یاد رکھنے کی باتیں !!!

0
51
رعنا کوثر
رعنا کوثر

عازمین حج جوں در جوں حج کرکے واپس اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو رہے ہیں عید اور بقر عید کی گہما گہمی کے بعد حج اور پھر محرم کا آغاز ہوجاتا ہے۔18ذی الحج کو کیا ہوا تھا۔اس دن حضورۖ نے حج کے بعد عازمین صبح سے اپنا آخری خطاب کیا تھا یعنی آخری خطبہ جمعہ کے دن دیا تھا۔ اس خطبہ میں جہاں انہوں نے اور بہت سی ہدایات دیں یہ بھی فرمایا کہ عربی کو عجمی پر اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت نہیں ہے۔ یہ بات ہم سب کے دلوں میں آج بھی تازہ ہونی چاہئے اگر یہ بات تازہ ہوتی تو آج جو بھی لڑائیاں ہو رہی ہیں وہ نہ ہوتیں۔ آج عربی اپنے ہی عربی بھائی سے لڑ رہا ہے۔ کتنے ہی مسلم ممالک کمزور پڑ چکے ہیں۔ کویت ، عراق، یمن اور سعودی عرب، پھر شام مسلمان آپس میں لڑتے رہے، کہیں شیعہ اور سنی کی لڑائی ہے تو کہیں رنگ ونسل کی لڑائی چل رہی ہے، اپنے ہی مسلمان بھائی شہید ہو رہے ہیں ،اپنے ہی مسلمانوں کے ہاتھوں ذلیل وخوار ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں جنگ دوسرے طریقے کی ہے وہاں مسلمان تفرقوں میں بٹ کر لڑرہے ہیں مہاجر قوم اپنے آپ کو مہاجر کہلا کر اپنا حق مانگتی ہے، لڑائی جھگڑے اتنے بڑھے کے بہت سارے مہاجر یعنی ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے خوش آئند مستقبل کا خواب لے کر آنے والے مہاجرین سالہا سال گزارنے کے بعد بھی مہاجرین رہ گئے اور ان کے بچے جرائم پیشہ بن گئے وہ مسلمان بہنوں نے ایک الگ اسلامی مملکت پانے کے لئے بڑی قربانیاں دیں تھیں ان کے اپنے بچے گن پوائنٹ پر لوگوں کو لوٹنے لگے وہ مسلمان ملک میں ہی مہاجر اپنے لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دینے لگے۔ یہ سند ھی ہے یہ پنجابی ہے یہ پٹھان ہے مسلمانوں نے آج حضورۖ کا خطبہ بھلا دیا۔ اسی لئے پاکستان ترقی نہیں کر پایا بلکہ اسلامی ملک ہوتے ہوئے اسی ملک کے بھائی افراد وہاں جانے سے ڈرنے لگے۔ اس کی کمزوری اور ترقی نہ کرنے کی جہاں اور بہت سی وجوہات ہیں ان میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کے ہم بھول گئے کے حضورۖ ایک پیغمبر خدا تھے۔ وہ خدا کا پیغام لے کر آئے تھے وہ جانتے تھے انسان کو جب علم کی کمی ہو۔ اور طاقت کا نشہ ہو تو وہ اپنے ہی جیسے انسانوں کو حقیر سمجھنے لگتا ہے۔ اور پھر اس کا دوسروں کو حقیر سمجھنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے۔ کے وہ لوگ جو حقیر سمجھے جاتے ہیں بغاوت پر اتر آتے ہیں یوں انسانیت انسان کے اندر سے ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے اپنے آخری خطبے میں یہی تو کہا تھا کے قدر کرنی ہے تو ایک اچھے مسلمان کی کرو۔ محبت کرنی ہے تو اپنے مسلمان بھائی سے کرو۔ کسی کو کسی پر فوقیت نہیں ہے سب ایک ہیں اگر اللہ اور اس کے رسولۖ کو مانتے ہیں مگر ہم لوگوں نے اس نصیحت کو بھلا دیا ،آیئے آج اسی مہینے میں آپۖ کے خطبے کو یاد کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here