باچا خان کنونشن، پختون رہنمائوں اور صحافیوں کی باتیں !!!

0
48
کامل احمر

پچھلے چار ماہ پہلے عوامی نیشنل پارٹی(ANP) نے باچا خان(بادشاہ خان) جن کا اصلی نام عبدالغفار خان ہے کے لئے20جنوری کو ایک کنونشن کا انعقاد کیا۔ ہمیں لگا کہ یہ کسی دوسرے ممالک میں وہاں کی آزادی کے لئے پہلا قدم ہے دلچسپ بات یہ تھی کہ کنونشن میں اس وقت کے بٹھائے حکمرانوں کے نمائندے بھی شامل تھے جن میں اسحاق ڈار اور یوسف رضا گیلانی اپنی اپنی پارٹی کی نمائندگی کر رہے تھے۔ انکی زبانی یکجہتی اور عدم برداشت کا بھوشن سن کر حیرت ہوئی یہ باتیں وہ پنجاب میں کیوں نہیں کرتے دوسرے ملک میں جاکر کیوں کرتے ہیں دوسرا ملکKPKجہاں جنرلز ا پنا ایجنڈا نہیں لا سکتے، اسحاق ڈار کا یہ کہنا کہ18ویں ترمیم تحفہ تھا سوال یہ کہ کس کے لئے سب کو معلوم ہے جس کے تحت سندھ پر زرداری قابض ہوگیا ادھر بے سرے یوسف رضا گیلانی نے جوجاپلوسی کے لئے مشہور ہیں نے کہا۔ آئین پاکستان اور نیوکلیئر پاور نے پاکستان کو متحد رکھا ہوا ہے تو آپ سب جانتے ہیں کہ دونوں پارٹیوں نے آئین کی دھجیاں جس طرح اڑائی ہیں تاریخ میں کندہ رہے گا وہ کہتے ہیں آئین کا احترام کیا جائے جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا امن قائم نہیں ہوگا۔ گیلانی کو سب جانتے ہیں وہ ک تنے پارسا ہیں۔ باچا خان کی عدم تشدد پالیسی انگریزوں کے خلاف ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ اور گاندھی سے ملتی جتی ہے کہ اس زمانے میں ہتھیار، طمنچہ میسر نہ تھا اور معاشرے میں افراتفری کم تھی ورنہ معاملہ کچھ اور ہی ہوتا غور کریں۔ اس ضمن میں باچا خان کے حقیقت اور سوچ پر مبنی دو قول پڑھ لیں۔
”ایک مردہ قوم ہی اپنے ہیروز کو یاد کرتی ہے اس کے مرنے کے بعد لیکن زندہ قوم انہیں ان کی زندگی میں ہی عزت دیتی ہے۔” ثابت ہوا ہماری قوم مردہ ہے جس نے عمران خان کو دفن کرکے ہی دم لینا ہے تاکہ اس کی یادگار افسوسناک حالات پر مبنی ہے غور سے پڑھیں”اگر تمہاری خواہش ایک تہذیب یافتہ معاشرے کی ہے تو دیکھ تو عورتوں کے ساتھ کیا برتائو ہے” اور اس ضمن میں ہم پنجاب کی ایک معزز تعلیم یافتہ کی پوسٹ رقم کرینگے جن کا تعلق پنجاب سے ہے اور ہم یہ لکھ کر کسی کی دل آزاری نہیں کرنا چاہتے مگر بات تہذیب اور معاشرہ کی ہے اور یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو خدا اور رسول کو بھول کر ضمیر کے منافی عورتوں کے ساتھ حالیہ9مئی کا اسٹیج سجا کر اس کی آڑ میں درندگی کا پرچار کر رہے ہیں۔ وہ خاتون لکھتی ہیں ”میرا یہ ویڈیو پنجاب کے ہر بیٹے اور مرد واسطے وائرل کرو تاکہ ہر کسی تک پہنچے سنا تھا کبھی پنجاب کی مائیں شیر پیدا کرتی ہیں یہاں کہونگی پنجاب کی مائیں بزدل بے غیرت پیدا کرتی ہیں۔ میرا چیلنج ہے ان کے لئےKPKکسی بیٹی کی عزت لوٹ کر دیکھوKPK میں کسی عورت کو تھپڑ مار کر دیکھیں کسی بیٹی کا چدر اتار کر دیکھیں۔ پنجاب کے ہر نوجوان اور مرد پر لعنت کروڑوں لعنت، ان کی بیٹیوں کے گریبان پکڑے جارہے ہیں ننگی کری جا رہی ہیں یہ کامKPKجا کر کریں ان جنجیروں کو پٹھان انہیں سبق سکھا دینگے۔ کوئی خبر آئی کہKPKمیں یہ کچھ ہوا جو پنجاب میں ہوا ہے کیوں؟ اس لئے کہ ہم بے غیرت اور بزدل ہیں اور ان کو اجازت دے رہے ہیں۔”لمحہ فکریہ یہ ایک پنجابی ماں نے پنجاب کے لوگوں کو کہا ہے آفرین ان پر کہ سچ کڑوا ہوتا ہے۔ اور ہماری مجبوری کہ ہمیں بنانا پڑ رہا ہے کہ کیوں پنجاب میں ایسا ہو رہا ہے۔
اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ وی لاگ ایکسپریس ٹی وی کے ٹاک شو ہوسٹ جاوید چودھری کا ہے اس سے بھی کہیں دل ہلا دینے والا جو انہوں نے مہاجروں کے خلاف لکھا تھا لیکن یہ انہوں نے اپنے لوگوں کے لئے لکھ کر ہمیں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔
اگر پاکستان میں کسی نے گند ڈالا ہے وہ پنجابی ہے آپ دیکھ لیں پنجابی بیورو کریسی کو کام نہیں کرتے، ہر جگہ رکاوٹ کھڑی کرتے ہیں میں اسٹیبلشمنٹ کو نہیں کہونگا لیکن ماضی کے لئے کہہ سکتا ہوں۔ ماضی میں دیکھ لیں جو بھی گڑ بڑ ہوئی ہے وہ پنجابی کی طرف سے ہوئی ہے ہم نے آئین کو چلنے نہیں دیا بدقسمتی یہ ہے کہ ایک بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے نقصان چھوٹے صوبوں کو ملا ہے۔ پارلیمنٹ میں جتنا گند ہوا ہے وہ ہم پنجابیوں کی وجہ سے ہے دیکھ لیں پنجابی بزنس میں نے بزنس میں گند ڈالا ہے اور جتنی گڑ بڑ ہوئی ہے معاشرے میں وہ اسی اسٹیبلشمنٹ نے کیا ہے ابھی دیکھ لیں بدقسمتی ہے کہ تعداد بڑی ہونے کی وجہ یہ خرابی ہے اور ابھی جو سپریم کورٹ میں تماشہ چل رہا ہے اس کے زیادہ تر کردار پنجابی ہیں۔ واپس چلتے ہیں باچا خان کنونشن کی طرف جہاں متنازعہ صحافی حامد میر نے بہت سچ باتیں کیں انکا یہ جملہ کافی ہے ہماری اسٹیبلشمنٹ کی کرتوت بتانے کے لئے۔ جو ہمیں غدار کہتے ہیں اگر ان پر تنقید کرو لیکن ان غداروں کی وجہ سے پاکستان کا ایک ذرا سا علاقہ علیحدہ نہیں ہوا اور وہ جو اپنے آپ کو حب الوطن کہتے ہیں ان کی وجہ سے آدھے سے زیادہ ملک گنوا دیا” ماحول کا اثر ہوتا ہے کہ جب آپ باضمیر مزدورں میں ہوں تو مردانگی کی بات کرتے ہیں ان کی ہر بات حقیقت پر مبنی دل کو لگتی تھی انکا نشانہ بھی جنرلز تھے۔ اسی کنونشن میں پختون صحافی سلیم صافی نے بہت اعلیٰ باتیں کیں کہ یقین نہیں آیا کہ یہ جیو کا سلیم صحافی ہے ہر جملے پر تالیاں پڑیں ”غلط کو غلط نہ کہیں تو ہمارے ہاتھوں سے بہت کچھ نکل جائے گا” ایسا لگا جیسے عمران خان کا جن ان پر چڑھ گیا ہے۔ یقین آگیا اپنے دانشور دوست سے کہ غور سے سنو وہ اچھا صحافی ہے۔”
ایک اور نوجوان خوشحال خان کاکڑ نے جنرلز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا” ہم جنرلوں سے کہنا چاہتے ہیں افغانستان میں مداخلت بند کریں یہ انکے لئے قبرستان ہے اگر مارے گئے اور بچ گئے تو ریٹائر ہو کر باہر چلے جاتے ہیں پشتون آپ کو سمجھ چکے ہیں آپ سمجھتے ہیں آپ ہمیں مارینگے لیکن ہم عدم تشدد کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں اور جس عدم تشدد سے ہم نے انگریزوں کو نکالا تھا ہم آپ کا یہ غرور بھی توڑینگے۔ منظور پشتین٣١سالہ ہیومین رائٹس ایکیٹوست اور پشتون تحفظ موومنٹ کا چیئرمین ہے اسکی تقریر سے ہال گونج اٹھا بے حد بااثر تقریر کی ایک اور رہنما جو باچا خان کے پڑپوتے ہیں نے کہا آرمی کو کم کرنا پڑیگا آئین کو مضبوط کریں اور فوج کو حفاظت کے لئے بنائیں لیکن مجھے ایسا نظر نہیں آرہا۔ 70سے80فیصدی بجٹ آرمی پر خرچ ہوتا ہے جنگ کرتے ہیں اور ہار جاتے ہیں ایک بھی نہ جیت سکے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ہر ادارے ٹھیک کرنا ہے جو لوگ ہم سے چھپے رہتے ہیں وہ ہماری دفاع نہیں کرتے۔ مولانا ڈیزل کا کہنا تھا باچا خان قائداعظم سے کہیں بڑے لیڈر تھے لیکن وہ خود باچا خان کے عدم تشدد پالیسی پر عمل نہیں کرتا اعزاز سید نے کہا پنجاب میں کوئی باچا خان پیدا نہیں ہوا۔ فوج نے زہر گھولا ہے۔ انکا مطلبISIسے تھا جو کہتے ہیں ہم غیر سیاسی ہوچکے ہیں تو میں پوچھتا ہوں علی وزیر کہاں ہے جب آپ مسنگ پرسن بنانا چھوڑ دینگے تو ہم احترام کرینگے۔
باچا خان علیگڑہ یونیورسٹی سے فارغ التعلیم تھے اور اسی وجہ سے تہذیب اور امن پسندی ان کے خون میں تھی۔ لیکن آج جو پاکستان میں ہو رہا ہے انگریزوں اور دوسرے حملہ آوروں کی مانند قابض ہونے والوں نے پنجاب کو ہی چنا تھا جہاں انہیں رکاوٹیں کم تھیں تاریخ گواہ ہے کہ پنجاب ولی اولیائوں کی سرزمین رہا ہے۔ جہاں بلھے شاہ، علی ہجویری(داتا گنج بخش)، بابا فرید سب امن کے پیامبر تھے اس کے علاوہ پنجاب کی سرزمین پیار ومحبت کا سنگم رہی ہے۔ ہیررانجھا کا تعلق بھی پنجاب سے تھا۔ حیرت ہوتی ہے کہ ہمارے جنرلوں نے اس علاقے کو اپنی جائیداد سمجھ کر قبضہ کرلیا اور حالیہ واقعات نے ثابت کیا کہ یہ کوئی آسمانی مخلوق ہے جو ساری حدیں عبور کرکے پنجاب کو اکھاڑا بنا دے گی۔ ان کا بس نہیں چلتاKPKمیں یا وہ شاید ان سے کہیں زیادہ مرد ہیں۔ اور ہمارے جنریلوں نے بزدلی اور سازشوں کی ایک داستان لکھ دی ہے جو جاری ہے مجھے یقین ہے پاکستان کو مزید ٹکڑے کرنے کا منصوبہ تیار ہے کہ ادھر ہم اور ادھر تم دوسرے معنوں میں تمہاراKPKاور ہمارا پنجاب13کروڑ آبادی سے ایک بڑا ملک بن سکتا ہے جہاں کی پولیس ہمارے اشاروں پر اور فوجی ہمارے غلام سیاستدان اپنا مال ادھر سے اُدھر کرنے کا کام جاری رکھینگے اور ہم اپنی دولت میں دن رات اضافہ کرینگے عوام کے حقوق پر قدغن لگا کر اور یہ عوام جن کےDNAمیں غلامی لکھی ہے وہ ہمارے لئے بھی وہ ہی کرینگے جو انگریزوں کے لئے کر چکے ہیں اور اب امریکہ ہے جس سے یہ قرضہ کی بھیک مانگتے رہینگے اور عمران یاد ماضی بن جائیگا کہ پنجاب سے کوئی ہیرو نہیں ابھرا مجروح کا ایک شعر عمران کے لئے
”میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
کہنیا لال کپور نے کہا تھا” ایمان وہ چیز ہے جسے بیچ کر بے پناہ منافع کمایا جاسکتا ہے” یہ بات پنجابی جنرلوں، عدلیہ، سیاست دانوں، مذہبی منافقوں اور عوام کے لئے ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here