اسلام آباد(پاکستان نیوز)تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اسلام آباد میں ڈْو اور ڈائی (Do or Die) احتجاج اور اسلام آباد میں ممکنہ دھرنے کیلئے تاریخ چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کی پارٹی کے سینئر رہنمائوں کی جانب سے قائل کیا جا رہا ہے کہ مناسب انتظامات اور فوائد و نقصانات سوچے بغیر ایسے کسی احتجاج کا اعلان کیا گیا تو یہ الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے بیشتر سینئر رہنما (جو ارکان پارلیمنٹ ہیں یا پھر کے پی حکومت کا حصہ ہیں) بھرپور احتجاج کے حامی نہیں۔ حتیٰ کہ شعلہ بیاں رہنمائوں کو بھی ڈر ہے کہ بھرپور احتجاج کارگر ثابت نہیں ہوگا جس سے پارٹی اور اس کے مقصد کو نقصان ہوگا۔ پی ٹی آئی کے تقریباً تمام سرکردہ ارکان صوبائی اسمبلی ان لوگوں میں شامل ہیں جو ڈْو اور ڈائی (Do or Die) احتجاج کے مخالف ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس سے عمران خان کی رہائی میں مدد ملے گی اور نہ پارٹی کو فائدہ ہوگا۔ اس کے برعکس، ان ارکان نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے پارٹی کیلئے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ کہا جاتا ہے کہ اول تو حکومت ایسے احتجاج کی اجازت نہیں دے گی اور احتجاج کا مقابلہ ریاستی طاقت سے دے سکتی ہے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ مزید پارٹی رہنما اور کارکنان گرفتار ہوں گے اور ان پر مقدمات بنائے جائیں گے۔ دوسرا یہ کہ اگر حکومت تحریک انصاف کو احتجاج کیلئے فری ہینڈ دے بھی دے تو اس صورت میں بھی مظاہرین یا احتجاج کی قیادت کرنے والے رہنما عمران خان کو جیل سے نہیں نکال سکتے۔ کہا جاتا ہے کہ پارٹی کو 2014ء جیسے دھرنے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے۔ مناسب منصوبہ بندی اور مناسب وسائل کی عدم موجودگی میں دھرنا ممکن نہیں ہوسکتا۔