پاکستان ، امریکہ سمیت دنیا بھر میں یوم شہدا کشمیر منایا گیا جس کے دوران کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیوں ، مظاہروں اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا ، یوم شہدا کشمیر ہمیں مقبوضہ کشمیر میں ڈوگرہ راج کی سفاکی کی یاد دلاتا ہے ، 13 جولائی 1931 کشمیری تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب 22 نہتے کشمیری ڈوگرہ راج کی سفاکی کا نشانہ بنے۔ 88 سال پہلے بہنے والا کشمیریوں کا ناحق خون آج بھی تروتازہ ہے،13 جولائی 1931 کو سرینگر جیل کے باہر ڈوگرہ مہاراجہ کی افواج کی جانب سے 22 مظاہرین کو شہید کردیا گیا تھا جب ایک اذان کے 17 کلمات کو ادا کرنے کے لیے وادی کشمیر کے 22 جوان کھڑے ہو گئے تھے۔سرینگر جیل کے باہر احتجاج کے دوران جب ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو ایک نوجوان اذان دینے کے لیے کھڑا ہوگیا جسے ڈوگرہ مہاراجہ کی افواج نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔اس حملے کو چیلنج کے طور پر قبول کرتے ہوئے کشمیری نوجوانوں نے اذان پوری کرنے کی ٹھانی اور پہلے شہید کے بعد ہی دوسرا نوجوان آگے بڑھا اور بقیہ اذان دینے کی کوشش کی تو اْسے بھی شہید کردیا گیا۔اس طرح 22 کشمیری نوجوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے اذان مکمل کی اور اسی دن کی مناسبت سے ہر سال یوم شہدا کشمیر منا کر ان شہیدوں کی عظمت کو سلام پیش کیا جاتا ہے ۔
دنیا بھر کی طرح امریکہ میں بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے یوم شہدا کشمیر پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا ، یوم شہداء کشمیر کے سلسلے میں امریکہ میں مقیم کشمیری تارکین وطن نے نیویارک ٹائمز سکوائر میں بھارت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔مظاہرے میں عورتوں اور بچوں کے علاوہ خالصتان تحریک کے صدر امرجیت سنگھ کی سربراہی میں سکھوںکی بڑی تعداد نے شرکت کی ، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ جموں کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ روکا جائے۔ احتجاجی مظاہرے کا اہتمام عالمی آگاہی تنظیم برائے جموں کشمیر نے دوسری کشمیری تنظیموں کے تعاون سے کیا تھا۔ اس موقع پر عالمی آگاہی تنظیم برائے جموں کشمیر کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر غلام نبی فائی ، سردار امتیاز گڑالوی نے بھی خطاب کیا۔مظاہرے کی جان اور امریکہ میں کشمیر کے حقیقی سفیر ڈاکٹر غلام نبی فائی نے خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ جموں کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت نہ دیا گیا تو جنوبی ایشیائی خطے میں پائیدار امن خطرے میں پڑ جائے گا ۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ڈاکٹر غلام نبی فائی ہی امریکہ میں کشمیر کے حقیقی سفیر ہیں جس طرح انھوںنے اپنی زندگی کشمیر یوں سے اظہار یکجہتی اور ان کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر رکھی ہے بہت کم ہی اس کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے ، ڈاکٹر غلام نبی فائی کو امریکہ میں بھارت کے ناجائز اور جعلی الزامات پر قید وبند کی صوبتیں برداشت کرنا پڑیں اور اس کے علاوہ غلام نبی فائی کو خصوصی ہدف بناتے ہوئے زندگی ان پر تنگ کر دی گئی لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر غلام نبی فائی کی کشمیریوں کیلئے وفا میں رتی بھر بھی کمی نہ آئی بلکہ وہ پہلے زیادہ پر عزم اور سرگرم ہو کر کشمیر یوں کی جدوجہد میں حصہ ڈال رہے ہیں ۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نہ صرف مظاہروں ، تقاریب ، احتجاج کے دوران کشمیریوں کی آواز بنتے ہیں بلکہ عالمی سطح کے فورمز اور ویب سائٹس پر بھی اپنا نقطہ نظر پیش کر کے بھارتی مظالم سے پردہ اٹھاتے رہتے ہیں ۔ ڈاکٹر غلام بنی فائی نے کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف پر امن احتجاج سے جو آواز بلند کی ہے اس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ہے ،پاکستان نیوز بطو ر ادارہ کشمیریوں کی آزادی کی اس تحریک میں ساتھ ساتھ ہے اور ضرورت پڑنے پر اپنی آواز بلند کرتا رہے گا ۔
٭٭٭