نیویارک (پاکستان نیوز) سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت AIکی مدد سے ایک نئی طرز کی ‘طاقت ور’ اینٹی بائیوٹک دریافت کر لی ہے ، ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ دریافت دواؤں سے مدافعت کے بڑھتے مسئلے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔اس دوا کو بنانے کے لیے ایک طاقت ور ایلگورتھم استعمال کیا گیا تھا جس کے ذریعے 10 کروڑ کیمیائی مرکبات کا چند ہی دنوں میں جائزہ لیا گیا۔محققین کا کہنا ہے کہ اس نئے اینٹی بائیوٹک سے 35 اقسام کے موذی بیکٹیریا کے خاتمے میں مدد ملی ہے۔گذشتہ چند برسوں میں اینٹی بائیوٹک رزسٹینٹ انفیکشنز (ایسے انفیکشنز جن میں دوائیں سودمند ثابت نہیں ہوتیں) میں اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں سنہ 2017 اور 2018 کے درمیان ان کی تعداد میں نو فیصد اضافہ ہوا جس سے یہ تعداد 61 ہزار تک جا پہنچی۔اگر اینٹی بائیوٹکس کو بغیر کسی وجہ کے استعمال کیا جائے تو آپ کے جسم میں موجود خطرناک بیکٹیریا کی ان کے خلاف مدافعت بڑھ سکتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دوائیں اس وقت کام نہیں کریں گی جب ان کی اشد ضرورت ہو گی۔عالمی ادارہ صحت نے اینٹی بائیوٹک رزسٹینس کو ‘دنیا میں صحت کے تحفظ اور بہتری کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی سینیئر محقق ریجینا بارزیلے نے کہا کہ ‘اینٹی بائیوٹکس کے حوالے سے یہ اپنی طرز کی پہلی دریافت ہے۔یہ دریافت ایک ایلگورتھم کے ذریعے کی گئی جو انسانی دماغ کے ڈیزائن کو دیکھتے ہوئے بنایا گیا تھا۔سائنسدانوں نے اس ایلگورتھم کی تربیت 2500 کے قریب دواؤں کے ڈھانچوں کا جائزہ لے کر کروائی اور ساتھ ہی اس نے ایسے مرکبات بھی ڈھونڈے جن میں بیکٹیریا کش خصوصیات موجود ہوں اور وہ ایک عام بیکٹیریا ای کولی کو مار سکیں۔انھوں نے پھر ان مرکبات میں سے 100 کا انتخاب کیا اور ان کے ٹیسٹ کیے جس کے نتیجے میں ہیلیسن نامی اینٹی بائیوٹک دریافت کی گئی۔