنہوں نے پہلے2008انتخابات کا بائیکاٹ کرایا تاکہ پاپولر بن جائیں پھر 2013میں انتخابات میں اتارا تو انہیں دھاندلی سے25سیٹیں دلوا دیں جس کو موصوف نے ایک سال بعد کہا کہ میرے ساتھ دھاندلی ہوئی جس کا الزام چیف جسٹس افتخار چودھری کے سرتھوپ دیا جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تحقیقات ہوئی تو کوئی دھاندلی ثابت نہ ہوئی مگر عمران خان سابقہ چیف جسٹس افتخار چودھری کو بدنام کرتا رہا جو اسٹیبلشمنٹ کا ایجنڈا تھا کہ کسی نہ کسی طرح چیف جسٹس افتخار چودھری کو رسوا کیا جائے جنہوں نے لاپتہ افراد کیس اور لاہور کائف کلب میں کرپشن ملوث فوجی جنرلوں کو عدالتوں میں طلب کیا تھا یا پھر انہوں نے جنرل مشرف کے تمام اقدام کالعدم قرار دیئے تھے جس کی وجہ سے جنرل طبقہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے خلاف تھے۔ اس تحریک میں عمران خان کی سرپرستی جنرل ظہیر السلام کر رہے تھے جنہوں نے ایک چار ماہ کا سوا ارب روپے کا مہنگا ترین دھرنا جمایا تھا جب وہ بری طرح ناکام ہوا تو انہوں نے پشاور آرمی اسکول کے تقریباً ڈیڑھ سو اور اساتذہ کو قتل کرنے پر دھرنا ہٹایا ایک بہت بڑا سانحہ برپا ہوا تھا۔ جنرل ظہیر السلام کے بعد جنرل فیض حمید میدان میں آگئے جنہوں نے ڈائنا سور کو اٹھنا ،بیٹھنا ،چلنا ،پھرنا سیکھانا شروع کیا جن کی سہولت کے لئے2018کے انتخابات میں ایک ایسا دھاندلی برپا کیا کہ جس میں کمپیوٹر بند، عملہ بند، پولنگ ایجنٹس بند، نتائج بند کرکے عمران خان کو جتوایا گیا۔ جو آہستہ آہستہ اب ایک خوفناک اور خون خوار ڈائنا سور بن چکا تھا جس نے اپنے خالق جنرل باجوہ کو للکارنا شروع کردیا جو آخر کار عدم اعتماد کا شکار ہو کر ایسا زخمی ازدھا نما ڈائنا سور بن گیا کہ آج وہ قابو سے باہر ہوچکا ہے جن کو دوبارہ پنجرے میں ڈالنا مشکل ہوچکا ہے جنہوں نے اپنے خالقان جنرلوں اور ججوں کے بیوی بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔جس پر چیف جسٹس بندیال روتے نظر آرہے ہیں کہ وہ اپنے خاندان کو کس طرح اس ڈائنا سور سے بچا پائیں قصہ مختصر وہ ڈائنا سور بے قابو اور بے لگام ہوچکا ہے جن کو سنبھالنا مشکل ہے جنہوں نے جنرلوں اور ججوں کو تہس نہس کر دیا ہے۔ جن سے پاکستان بچانا ممکن نہیں رہا ہے جو آج جنرلوں اور ججوں کو تقسیم کر چکا ہے۔ اور عنقریب پاکستان ٹوٹ پھوٹ کا شکار کردے گا جن کو روکنا نہایت مشکل ہو رہا ہے۔ جو ایک جمہوریت اور فسطائیت کا ایجنڈا ہے۔
٭٭٭٭