نیویارک(پاکستان نیوز) اسپتالوں میں ان دنوں نرسوں کی شدید قلت ہے جو کرونا کی وجہ سے بدترین ہوگیا ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں نے ریٹائرمنٹ لے لی ہے یا ملازمت چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔ امریکہ میں کرونا کی وبا سے نبرد آزما ہسپتالوں کو نرسوں کی شدید کمی کا سامنا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے اور صحت عامہ کے دیگرکارکنان کیلیے بیرون ملک کی جانب دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ میں چند سال پہلے کے مقابلے میں اس سال نرسوں سمیت غیر ملکی پیشہ ور افراد جو امریکہ منتقل ہونا چاہتے ہیں کیلیے دوگنی تعداد میں گرین کارڈ دستیاب ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کرونا کی وبا کے دوران بند رہنے والے امریکی قونصل خانوں نے امریکی شہریوں کے رشتہ داروں کو ویزے جاری نہیں کیے اور قانون کے مطابق یہ غیر استعمال شدہ کوٹہ اہل کارکنوں کو منتقل کردیے گئے ہیں۔ اوماہا، نبراسکا میں امیگریشن اٹارنی ایمی ایل ایرالباکر اینڈرسن نے کہا ہے کہ انھوں نے گزشتہ دو برسوں میں غیر ملکی نرسوں کی جو طلب دیکھی ہے وہ اپنے کیئرئر کی اٹھارہ سالہ دور میں نہیں دیکھی تھی اور اس سال لگتا ہے کی ان کو امریکہ لانے کی منظوری مل جائے گی تاکہ امریکی قونصل خانے ان کی تمام درخواستوں پر کارروائی کرسکیں۔ “گزشتہ دس برسوں کے مقابلے میں اس ضمن میں ہمارے پاس اس وقت دوگنا ویزہ دستیاب ہے۔ اسپتالوں میں ان دنوں نرسوں کی شدید قلت ہیجو کرونا کی وجہ سے بدترین ہوگیا ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں نے ریٹائرمنٹ لے لی ہے یا ملازمت چھوڑ کرچلیگئے ہیں۔ اس دوران کرونا وائرس کے کیسز میں کمی اور زیادتی ہوتی رہی جس سیصحت کی دیکھ بھال کے نظام پر اثر پڑا ۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان فرانسسکو کی حالیہ رپورٹ کے مطابق صرف کیلی فورنیا میں چالیس ہزار نرسوں کی کمی ہے یعنی ورک فورس کا چودہ فیصد کم ہے۔ ہسپتال نرسوں کی اس کمی کو سفری نرسوں کی خدمات حاصل کرکے پوری کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ خاصا مہنگا معاملہ ہے اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکی اسکولوں سے اتنی زیادہ تعداد میں نرسیں نہیں نکل رہیں جتنی کہ ان کی طلب ہے۔ کچھ ہسپتال طویل عرصے سے فلپائن، جمیکا اور انگریزی بولنیوالے دیگر ممالک سے نرس منگوارہے ہیں ، اب اور لوگوں نے بھی ان کی تقلید شروع کردی ہے۔ ان دونوں قسم کی نرسیں اس ستمبر میں ختم ہونے والے مالی سال سے پہلے گرین کارڈ ونڈ فال اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں۔