اداکاری کا انتہائی عروج۔دلیپ کمار!!!

0
119
کامل احمر

دلیپ کمار(یوسف خان)اب ہم میں نہیں ہیں ایک ایسی شخصیت جس نے ہندوستانی فلم انڈسٹری کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر فلموں میں اداکاری کی نئی طرز ڈالی اور اسے فطری اداکار کہا گیا یہ اعزاز1972میں مارلن برانڈو کو فلم گاڈ فادر کی اداکاری پر نصیب ہوااور اسےMETHODاداکار کہا گیا۔مارلن برانڈو نے اپنی پوری زندگی میں جو ساٹھ سال پرمحیط ہے صرف چالیس فلموں میں کام کیا ان میں صرف دس فلمیں ایسی ہیں جو عوام میں مقبول ہوئیں اور باکس آفس پر بھی کامیاب رہیں جن میں1972ء میں ریلیز ہونے والی فلم گاڈ فادر نے دنیا کے ہر ملک میں تہلکہ مچا دیا نہ صرف یہ بلکہ انڈیا اور پاکستان سمیت میں اس سے متاثر ہوکر فلمیں بنائی گئیں۔اس کے مقابلے میں دلیپ کمار نے اپنی پچاس سالہ فلمی زندگی میں45فلموں میں اداکاری کی اور25فلموں کو باکس آفس کامیابی ملی۔
دلیپ کمار نہ صرف فلموں کے لئے پسندیدہ اداکار تھے بلکہ عام محفلوں(ثقافتی اور سماجی)میں بھی اتنے ہی مقبول اور مشہور تھے۔وہ کسی بھی ملک میں بلائے جاتے تو ہال کھچا کھچ بھر جاتا ایک ایسا ہی منظر ہم نے1977میں نیویارک کے میڈیسن گارڈن میں دیکھا جہاں وہ ایک گھنٹہ سے زیادہ بے تکان بولے اورلوگوں کے سوالوں کے جواب بھی بہت تحمل اور خوش مزاجی سے دیئے لوگ بھول گئے کہ یہ ایک اداکار ہے۔ان کی پرکشش شخصیت نے سب کے دل موہ لئے تھے جیسا وہ فلم کے پردے پر فلم بین کو کھینچتے تھے۔اسکرین پر لوگ ہیروئن سے زیادہ انکی موجودگی کو پسند کرتے تھے۔مختلف فلموں میں مختلف رول کرنے والے اس اداکار کو میں ایک ہی ٹائیٹل دے سکتا ہوں اور وہ ہےLARGER THAN LIFEاس کا ثبوت آپ کو انکی ہما گیر شخصیت کے علاوہ انکے رویہ میں بھی ملے گا۔امیہ چکرورتی جنہوں نے دلیپ کمار کی پہلی فلم جوار بھاٹا(1944)ڈائریکٹ کی تھی۔1952میں فلم داغ کی دہلیز سے پہلے دارفانی سے کوچ کر گئے فلم مکمل تھی تھوڑا کام باقی تھا جو دلیپ کمار نے اپنی ہدایت میں پورا کیا نہ صرف یہ بلکہ فلم کا پیشگی معاوضہ بھی امیہ کی بیوہ اور بچوں کے حوالے کردیا۔فلم سپرہٹ ثابت ہوئی باکس آفس پر دلیپ کمار کی کامیاب فلموں میں سے ایک شمع دہلی میں ادریس دہلوی نے واقعہ تحریر کیا کہ جو باقی رقم فلم کے ریونیو سے ملی وہ بھی انکی بیوہ کو دے دی اور کہا میرا معاوضہ فلم کی کامیابی ہے۔ہم یہ کہیں کہ وہ چلتے پھرتے اور اداکاری کرتے خود میں اسکول تھے جسے بعد کے آنے والے اداکاروں نے اپنایا۔یہ بھی واقعہ ہے جب ہندوستان کی پہلی رنگیں فلم آن بن رہی تھی اور شہزادی کا رول نرگس کر رہی تھی۔ایک چوتھائی فلمبندی کے بعد محبوب فان(ڈائریکٹر)نے نرگس کے فلم سیٹ پر دیر سے آنے پر ہٹا دیا تو دلیپ کمار کو حیرت ہوئی چھ ماہ فلم کی شوٹنگ رکی رہی سب کو تشویش تھی کہ شہزادی کا مرکزی رول اب کون کریگا۔لیکن اپنے ارادوں کے پکے اور خود اعتماد محبوب خاں نے ایک یہودی لڑکی کو نادرہ کا نام دے کر فلم میں یہ وزنی رول دیا اور دلیپ کمار کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔”یوسف مجھے نادرہ سے زیادہ تم پراعتماد ہے کہ اس کے ساتھ وہ ہی سلوک کرو گے جو نرگس کے ساتھ کیا تھا۔یہ بات علی رضا(غی کے شوہر)جو فلم کے ڈائیلاگ اور اسکرین رائٹر تھے نے اپنی کتاب میں لکھی ہے۔فلم جب ریلیز ہوئی تو فلم بین جو نرگس کے نہ ہونے سے تذبذب میں تھے۔نرگس کو بھول گئے۔ایک ایک ملی میٹر فلم پر محبوب خان سے زیادہ دلیپ کمار کی چھاپ تھی اور نادرہ ایک ہی فلم سے سپر اسٹار بن چکی تھی۔اس وقت دلیپ نے نادرہ کو مشورہ دیا تھا۔فلموں کی تعداد سے زیادہ معیار کا خیال رکھنالیکن نادرہ نے غلط فلمیں سائن کرکے خود کو ضائع کردیا۔فلم آن کے لئے کہتے چلیں کہ فلم کی شوٹنگ اور اداکاروں کے چنائو کے دوران محبوب خان نے اپنی پسند رکھی اور روایات کو توڑا ثبوت پریم ناتھ ہے۔جسے ولن کے رول کے لئے بلایا پریم ناتھ اس وقت بے حد مقبول تھا لیکن محبوب خان کی بات ٹالنا اس کے بس کا کام نہ تھا۔محبوب خان کا ایک جملہ اسکی ہاں کے لئے کافی تھا مجھ پر اعتماد رکھو اس فلم کے بعد لوگ تمہاری پچھلی فلموں کو بھول جائینگے۔اور ایسہ ہی ہوا فلم آن میں جگہ جگہ پریم ناتھ نے منظر اور کہانی کے تقاضوں کے مطابق بھرپور اداکاری کی بعد میں جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا محبوب خان کا کمال تھے۔اس نے جواب دیا”جی انہوں نے مجھے فری ہینڈ دیا تھا میں پہلے خود انہیں اداکاری کرکے بتاتا تھا”یہ واقعہ بھی ہے کہ فلم آن کی شوٹنگ کا سیٹ لگا ہوا تھا۔محبوب خان کا انتظار تھا کہ دلیپ کمار نے یہ جاننے کے لئے کہ سیٹ کیسا لگ رہا ہے۔کیمرے کے پیچھے دیکھا اس وقت محبوب خان آئے اور یہ دیکھ کر انہوں نے فرید ون ایرانی سے کہا آج شوٹنگ نہیں ہوگی۔محبوب خان ہر چند اداکاروں کو ان کے پیشے میں رہنے دینا چاہتے تھے۔اور انہیں آزادانہ طور پر پانے امیدان میں اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقعہ دیتے تھے۔یہ بات نوشاد علی نے اپنی کتاب میں درج کی تھی۔جو قسط وار شمع دہلی میں بھی شائع ہوئی تھی۔محبوب خان ناممکن کو ممکن بنانے کے ماہر تھے وہ یقیناً ڈیوڈلین اور ولیم وائلر سے بھی زیادہ ذہین تھے۔کہ نامستعدد حالات میں کارنامے دکھاتھے تھے۔ کہ فلم آن کو12ملی میٹر کے کیمرے سے شوٹ کرا کر لندن کے پائن اسٹوڈیو میں35ملی میٹر میں تبدیل کروا کر حیران کن نتائج حاصل کئے تھے۔فلم آن کہنے کو کامیٹوم فلم تھی لیکن دلیپ کمار کے بقول محبوب خان کی پسند اور انکی ہدایت کاری اور بدلتی تاریخ کو پردے پر پیش کرنے کا طریقہ ان کے پاس تھا۔منٹو نے تبصرہ کیا تھا فلم آن ایسی فلم ہے جس میں تلوار اور طمانچہ ساتھ ساتھ چلتا ہے۔اور ہم مزید لکھتے چلیں گھوڑا گاڑی کی جگہ کار لے رہی ہے۔راجہ مہاراجہ کا دور ختم اور عوامی قدروں کی ابتداء ہے۔فلم انداز میں دلیپ کمار نے اداکاری کو نیا روپ دیا تھا۔1949کی اس فلم نے جو معاشرے کی حقیقت پر تھی پیانو پر اس گانے نے تہلکہ مچا دیا تھا۔جھوم جھوم کر نا جو آج گائو خوشی کے گیت اس سے پہلے بھی فلم بابل میں پیانو پر دلیپ نے گیت گائے تھے۔لیکن پیانو کی اہمیت فلم انداز سے ایسی ہوئی کہ بعد کی فلموں میں پاکستانی اور ہندوستانی پیانوں پر گیت گانے کا رواج چل پڑا۔اس فلم سے ہی دلیپ نے راج کپور کے مقابل خوبصورت اداکاری کرکے خود کو منوالیا کہ وہ ٹائپ نہیں بلکہ فطری اداکار ہے۔اسکی فلم دیوداس نے جو بمل رائے نے بنائی تھی۔اداکاری کا ایک سنگ میل بلکہ منزل بنائی اور ایک انچ فلم کے پردے پر دلیپ کو سن کر دیکھ کر لگا کہ کیمرے کو قدرتی منظر فلمانے کے لئے چھپا کر رکھ دیا ہے کہیں بھی اداکاری نہیں تھی۔جس منظر میں وجنیتی مالا یہ گیت گاتی ہے۔”جیسے تو قبول کر لے وہ ادا کہاں سے لائوں” میں دلیپ کمار اداکاری کے عروج پر ہیں صرف اور صرف اداکاری کے لئے فلم دیوداس کا نام کافی ہے۔دلیپ کمار نے کبھی کبھی کسی پروڈیوسر کو مشکلات میں نہیں ڈالا۔یہی وجہ تھی کہ وہ ایکسٹرا سے لے کر اداکاروں، ٹیکینشیز، موسیقار، پروڈیوسر اور ہدایت کار کے مقبول ترین اداکار تھے۔انہوں نے کئی اداکارائوں کو بی کیٹگری سے اے کیٹگری میں لاکھڑا کیا۔ان میں وجینتی مالا،ممتاز، وحیدہ رحمان اور کامنی کوشل شامل ہیں۔نلنی جیونت کے لئے کہنا تھا کہ وہ اس کی اداکاری سے بے حد متاثر تھے کہ وہ ہر منظر کے لئے تیاری کرکے آتی تھی۔1953کی فلم شکست میں دونوں مدمقابل تھے۔دلیپ کمار نے سنجیدہ رول زیادہ تر فلموں میں اور وہ ٹریجڈی کنگ کہلائے ڈاکٹروں کی وارننگ کے بعد انہوں نے کچھ کامیڈی رول کئے جن میں آزاد، نیا دور لیڈر اور رام شیام ہیں۔دلیپ کمار نے فلم گنگا جمنا بنا کر سب کو حیران کر دیا یہ فلم بھوجپوری زبان میں تھی اور کامیاب فلموں میں سے ایک ہے۔فلم مغل اعظم میں جو کے آصف نے بنائی تھی بھی دلیپ کمار نے شہزادہ سلیم کا یادگاری رول کیا ہے لیکن اگر آپ انتہائی رومانی فلم دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ ہے فلم”ترانہ”جس میں وہ اپنی زندگی کی اصل محبوبہ اور خوبصورت ترین مدھوبالا کے ساتھ اچھوتی رومانٹک بے ساختہ اداکاری کرتے نظرآتے ہیں۔مدھوبالا نے بھی بے ساختہ اداکاری کی ہے۔فلم رام شیام میں فلم اسٹار محمود کے کہنے پر دلیپ کمار نے اپنے ڈبل رول میں وجینتی مالا کی جگہ ممتاز کو دے کر اسے ٹاپ کی اداکارہ بنا دیا تھا۔دلیپ کمار نے یادگاری ڈبل رول کیا تھا کہ مدراسی ڈائریکٹر چانکیہ کرسی پر بیٹھا دیکھتا رہتا تھا یوسف خان کی اداکاری کو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here