شہزادہ اور سلمان داؤد کے آخری لمحات!!!

0
67
حیدر علی
حیدر علی

ٹائی ٹینک بحری جہاز اور ٹائی ٹین سب مرسبیل کا رشتہ کچھ ایسی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے جو شاید ہی کبھی فراموش کیا جاسکے ، خصوصی طور پر اِسکے پاکستانی شائقین اور سر فہرست کے سرمایہ دار شہزادہ داؤد اور اُن کے صاحبزادے سلمان داؤد اِسی کے توسط سے دنیائے نشر و اشاعت کے ستارے بن گئے ہیں، لمحہ بہ لمحہ ہر گھنٹے آبدوز ٹائی ٹین اور اُس کے ایڈونچرسٹ کے بارے میں نت نئی خبریں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں،جیسا یہ جانا جاتا ہے کہ سب میرین بلا شرکت و غیرے زیر آب حرکت کرتی ہے، امریکی بحری بیڑے میں شامل سب میرین جو سب کی سب نیوکلیئر پاور کے ذریعہ چلتی ہیں عموما” 400 فٹ کی گہرائی تک نیچے جاتی ہیں ، جبکہ مذکورہ ٹائی ٹین سب مرسبیل جو اِن دنوں موضوع بحث ہے جسے دوسری آبی جہاز کمیونیکیشن اور نیوی گیشن کی سہولتیں فراہم کرتی ہیں، ٹائی ٹین سب مرسبیل کو ”پولار پرنس” نامی جہاز مطلوبہ سہولتیں فراہم کرتا تھا۔18 جون شہزادہ داؤد کیلئے ایک عزم و استقلال کا دِن تھا ، اُنہیں ایک تاریخ رقم کرنی تھی جس کا مقابلہ شاید ہی کوئی پاکستانی سرمایہ دار یا صنعت کار کر سکتا تھا، شہزادہ داؤ دکو یہ اچھی طرح علم تھا کہ اُن کا یہ ایڈونچر جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے لیکن وہ اِسے نظر انداز کرکے ثابت قدم رہناچاہتے تھے،شہزادہ داؤد ، اُنکے صاحبزادے بلکہ اُنکی ساری فیملی ٹائی ٹینک کے جادو سے اُس وقت سے بہت زیادہ مسحور ہوگئی تھی جب سے اُنہوں نے ٹائی ٹینک جہاز کے بارے میں ایک نمائش جو سنگا پور میں منعقد ہوئی تھی شرکت کی تھی، نمائش کیلئے پیش کی جانیوالی کچھ نوادرات مسٹر نار جیولیٹ جو خود بھی ٹائی ٹین سب مرسبیل کے حادثہ میں ہلاک ہوئے اُن کی دریافت شدہ تھیں۔ یوں ہی چلتے چلتے مسز داؤد کی نظر سے ایک اشتہار اوشین گیٹ کمپنی کی جانب سے ٹائی ٹینک جہاز کے نظارے کی پیشکش کیلئے گزرا۔داؤد فیملی نے دو ٹکٹیں فورا”خرید لیں، فی ٹکٹ کی قیمت کوارٹر ملین ڈالر تھی لیکن مسئلہ یہ پیدا ہوگیا کہ سلمان داؤد کی عمر مطلوبہ شرائط سے کم تھی، اِسلئے مسز داؤد اپنے شوہر کے ساتھ جانے کا منصوبہ بنانے پر مجبور ہوگئیں بعد ازاں آبدوز کمپنی نے شرائط میں نرمی پیدا کردی اور سلمان داؤد خطرناک سفر طے کرنے کیلئے اہل ہوگئے۔یہ مہم جوئی کوئی جُراسِک پارک کا ڈائنا سور دیکھنے کیلئے نہیں تھا ، بلکہ یہ 21 انچ کے کشادہ دائرے سے فرش سمندر پر پڑے ٹاٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کا ایک سنہری موقع تھا، تباہ شدہ یہ ڈھانچہ سمندر کی تہہ میں 13ہزار فٹ کی گہرائی پر واقع ہے، داؤد فیملی ٹورانٹو 14 جون کو پہنچ گئی تھی، موسم کی خرابی کی وجہ سے اُنکی سینٹ جانز کی فلائٹ منسوخ ہوگئی تھی، اِسلئے اُنہیں ٹورانٹو شہر دیکھنے کا ایک موقع مل گیا تھا، تاہم اُن کی فلائٹ دوسرے دِن بھی منسوخ ہوگئی تھی، اور اُنہیں یہ وسوسہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں وہ ٹائی ٹینک کے دورے کو یکسر ضائع نہ کردیںبالآخر وہ درمیانی شب میں وہاں پہنچے اور سیدھا ”پولار پرنس ” جہاز پر گئے، یہ جہاز 1959 میں بنا تھا ، جو پہلے کینیڈین کوسٹ گارڈ کے زیر استعمال تھا ، اور اب وہ سب مرسبیل کمپنی اوشین گیٹ کے زیر استعمال ہے،داؤد فیملی کو اُس جہاز کے ایک چھوٹے سے کیبن کو دے دیا گیا،
کرشٹین اور شہزادہ بنکر بیڈ پر سوئے ، وہ اُن کے اوپر سوار تھی، جبکہ سلمان اور اُن کی بیٹی علینہ علیحدہ علیحدہ کیبن میں مقیم ہوگئے،کھانا اور ناشتہ ہر کوئی بشمول جہاز کے عملے کے ساتھ بلا کسی تامل کے کھایا،پلاننگ کے مطابق ٹائی ٹین سب مرسبیل ڈھائی گھنٹے میں ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے تک پہنچے گی اور اتنا ہی وقت اِسے دوبارہ سطح آب پر آنے میں لگے گا، جبکہ چار گھنٹے اِسے شرکاء کو تباہ شدہ جہاز کے ملبے دکھانے پر صرف ہونگے لیکن شومئی قسمت کہ جب کرشٹین داؤد نے اپنے شریک حیات شہزادہ اور اپنے بیٹے سلمان کا آخری مرتبہ دیدار کیا تو وہ ساحل سمندر سے 400 میل دور ایک فلوٹنگ پلیٹ فارم پر سوار تھے، سلمان ایک روبِکس کیوب اور شہزادہ ایک نِکن کیمرہ تھامے ہوئے تھے، کرشٹین اور اُن کی صاحبزادی علینہ ایک سپورٹنگ جہاز سے اُن کا نظارہ کررہی تھیں، غوطہ خوروں نے سب مرسبیل کو مضبوطی سے بند کردیا اور وہ 13ہزار فٹ کی گہرائی میں ایک سوگیارہ سال پرانے ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے کی جانب روانہ ہوگئی تاہم چند لمحہ بعد ہی کرشٹین نے یہ سرگوشی سنی کہ آبدوز مرسبیل سے اچانک سارے کمیونکیشن منقطع ہوگئے ہیں اور کوسٹ گارڈ نے بھی اِس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آبدوز کی روانگی کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد یہ واقعہ پیش آیا ہے، مسز داؤد قریبی ایک بِرج پر گئیں جس پر ماہرین کی ایک ٹیم ٹائی ٹین کی زیر آب حرکت کی نگرانی کر رہی تھی، اُس کے عملے نے اُنہیں بتایا کہ یہ پیش رفت معمول کے مطابق ہے ، آبدوز اور اُنکی ٹیم سے کمپیوٹر کے کوڈ ورڈز سے تبادلہ ہوتا ہے اگر آبدوز سے آئندہ ایک گھنٹے تک دوبارہ رابطہ بحال نہ ہوسکا تو مِشن کو معطل کردیا جائیگا، اور آبدوز اپنے سارے وزنی اسباب سے چھٹکارا حاصل کرکے سطح آب پر آجائیگی۔واضح رہے کہ سب مرسبیل کا کُل وزن 20 ہزار پونڈ تھا،گھنٹوں گھنٹوں کرشٹین کوئی خوش کُن خبر سننے کیلئے بیتاب رہیں لیکن یہ اُن کے مقدر میں نہ تھا ، اور حادثہ کے تقریبا”چار گھنٹے بعد عملے کے ایک فرد نے اُنہیں بتایا کہ آبدوز سے اُن کا کوئی رابطہ نہیں ہورہا ہے،مسز کرشٹین داؤد چار دِن تک اپنے شریک حیات اور اپنے بیٹے کا ٹائی ٹین کی روانگی کے اُسی مقام پر انتظار کرتی رہیں ، جب تک کہ یو ایس اے کوسٹ گارڈز کے عملے نے یہ اعلان نہیں کیا کہ اُنہیں آبدوز مرسبیل کا کچھ ڈھانچہ ملا ہے جو اِس بات کی تائید کرتا ہے کہ بدقسمت آبدوز دھماکے کے ساتھ پھٹ پڑی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here