’شاہی خاندان کا ناروا رویہ؛ خودکشی کے بارے میں سوچا‘میگھن

0
330

لندن(پاکستان نیوز) برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق برطانیہ کے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل نے اتوار کو معروف امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفری کو دو گھنٹے کا طویل انٹرویو دیا۔ شاہی خاندان سے ایک سال قبل علیحدگی کے بعد اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں میگھن مرکل نے کہا کہ ’انہیں شاہی خاندان کی جانب سے تحفظ نہیں ملا، شاہی خاندان کو یہاں تک اعتراض تھا کہ ہمارے بچے کی رنگت کالی ہوگی۔ بچے کی پیدائش کے بعد شاہی خاندان کی تصویر کھنچوانے کے بارے میں پوچھا تک نہیں گیا۔‘ شاہی خاندان پر نسل پرستی کا الزام لگاتے ہوئے میگھن نے کہا کہ ’شاہی خاندان کے افراد نہیں چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا یا بیٹی شہزادہ یا شہزادی بنے۔‘ میگھن نے کہا کہ ’وہ شاہی خاندان سے اس قدر ناخوش تھیں کہ انہوں نے خود کشی کے بارے میں بھی سوچا کیونکہ انہوں نے ذہنی صحت کے بحران میں شاہی خاندان سے مدد چاہی تھی لیکن ان کی مدد نہیں کی گئی۔‘ ان سے پوچھا گیا کہ کیا خودکشی کے یہ خیالات انہیں اس وقت آئے جب وہ ماں بننے والی تھیں؟ اس پر میگھن کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بہت واضح تھا۔‘ ’شاہی خاندان کا حصہ بننے کے بعد مجھے خاموش کرا دیا گیا، میں نہیں جانتی تھی کہ شاہی خاندان کا فرد ہونا کیسا ہوتا ہے، میری کردار کشی کی گئی۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’میں مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی تھی، اور یہ ایک بالکل واضح، حقیقی اور خوفناک سوچ تھی، اور مجھے یاد ہے کہ ’ہیری نے اس وقت کس طرح مجھے سنبھالا اور میری مدد کی۔‘ ایک سوال پر میگھن مرکل کا کہنا تھا کہ ’یہ دعویٰ غلط ہے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن ان کی وجہ سے غمزدہ ہوئیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’کیٹ مڈلٹن نے ان سے معافی مانگی، غلطی تسلیم کی اور پھول بھی پیش کیے۔‘ اس موقع پر شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ ’شاہی خاندان کے ساتھ اختلافات کی بنیاد پر اپنی والدہ کی تکلیف سے متعلق سوچ کر میرا دل ٹرپتا ہے کیونکہ میں اور میگھن مرکل ایک ساتھ ہیں جبکہ شہزادی ڈیانا اس طرح کی صورت حال میں تنہا تھیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے شاہی خاندان میں رہنے کی ہر ممکن کوشش کی۔‘ شہزادہ ہیری نے کہا کہ ’انہیں اپنے والد شہزادہ چارلس کی جانب سے حمایت نہیں ملی، اور برطانوی شاہی نے ان کی اہلیہ میگھن کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا اس سے ان کی والدہ شہزادی ڈیانا ناراض اور پریشان ہوتیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here