ٹائی ٹین آبدوز کی کمپنی متنازع بن گئی!!!

0
74
حیدر علی
حیدر علی

یہ بھی ایک مضحکہ خیز امر ہے کہ ٹائی ٹین سب مرسبیل کا حادثہ نہ پیش آیا کہ بے شمار ماہرین برساتی مینڈک کی طرح اُمنڈ پڑے، اُن کا دعویٰ بھی کچھ ایسا ہوتا ہے جیسے کہ ساری دنیا میں وہی ایک ماہر آبدوز ہیں ، اور اگر اُن کے مشورے پر عمل نہ کیا جائے تو مزید اِس طرح کے حادثات رونما ہوتے رہیں گے،قطع نظر دعووں کے شگوفے بھی روزانہ کی بنیاد پر منظر عام پر آنے لگے ہیں، میگزین فارب نے یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ ٹائی ٹین مرسبیل جس کی ایک اندازے کے مطابق کُل لاگت 18 ملین ڈالر تھی، اُس میں کمپنی کے مالک نے ایک معیاری اور حساس پی سی کنٹرولرکے بجائے ایک 30 ڈالر کا معمولی سا گیمنگ کنٹرولر نصب کردیا تھا،کمپنی کے سی ای او نے بارہا اِس کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹائی ٹین آبدوز کو اِس سستے پُرزے سے چلاتے ہیں، اِسی حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پنڈی کے ایک کباڑیہ نے یہ دعو یٰ کیا ہے کہ وہ ایک آبدوز صرف دو لاکھ روپے میں بنا سکتا ہے ، یہ اور بات ہے کہ اُس آبدوز میں وہ خود اور دوسرے مسافروں کو غوطہ لگوادیگا،اُس نے پاکستان نیوی کے چیف سے یہ اپیل کی ہے کہ اُس کی ایجاد شدہ آبدوز کو پاکستان نیوی کے بحری بیڑے میں شامل کیا جائے، کباڑیہ نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اُس کے آبدوز کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ وہ بیٹری یا پٹرول سے چلنے کی بجائے کیروسین کے تیل سے چلتی ہے تاہم کباڑیہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال اُس کے پاس اتنی رقم بھی نہیں ہے کہ وہ اپنی آبدوز کو کراچی لے جائے اور وہاں کے سمندر میں اُس کا تجربہ دکھاسکے، کراچی کے مچھیروں کا کہنا ہے کہ آبدوز کی نمائش کرتے وقت اگر کباڑیہ ڈوبنے لگا تو وہ اِس،بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ وہ اُسے بچا سکیں گے، ویسے بھی اِن دنوں سمندر بپھرا ہوا ہے،بہرکیف متعدد حلقے سے اوشین گیٹ کمپنی پر یہ الزام عائد کئے جارہے ہیں کہ حادثہ کی وجہ غیر معیاری گیمنگ کنٹرولر بھی ہوسکتا ہے۔ اِدھر اوشین گیٹ کمپنی کی بُک کیپر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش نے اُسے آبدوز ٹائی ٹین کا ہیڈ پائلٹ بنانے کی پیشکش کی تھی،اُس نے مزید کہا کہ وہ اپنی نوکری سے اِس وجہ کر استعفی دے دیا تھا کیونکہ وہ اُسے مسلسل ہیڈ پائلٹ بننے پر اصرار کررہے تھے۔ سابق پائلٹ لاک رِچ نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ اُسے نوکری سے اِس وجہ کر چٹھی کر دی گئی تھی کیونکہ اُسے آبدوز کی ساخت پر تحفظات تھے، بُک کیپر نے کہا کہ اوشین گیٹ کے بیشتر انجینئرز کم عمر لڑکے ہوا کرتے تھے اور جنہیں 15ڈالر فی گھنٹے کے حساب سے اجرت دی جاتی تھی۔یہ بھی ایک المیہ ہے کہ ٹائی ٹین آبدوز کے مسافروں کو اپنی موت سے صرف ایک منٹ قبل اِس بات سے آگاہی ہوگئی تھی کہ اُن کا وقت آں پہنچا ہے، آبدوز کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ٹائی ٹین تیر کے ایک کمان کی طرح زمین دوز ہوگئی تھی. ایک منٹ کیلئے اِس کے اندر تاریکی چھا گئی تھی جو اِس بات کی علامت تھی کہ پاور سپلائی ناکارہ ہوچکا ہے، اندرونی پریشر کم ہونے اور بیرونی پریشر میں اضافے کی وجہ ٹائی ٹین دھماکے سے پھٹ پڑی تھی، تجربے کی آبدوز کی کامیابی کی شرح صرف 14 فیصد ہے، باقیماندہ منزل پر پہنچنے سے قبل ہی واپس آگئیں ہیں، نوے میں صرف 13 تیرہ آبدوز ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے تک پہنچیں ہیں، اُسی ماہر کا کہنا ہے کہ آبدوز ٹائی ٹین 5600 فٹ کی گہرائی پر پہنچنے کے بعد بے قابو ہوگئی تھی ، اور تقریبا”مزید 3000 ہزار فٹ کی گہرائی کاسفر کرنے کے بعد وہ 8600 فٹ گہرائی پر بیلون کی طرح پھٹ پڑی تھی۔
ٹائی ٹین مرسبیل کی باڈی کس دھات سے بنائی گئی تھی اِس بابت ایک طویل بحث چھر گئی ہے جس
میں امریکا کی مشہور یونیورسٹی کے پروفیسرز بھی شامل ہوگئے ہیں. یونیورسٹی آف بیفلو کی ریسرچر ڈیبورا چنگ نے اِس بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ٹائی ٹین مرسبیل اسٹیل، المونیم یا ٹائی ٹینیم کے بجائے کاربن فائیبر کے کمپوزائٹز سے بنائی گئی تھی ۔ مذکورہ کمپوزائٹز اسٹیل سے پانچ گنا زیادہ مضبوط اور وزن میں دگنا ہلکا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ کاربن فائیبر کا وسیع استعمال طیارے سازی کیلئے بھی کیا جاتا ہے ، اور اب بی ایم ڈبلو گاڑی کے چیسس بھی اِسی کمپوزائٹزسے بنائے جاتے ہیں، مستقبل قریب میں الیکٹرک گاڑی کیلئے وسیع پیمانے پر کاربن فائیبر کا استعمال کیا جائیگا تاہم بعض سائنسدانوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کاربن فائیبر کے استعمال سے ٹائی ٹین مرسبیل کی باڈی (ہل ) کا بنانا اِس کے دھماکے سے پھٹ جانے کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ آبدوز کی باڈی بنانے میں اِس کا استعمال کیا گیا تھا، اُنہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کاربن فائیبر اندرونی پریشر کو تو برداشت کرسکتا ہے ، لیکن بیرونی پریشر یعنی سمندر کی گہرائی میں پانی کے پریشر کو برداشت کرنا حادثے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے،معلوم ہوا ہے کہ اوشین گیٹ کمپنی کے مالک اسٹاکٹن رش نے اپنی ایک سب مرسبیل آبدوز کو فروخت کیلئے سیلز مین سے رابطہ کیا تھا ، اُس آبدوز کی قیمت اسٹاکٹن نے 80 ہزار ڈالر رکھی تھی، آبدوز پانچ سال تک فروخت کیلئے رکھی رہی لیکن کوئی خریدار سامنے نہ آیاجس کسی کو بھی پتا چلتاکہ آبدوز اسٹاکٹن رش کی بنائی ہوئی ہے تو وہ یو ٹرن کرکے واپس چلاجاتا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here